Published On: Tue, Jun 21st, 2011

نیب مکمل طور پر مفلوج ہوگیا، کرپشن کے 1620 کیسز التواءکا شکار

Share This
Tags
سٹاف رپورٹ
چیئرمین قومی احساب بیورو (نیب) پراسیکیو جنرل نیب، ڈی جی آپریشن نیب اور پانچ احتساب عدالتوں کے ججوں کے بغیر ملک کا سب سے بڑا احتساب ادارہ (نیب) مکمل طور پر مفلوج ہو گیا ہے جس کی وجہ سے کرپشن کے 1620 سے زائد کیسز پر کام رک گیا ہے اور کسی بھی قسم کی انکوائری، انویسٹی گیشن، پراسیکیوشن اور ریفرنس میں پیش رفت ممکن نہیں ہو رہی ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ رواں سال مزید دو ججز اپنی مدت پوری کرنے کے بعد ریٹائرڈ ہو جائیں گے۔ جس کے بعد مجموعی طور پر احتساب عدالتوں کے سات ججوں کے عہدے خالی ہو جائیں گے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ اس وقت 1600 سے زائد کیسز نیب میں زیر تفتیش ہیں ان کیسز میں 240 سے زائد این آر او اور 578 انکوائریاں، 314 انویسٹی گیشن ، 728 پراسیکیوشن کے کیسز پر نیب کام کر رہا ہے، اربوں روپے کی کرپشن کے کیسز میں وفاقی وزراء، موجودہ و سابق ارکان قومی اسمبلی، سابق دور کے اعلیٰ سرکاری افسران ، 10 موجودہ افسران، 100 سے زائد بڑے بڑے بزنس مین شامل ہیں۔ احتساب عدالت ٹو میں 30 اور احتساب عدالت فور میں 26 کیس ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ جو ان عدالتوں میں جج نہ ہونے کے باعث بھی ابھی تک مکمل نہیں ہو پا رہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ لاہور کی احتساب عدالت پانچ کے جج آٹھ جون اور پشاور احتساب عدالت ون کے جج رواں اگست میں اپنی مدت ملازمت پوری کر لیں گے۔ ذرائع کے مطابق نیب کے اکلوتے اعلیٰ ڈپٹی چیئرمین نیب جاوید ضیاء کی مدت ملازمت رواں ماہ 30 اپریل کو ختم ہو رہی ہے تا ہم انہوں نے خود اپنی ملازمت میں توسیع کی درخواست جمع کروا دی ہے۔

Leave a comment