قومی خزانے کونقصان پہنچانے کے ذمہ دار 1350
ملزموں کو وفاقی حکومت نے نوٹس جاری کردیئے
نقصان کا تخمینہ20ارب روپے سے زائد کا ہے
پاکستان کے اندر سمگلنگ مافیا جس میں سول و فوجی افسرشامل ہیں نے کم وبیش 20 ارب روپے کے وہ ٹیکس اورڈیوٹی اپنی جیبوں میں ڈالی ہے جوقومی خزانے میں جمع ہوناتھی۔افغان کمرشل کارگوسکینڈل کے بارے میں تحقیقاتی کمیٹی نے سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔ اڑھائی سال میں صرف چمن کے راستے افغانستان نہ پہنچنے والے کمرشل کارگو پرسات سوکرورڑ روپے کاقومی خزانے کونقصان پہنچایاگیا۔ یہ نقصان پہنچانے کے ذمہ دار 1350 ملزموں کو وفاقی حکومت نے نوٹس جاری کردیئے ہیں جبکہ مزیدکئی سوملزموں کونوٹسوں کے اجرا میں لایاجارہاہے۔ مجموعی طورپرقومی خزانے کو ان ملزموں جو نقصان پہنچایا اس کا تخمینہ دو ہزار کروڑ( 20ارب) روپے سے زائد کا ہے۔ملزموں کاتعلق نیشنل لاجسٹک سیل امپورٹرز کلیئرنگ ایجنٹس اور بارڈر ایجنٹس سے بتایا گیا ہے۔سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس افتخارمحمد چوہدری کے حکم پر قائم کی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے سربراہ حافظ محمد انیس نے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ کراچی سے افغان کمرشل کارگو کا 60فیصد طورخم کے راستے افغانستان جارہاہے جب کہ صرف 40فیصد کراچی سے چمن کے راستے افغان کمرشل کارگو بھجوایاجارہاہے۔ طورخم کے راستے یکم جنوری 2007ء سے 31 دسمبر 2010ء کے چارسالوں میں کراچی سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا جوکمرشل کارگو بھجوایا گیا اس کا کوئی ڈیٹا /ریکارڈ افغان حکومت نے پاکستان کونہیں بھجوایا۔حالانکہ پاکستان کے وفاقی وزیرخزانہ ریونیو شماریات اقتصادی امورڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے افغان وزیرخزانہ حضرت عمر زخی خیل کو ذاتی وسرکاری لیٹر(Demi۔official letter) بھی لکھا ہے۔ اس کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین سلمان صدیق نے بھی پاکستان کے وزیرخزانہ کے ڈی او لیٹر کا یاددہانی کاخط(Reminder) افغان وزیر خزانہ کے ایگزیکٹو آفیسر کو تازہ ترین 11اپریل 2011ء کوبھجوایا ہے۔اس سے پہلے بھی یاد دہانی کے خط لکھے گئے۔ حافظ محمدانیس کو ان کی دیانتداری ، حب الوطنی اور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی بنا پر اس بہت بڑے سکینڈل کی تحقیقات پرمامورکیاگیا۔انہوں نے اپنی جو رپورٹ 11 اپریل 2011ء کو سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس مسٹرجسٹس افتخارمحمدچوہدری کو پیش کی۔ اس سے پہلے 31مارچ 2011ء کو پہلی رپورٹ پیش کی۔ ان رپورٹوں کے مطابق پاکستان کے اندر سمگلنگ مافیا جس میں سول و فوجی افسرشامل ہیں نے کم وبیش 20 ارب روپے کے وہ ٹیکس اورڈیوٹی اپنی جیبوں میں ڈالی ہے جوقومی خزانے میں جمع ہوناتھی۔ افغان گورنمنٹ نے کراچی سے چمن کے راستے جانے والے افغان کمرشل کارگوکا جزوی ڈیٹا جو بھجوایا ہے۔اس کی سکروٹنی سے انکشاف ہواہے کہ صرف اس ڈیٹا پر 7 ارب روپے ٹیکس اور ڈیوٹی کی رقم ملزمان ہڑپ کرگئے جن کو نوٹس تیزی سے جاری کئے جارہے ہیں۔ ایک رپورٹ 31 مارچ کو پیش کی گئی۔دوسری رپورٹ گیارہ اپریل 2011ء کوپیش کی گئی۔ گیارہ اپریل 2011ء کی رپورٹ میں کیاتھا۔ یکم جنوری 2008ء سے لے کر 30 جون 2010ء تک کراچی سے چمن کے راستے جوسامان گیا اس کاڈیٹا افغان گورنمنٹ پاکستان کے حوالے کیا ہے۔ یک جنوری 2007ء سے لے کر 31 دسمبر 2007ء کا ڈیٹا افغان حکومت نے چمن کے راستے کراچی سے افغانستان جانے والے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کنٹینرز کا ریکارڈ ابھی نہیں بھجوایا۔ یکم جولائی 2010ء سے 31 دسمبر 2010ء تک کا کراچی چمن کاڈیٹا افغان حکومت نے پاکستان کی حکومت کے حوالے نہیں کیا۔ افغان حکومت نے کراچی سے طورخم کے راستے افغانستان جانے والے افغان کمرشل کارگولے جانے والے کنٹینرز کا ریکارڈ/ڈیٹا یکم جنوری2007ء سے 31 دسمبر2010ء کا پاکستان کو مہیا نہیں کیا اس سلسلے میں وفاقی وزیر خزانہ وریونیو اقتصادی اور شماریات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے افغانستان کے اپنے ہم منصب وزیر خزانہ حضرت عمر زخی خیل کو ڈی اوDemi۔official cetterلیٹر بھی لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ابھی تک جو ریکارڈ نہیں بھجوایا گیا وہ افغان حکومت جلد سے جلد پاکستان کی حکومت کو بھجوائے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین سلمان صدیق نے وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کے ڈی او لیٹرDemi۔official cetter کا ری مائنڈر 11,Reminder اپریل 2011ء کو افغانستان کے وزیر خزانہ کے ایگزیکٹو آفیسر کے نام لکھ دیا ہے۔افغانستان کی طرف سے ریکارڈ بھجوائے جانے کا انتظار ہے۔کراچی سے چمن کے راستے افغانستان بھجوائے گئے افغان کمرشل کارگو کے ریکارڈ کی تحقیقاتی کمیٹی نے سکروٹنی کی ہے جس کے نتیجے میں پتہ چلا کہ2981افغان کمرشل کارگو سے بھرے کنٹینرز افغانستان کے اندر نہیں پہنچے ان پر ڈیوٹی اور ٹیکس کا تخمینہ 7ارب روپے لگایا گیا ہے اس سلسلے میں شوکاز نوٹسز ایف بی آر کے شعبہ کسٹم کے مجاز افسر نے جا ری کئے ہیں یہ نوٹس کسٹم ایڈ جیوڈیکیشن کراچی کے ایڈیشنل کلکٹر خلیل یوسفانی نے جاری کرنا شروع کر دیئے ہیں ایک دن سے آٹھ یوم کے اندر چمن سے واپس کراچی پہنچ جانے والے کنٹینرز کلیئر کرنے والے کسٹم حکام کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق 1350 این ایل سی کے حکام امپورٹرز کلیئرنگ ایجنٹ اور بارڈر پرایجنٹس کو نوٹس کا اجراء4 ہو گیا ہے جب کہ کسٹم حکام جو ملوث پائے جائیں گے ان کی ذمہ داری کا تعین کمیٹی کر رہی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مزید کنٹینرز جو افغانستان نہیں پہنچے ان کے ذمہ دارسرکاری و نجی افراد کے خلاف نوٹس جاری کئے جا رہے ہیں یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ کراچی سے افغان کمرشل کارگو 60 فیصد طورخم کے راستے اور 40فیصد چمن کے راستے کنٹینرز لے کر افغانستان کے لئے روانہ ہوتے ہیں طورخم کا ڈیٹا آنے پر ارو چمن کا باقی ماندہ ڈیٹا آنے پر مزید سکروٹنی تحقیقاتی ٹیم کرے گی اور بلاامتیاز نوٹس جاری کئے جائیں گے۔
قومی خزانے کو ان ملزموں جو نقصان پہنچایا اس کا تخمینہ دو ہزار کروڑ( 20ارب) روپے سے زائد کا ہ