Published On: Thu, Aug 28th, 2014

پانچ ہزار سرکاری ملازمین سیاستدانوں کے گھروں پر تعینات

Share This
Tags
شہباز شریف کو بھی آگاہ کیا گیا لیکن تاحال سیاستدانوں کے ڈیروں پر تعینات ملازمین کو واپس ڈیوٹی پر نہ بلایا جا سکا
رپورٹنگ ڈیسک
پنجاب کے سرکاری محکموں کے پانچ ہزار سے زائد سرکاری ملازمین اس وقت ریٹائرڈ افسران، وزرا، سیاستدانوں کے ڈیروں، گھروں پر’’ذاتی ملازم‘‘ بن کر رہ گئے، بعض سرکاری ملازمین کو سیاسی پوزیشن مضبوط بنانے کے لیے پارٹی کاموں پر لگا دیا گیا۔ ان سرکاری ملازمین کے پارٹی کاموں و دیگر سیاستدانوں کے گھروں میں ڈیوٹی دینے پر سرکاری خزانی کو ماہانہ تقریباً10کروڑ28لاکھ روپے جبکہ سالانہ تقریباً ایک ارب23 کروڑ36لاکھ روپے کا اضافی بوجھ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو بھی آگاہ کیا گیا لیکن تاحال سیاستدانوں کے گھروں وانکے ڈیروں پر تعینات سرکاری ملازمین کو واپس ڈیوٹی پر نہ بلایا جا سکا۔ بتایا گیا ہے کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا تھا جس میں محکمانہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ کو رپورٹ پیش کی گئی کہ اس وقت کئی ملازمین سیاستدانوں کے ڈیروں اور بعض سیاستدانوں اور افسران کے گھروں پر ڈیوٹی دے رہے ہیں، جس کی وجہ سے ملازمین کئی کئی برس سے دفاتر نہیں آرہے اور محکموں میں ملازمین کی کمی کا سامنا ہے، تمام ملازمین کو واپس محکموں میں بھجوایا جائے۔ اجلاس میں ایسے ملازمین کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا گیا، یہ ملازمین جن کے ساتھ ڈیوٹی کر رہے ہیں، ان میں راجہ اشفاق سرور، میاں یاور زمان، کرنل(ر) شجاع خانزادہ، تنویر اسلم ملک، شیر علی خان، ڈاکٹر فرخ جاوید، سید ہارون احمد سلطان بخاری، آصف سعید منیس ، حمیدہ وحید الدین، عبدالوحید چوہدری، چوہدری محمد شفیق، ذکیہ شاہ نواز، خواجہ سعد رفیق شامل ہیں ۔بعض وزراؤ ممبران اسمبلی نے ملازمین کی اپنے حلقوں میں ڈیوٹیاں لگا رکھی ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ایسے تمام ملازمین کو واپس بلانے کے احکامات دیئے جس کے بعد بعض ملازمین فوری واپس آگئے لیکن ایک ہفتے بعد پھر ان شخصیات نے ملازمین کو متعلقہ ڈی سی او کے علم میں لاتے ہوئے اپنے ڈیروں پر تعینات کردیا۔ بعض ڈی سی اوز نے چیف سیکرٹری پنجاب و متعلقہ افسران کو آگاہ کر دیا ہے۔ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی حکام کا کہنا ہے کہ بعض ملازمین سرکاری ڈیوٹی پر ہیں جبکہ جو کئی برسوں سے محکموں سے غائب ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔

Leave a comment