شام اور پاکستانی انٹیلی جنس میں معلومات کا تبادلہ ہوا اورملک اسحٰق کو مارنے کا فیصلہ ہو گیا، لشکر جھنگوی اور جنداللہ کا داعش سے اتحاد، پاکستان میں دہشت گردی کے منصوبےبنالیے گئے، اہم ترین انکشافات
کالعدم لشکر جھنگوی اور اہلسنت والجماعت (ملک اسحٰق گروپ کے ) سربراہ ملک اسحٰق اور ان کے 13ساتھیوں کی جنوبی پنجاب کے ضلح مظفر گڑھ میں شاہ والا جنگل کے قریب پولیس مقابلہ میں ہلاکت کے بعد ان کے گروپ میں شامل کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے رفیق مینگل کی15ساتھیوں کے ہمراہ گرفتاری سے ان اطلاعات کی تصدیق ہوتی ہے کہ پاکستان میں کالعدم لشکر جھنگوی اور اے ایس ڈبلیو جے کے اسحٰق گروپ کے خلاف کارروائی کا فیصلہ عیدالفطر سے تقریباً 5 دن قبل شام میں گرفتار ہونے والے داعش کے جنگجوؤں میں شامل امجد معاویہ سے حاصل ہونے والی معلومات کو شامی حکام کی جانب سے پاکستان کے سیکورٹی اداروں سے شیئر کیے جانے کے بعد کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جولائی 2013ءمیں ڈیرہ اسمٰعیل خان سنٹرل جیل پر طالبان کے حملے کے نتیجے میں فرار ہونے والے شدت پسند قیدیوں میں لشکر جھنگوی کے امیر ملک اسحق کا نائب سمجھا جانے والا امجد معاویہ بھی شامل تھا۔ امجد معاویہ دیگر شدت پسندوں کے ہمراہ اگست 2013ءکے دوران ترکی کے سرحدی شہر سوریچ سے شام کی سرحد عبور کرکے داعش کے جنگجوؤں سے جا ملا تھا جسے عید سے قبل شام کی سیکورٹی فورسز نے داعش کے دیگر 14شدت پسندوں کے ہمراہ شام کے شہر حلب کے مضافات سے گرفتار کرکے دمشق منتقل کیا۔
فیکٹ کو معلوم ہوا ہے کہ امجد معاویہ نے دوران تفتیش شامی حکام کو بتایا کہ پاکستانی شدت پسندوں کی تنظیموں لشکر جھنگوی اور جنداللہ کا داعش کے ساتھ باضابطہ اتحاد ہو چکا ہے اور اس اتحاد کے حوالے سے لشکر جھنگوی، جنداللہ اور داعش کے نمائندوں کا مشترکہ اجلاس ستمبر اکتوبر 2014ءمیں کوئٹہ میں ہوا تھا جس میں یہ طے پایا تھا کہ دونوں تنظیمیں داعش کے مرکز خلافت کے تحت پاکستان میں کام کریں گی اور یہ بھی کہ ان تنظیموں کا بلوچستان اور سندھ کے علاوہ پنجاب کے سرائیکی بولنے والے اضلا ع (جنہیں جنوبی پنجاب یا سرائیکی وسیب بھی کہا جاتا ہے) میں متحرک نیٹ ورک ان علاقوں میں شیعہ مسلمانوں کے علاوہ احمدیوں، عسیائیوں اور ہندوؤں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ مرکز خلافت سے دئیے گئے اہداف کے حصول کے لئے کام کرے گا۔
فیکٹ ذرائع کے مطابق شامی حکام نے امجد معاویہ سے تحقیقات کے دوران حاصل ہونے والی معلومات کی آڈیو، ویڈیو ریکارڈنگ پاکستانی اداروں کو بھجوائی تھی۔ یہ بھی معلوم ہو ا ہے کہ لشکر جھنگوی اور جنداللہ سے فکری تعاون اور معاونت کرنے والے سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے 87 مدارس کے خلاف بھی کارروائی کا امکان ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ لشکر جھنگوی بلوچستان کے نائب امیر رفیق مینگل کا ملک اسحٰق اور اس کے ساتھیوں کی پولیس مقابلہ میں ہلاکت کے بعد کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرےکی آڑ میں گرفتاری دینے کے فیصلے کا فوری پس منظر یہ ہے کہ اپنے امیر کی ہلاکت کے بعد لشکر جھنگوی کے سرگرم معاونین خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگے ہیں۔
لاہور/رپورٹ: حیدر جاوید سید