Published On: Sat, Jun 6th, 2015

فوجی چینل ، سویلین چینلز۔۔۔ بول ٹی وی کے پیچھے فوج اور آئی ایس آئی کھڑی ہے , نواز شریف صاحب!آ پ کس کے ساتھ ہیں؟ تین بڑے میڈیا مالکان کا وزیر اعظم سے سوال، مقتدر حلقوں کی تشویش

Share This
Tags
پاکستان میں جیسے جیسے حقائق سا منے آ رہے ہیں ، تین بڑے میڈیا مالکان کی پریشانی بھی بڑھتی جا رہی ہے ۔ بول کے خلاف یہ اب وہ سکرپٹ نہیں رہا جو ان تین چینل مالکان نے لکھا تھا ۔کارکن صحافی ا ٹھ کھڑے ہو ئے ہیں اور اب ان سیٹھوں کی طرف سے صحافتی تنظیموں میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشیں جاری ہیں تاکہ انہیں بول ٹی وی کی حمایت سے روکا جا سکے۔ ’’  فیکٹ‘‘  کو اسلام آباد کے ایوان اقتدار کی راہداریوں میں سرگوشیوں کی طرح جنم لینے والی کہانیوں کی بابت پتہ چلا ہے کہ اب یہ ایشو میڈیا کی آپس کی لڑائی سے زیادہ انا کا مسلئہ بن چکا ہے اور تین بڑے چینلز اور ان کے مالکان ، میر شکیل الرحمان ، سلطان لاکھانی اور میاں عامر محمود، بول کو ہر صورت نیچا دکھانا چاہتے ہیں کیونکہ بول آنے کی صورت میں انہیں اپنے اداروں میں بھی بہت سی تبدیلیاں لانا ہوں گی اور ایسی صورت میں ان کے بجٹ میں کروڑوں روپے کا اضافہ ہو گا۔
nawaz and bolاسلام آباد کے انتہا ئی باخبر ذرائع نے ’’  فیکٹ‘‘  کو بتایا کہ تین بڑے چینل مالکان کے گروپ نے گذشتہ دنوں وزیر اعظم نواز شریف سے جو ملاقات کی تھی اور اسی ملاقات میں میں بول ٹی وی کو روکنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ۔ اس ملاقات میں تین بڑے چینل مالکان نے نواز شریف کو باور کروایا تھا کہ کہ اگر بول لانچ ہو گیا تو اس سے  آپ کی جمہو ری حکومت کو خطرہ ہو گا کیونکہ اس چینل کی پشت پر فوج اور آئی ایس آئی کھڑی ہے جو اسے اپنے مقاصدکے لئے استعمال کرے گی اور یہ مقصد کیا ہو گا ؟یہ نواز شریف صاحب! آ پ بھی بہتر جانتے ہیں ۔ نواز شریف کو کہا گیا کہ ایک طرف سویلین چینل ہے اور دوسری طرف فوجی چینل ہے ، اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ آ پ کس کے ساتھ ہیں ؟ ذرائع نے ’’  فیکٹ‘‘ کو مزید بتایا کہ نواز شریف میڈیا مالکان کی یہ باتیں سن کر خاموش رہے تاہم ان کی خا موشی اور بعد میں بول کے خلاف ہونے والے اقدامات یہی ظاہر کر رہے ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان تین میڈیا مالکان کے ہاتھوں بلیک میل ہو رہے ہیں ۔اس ملاقات کے بعد بول اور ایگزیکٹ کے خلاف کاروا ئی میں تیزی آ گئی ۔کسٹم انٹیلی جنس بھی متحرک ہو گئی اور اس نے بول چینلز کے دفتر پر چھاپے مارنے شروع کر دئیے۔
بول کے ایشو پر اسلام آباد اور کراچی کے درمیان ہونے والے رابطوں کے بارے میں بھی ’’  فیکٹ‘‘ کو کچھ معلومات حاصل ہوئی ہیں ۔ان اطلاعات کا فی الحال سامنے آنا کارکن صحافیوں کے مفاد میں نہیں ۔تاہم صرف یہ بتا دینا کا فی ہے کہ حکومت میں ایک ایسی لابی ہے جو بول کے ایشو کو حل کرنا چاہتی ہے اور اس کا موقف ہے کہ بول کو بھی بولنے کا ملنا چاہیے لیکن حکومت کو بلیک میل کرنے والے میڈیا مالکان نے صورتحال کو کچھ اس طرح پیش کیا ہوا ہے کہ فیصلہ ساز حکومتی حلقے بول کے حق میں  کو ئی بھی فیصلہ کرنے سے قاصر ہیں ۔ ’’  فیکٹ‘‘کے ذرائع کے مطابق مقتدر حلقوں کو بھی اس پر تشویش ہے لیکن وہ خاموشی سےصورتحال کو دیکھ رہے ہیں ۔ ذرائع کے مطابق مقتدر حلقوں کو اس بات پر تشویش ہے کہ بول کے پیچھے فوج یا آئی ایس آئی کا نام کیوں لیا جا رہا ہے ؟ حالانکہ ایسا کچھ بھی نہیں ۔
رپورٹ : مقبول ارشد

 

Displaying 3 Comments
Have Your Say
  1. imran says:

    kamal hay…sharam ane chahya…
    M. Imran Tehran

  2. ali akbar says:

    Ya such buhat sa logo ko hazam nahe ho ga..Allah aap ke hifazat kara. Ameen. Ali Akbar sweedan

  3. aqeel says:

    میڈیا مالکا کی کرپش بھی بے قاب کریں ۔پاکستا کی بہتری کے لئے یہ بہت ضروری ہے ۔
    شکرۂ عقیل احمد گلگت

Leave a comment