Published On: Sat, Oct 22nd, 2011

حقانی نیٹ ورک سےامریکیوں کی ملاقات آئی ایس آئی نے کرائی

Share This
Tags
امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے حقانی نیٹ ورک کے سربراہ سے امریکی حکام کی ملاقات کی تصدیق کرتے ہو ئے کہا ہے کہ یہ ملاقات آئی ایس آئی نے کرائی تھی۔انہوں نے اعتراف کیا کہ کابل میں امریکی سفارت خانے پر حملے میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کا ثبوت نہیں ملا۔امریکی وزیر خارجہ نے پاکستان کی عسکری قیادت کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان عراق یا افغانستان نہیں بلکہ خود مختار ملک ہے۔پاکستان پر کسی صورت میں زمینی حملہ نہیں کیا جائے گا۔ پاک امریکا اختلافات ایک ملاقات میں ختم نہیں ہو سکتے۔ ہم پاکستان کے ساتھ مل کر پاک افغان سرحد کے دونوں جانب طالبان اور حقانی نیٹ ورک کے خاتمے کے لیے کارروائی کرنا چاہتے ہیں، پاکستانی عوام اورسیکورٹی فورسز دہشتگردوں کے خلاف کارروائی میں مدد کریں، امریکا حقانی نیٹ ورک اور طالبان سے مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ پاکستان اپنے علاقہ میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ کرے۔پاکستانی قیادت کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے جبکہ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کے خلا ف جنگ میں آل پارٹیز کانفرنس کی روشنی میں حکمت عملی اپنائے گا۔ پارلیمنٹ کی منظوری کے بغیر کوئی فوجی آپریشن شروع نہیں کیا جائے گا۔ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں پاک افغان سرحد کے دونوں جانب موجود ہیں۔ان خیالات کا اظہار امریکی وزیر خارجہ نے دفتر خارجہ میں مذاکرات کے بعد پاکستانی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب اورصحافیوں سے گفتگو کے کرتے ہوئے کیا۔قبل ازیں وزیر خارجہ حنا ربانی کھر سے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ملاقات کی۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات ، عالمی اور خطے کے امور پر گفتگو کی گئی۔امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ لیبیا میں قذافی کی ہلاکت کے بعد سیاہ دور کا خاتمہ ہو گیا۔امریکا نئے جمہوری دور میں لیبیا کے عوام کی ہر ممکن مدد جاری رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کی 35 ہزار قربانیوں کو سراہتا ہے اور ان قربانیوں پر افسوس کا اظہار کرتا ہے۔پاک امریکا تعلقات سے عوام کو فائدہ ہونا چاہیے دونوں ممالک کی نئی نسل کو پاک امریکا تعلقات کو سمجھنا چاہیے۔دہشت گردی کا خاتمہ دونوں ممالک کی اولین ترجیح ہے۔ پاکستانی قیادت کرپشن کے خاتمے کے لیے اقدامات کرے۔انہون نے کہا کہ جنرل کیانی کا بیان درست ہے کہ امریکا کو پاکستان کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے قبل 10 مرتبہ سوچنا چاہیے درست ہے پاکستان عرا ق یا افغانستان نہیں پاکستان ایک خود مختار ملک ہے۔ پاکستان اپنی سرزمین پر موجود دہشت گردی کے محفوظ ٹھکانوں کو تباہ کردے۔ امریکا نے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے‘ پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارت کی بحالی کو خوش آمدید کہتا ہے۔پاکستان میں جمہوری حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغان اور امریکی افواج نے افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کیا ہے جس میں درجنوں دہشت گرد گرفتار اور درجنوں ہلاک ہو چکے ہیں۔بعدازاں اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران امریکی وزیر خارجہ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پاکستان کو کوئی وارننگ دینے آئی ہیں تو انہوں نے اس سے انکار کیا۔ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کو قربانی کا بکرا نہیں بنانا چاہتا،پاکستان اور امریکا کے درمیان پارٹنر اور اتحادی کا جو تعلق ہے اسے مزید مضبوط بنانا چاہتے ہیں۔ پاکستان میں زمینی حملہ نہیں کیا جائے گا۔ ایک سوال پر انہوں نے واضح کیا افغانستان سے متعلق استنبول کانفرنس میں طالبان کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہوگا۔ انہوں نے پاکستان اور ایران کے تعلقات پر بھی تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران ایک مشکل اور خطرناک ہمسایہ ہے اور اس کی داخلی صورت حال بھی غیر یقینی کا شکار ہے۔علاوہ ازیں امریکی وزیرخارجہ نے نے امریکی اور برطانوی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں ایک بار پھر آئی ایس آئی پر حقانی نیٹ ورک سے روابط کا الزام لگایا اور ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ امریکا پاکستانی حکومت، فوج، انٹیلی جنس سروس سے توقع رکھتا ہے کہ وہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی اور افغان جنگجوؤں سے مفاہمت کے عمل میں کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی سلامتی امریکی مفادات کاتحفظ کرنے سے مشروط ہے۔انہوں نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگردوں کے ٹھکانے تباہ کردیں یا سنگین نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہوجائیں۔
لاہور /سٹاف رپورٹ

Leave a comment