Published On: Thu, Oct 13th, 2011

پاکستان میں بلیک نائٹ کے نام سے القاعدہ کا نیا گروپ سرگرم

Share This
Tags

بلیک نائٹ کی سربراہی حکیم اللہ محسود اور ولی الرحمان محسود کر رہے ہیں، بااثر پاکستانیوں اور غیر ملکیوں کو اغوا کرنا اولین ایجنڈا ہے، ڈیڑھ لاکھ ڈالر سے لے کر ایک ملین ڈالر تاوان مانگا جاتا ہے ،کراچی سے فنڈ ریزنگ المنصور اور المختار نامی گروہوں کے ذمہ ہے، اہم ا نکشافات

 

اسلام آباد/سٹاف رپورٹ
پاکستان میں گزشتہ کچھ عرصے سی’’بلیک نائٹ‘‘ کے نام سے القاعدہ کیلئے کام کرنے والا ایک نیا عسکریت پسند گروہ ابھر رہا ہے جو جرائم کے ذریعے فنڈ ریزنگ میں ملوث ہے ،اب عسکریت پسند گروہ بیرونی امداد سے زیادہ اندرون ملک ڈکیتیوں، اغوا برائے تاوان اور جبری بھتہ وصولی جیسے جرائم پر انحصار کر رہے ہیں۔جرمن میڈیاکے مطابق پاکستان میں القاعدہ کیلئے فنڈز جمع کرنے کا ایک نیا طریقہ تیزی سے زور پکڑ رہا ہے۔یہ گروہ بیرونی امداد سے زیادہ اندرون ملک ڈکیتیوں، اغوا برائے تاوان اور جبری بھتہ وصولی جیسے جرائم پر انحصار کر رہے ہیں۔ چند ماہ قبل خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں4 طالبان عسکریت پسند پولیس مقابلے میں اس وقت مارے گئے جب وہ ایک نجی بنک سے ایک لاکھ 38 ہزار ڈالر لوٹ کر افغان سرحد کی جانب فرار ہو رہے تھے۔ اس واقعہ کے 10 روز بعد ڈیرہ اسماعیل خان میں ہی طالبان کی طرف سے ایک پولیس اسٹیشن پر کیے جانے والے ایک خودکش حملے میں 9 پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ ان دونوں واقعات کی ذمہ داری بھی بلیک نائٹ ہی نے قبول کی۔ انسداد دہشت گردی سے متعلق ایک سرکاری افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عسکریت پسندوں کیخلاف بڑھتے ہوئے پاکستانی اور امریکی حملے جبکہ فاٹا میں امریکی ڈرون حملوں میں کئی سینئر عسکریت پسند کمانڈروں کی ہلاکت کے باعث مشرق وسطیٰ کے فنڈنگ نیٹ ورکس سے رابطوں میں خلل پڑا ہے جس کے نتیجے میں عسکریت پسندوں کا اندرونی ذرائع سے فنڈز اکٹھا کرنے کا رجحان بڑھا ہے۔ پاکستان میں عسکریت پسندوں کے مسائل کے ایک ماہر عامر رانا نے کہاکہ اغوا برائے تاوان کیلئے عسکریت پسندوں کا مطالبہ ڈیڑھ لاکھ ڈالر سے لے کر ایک ملین ڈالر تک ہوتا ہے۔ اسی گروہ نے سوئٹزرلینڈ کے ایک جوڑے کو رواں برس جولائی میں اغوا کر کے افغان سرحد پر قید رکھنے کی ذمہ داری قبول کی اور یہی گروہ مبینہ طور پر پنجاب کے مقتول سابق گورنر سلمان تاثیر کے صاحبزادے شہباز تاثیر کے اگست میں اغوا میں بھی ملوث ہے۔اسی گروہ کے ایک رکن نے اپنی شناخت پوشیدہ رکھتے ہوئے بتایا کہ بلیک نائٹ کی سربراہی حکیم اللہ محسود اور ولی الرحمان محسود کررہے ہیں۔بااثر پاکستانیوں اور غیر ملکیوں کو اغوا کرنا اولین ایجنڈا ہے۔ہم پاک فوج یا ناٹو کیخلاف نہیں۔ رپورٹ کے مطابق کراچی میں 2011ء میں اب تک کی گئی 2.3 ملین ڈاالر کی4 بینک ڈکیتیوں میں سے 3 کا شبہ طالبان عسکریت پسندوں پر کیا جا رہا ہے۔ کراچی کے ایک دولت مند پشتون تاجر سے طالبان نے 20 ہزار ڈالر کا مطالبہ کیا تھا۔تاجر کے مطابق عسکریت پسندوں نے اسے اور اس کے کاروبار کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دی تھی۔ ایک اور واقعہ میں عسکریت پسندوں نے کراچی کے ہی ایک پشتون تاجر سے اس کے 7 سالہ بیٹے کی رہائی کے عوض 80 ہزار ڈالر وصول کیے۔ پاکستانی طالبان کے ایک رکن محمد یوسف کے مطابق کراچی سے فنڈ ریزنگ المنصور اور المختار نامی گروہوں کے ذمہ ہے جن کا کام کراچی میں دیگر دہشت گرد سرگرمیوں کے علاوہ افغانستان میں ناٹو فورسز کیلئے بھیجے جانے والے ٹینکروں پر حملے کرنا ہے۔
Displaying 3 Comments
Have Your Say
  1. Akbar Mukhtar says:

    pehle black water aur ab black night. pakistan ka kia bnega?

  2. nasreen says:

    in un par logon k pas hur kon sa rastha ha passa kamany ka.in ko psoon ke lath par gahi ha.ya yahee karthy rahan ga

  3. Mustafa Ahsan says:

    bhai ap ki web sit parh k dil hel jata hai itni achi news ap logo tak punchaty ho. v v v v v v v gog bro

Leave a comment