شام لہو لہان، لیبیا میں کہرام، مصر میں بھونچال، پاکستان میں قتل عام
سیاسی چالوں اور سازشوں کا دور تھمنے کا نام نہیں لے رہا ، صرف سات ماہ کے دوران 800افراد کی ہلاکت نے کراچی کو بغداد کا بل اور قاہرہ کی صف میں لاکھڑا کیا، سیاسی سازشوں کے جال کا سلسلہ نہ روکا گیا تو جلد ہی کراچی بھوتوں کا شہر ہوگا‘ جہاں صرف موت کی حکمرانی ہو گی












تجزیہ کار محمودا لعلسی کے مطابق ‘ جولوگ سمجھتے ہیں کہ انقلاب یاسمین نے مصر کو بدل دیا ہے ‘ وہ غلط ہیں۔ ملک اب بھی بحران کا شکار ہے ۔ عالم اسلام اور عالم عرب رمضان المبارک کے دران خونی جدوجہداور گرانی کی مار سے حیران وپریشان ہے ‘ کیونکہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ رمضان المبارک میں عوام کی پریشانی اب سڑکوں پر مظاہرہ کی شکل میں سامنے آرہی ہے۔ عرب ممالک میں اقتصادی بحران ہے ۔ عوام اب حکمرانوں کے جھوٹے وعدوں سے مایوس ہو گے ہیں، یہی وجہ ہے کہ رمضان المبارک سے قبل ہی اس بات کا اشارہ مل گیا تھا کہ عبادت کا مہینہ تناؤ بھرا ہوگا۔ پہلی مرتبہ ایسانظارہ ملا ہے کہ عرب ممالک اقتصادی پریشانیوں کے سبب بوکھلا گئے ہیں۔ بحرن ہو‘ قطر‘ اردون ہو یا متحدہ عرب امارات‘ ہر حکومت پر دباؤ ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کے لئے حالات جہنم جیسے ہیں‘ مغربی کنارہ میں عام کے سا منے مہنگائی ایک عذاب بن گی ہے‘ جبکہ غزہ پٹی کے فلسطینیوں کے لئے زندگی دن بدن سخت ہورہی ہے۔ ایک فلسطینی نے کہا کہ ہم ہر سال رمضان المبارک کا انتظار کرتے ہیں کہ عبادت کا مہینہ آئے گا ‘ برکت لائے گا‘ مگر ہر سال رمضان المبارک ایک آزمائش ثابت ہوتاہے۔ اس کے ساتھ ہی افغانستان میں طالبان کا بھی موت کا کھیل جاری ہے۔ امریکی فوج نے یہ امید ظاہر کی ہے کہ رمضان المبارک کے دوران ہوسکتا ہے کہ طالبان تشدد سے پرہیز کریں ، مگر فی الحال کوئی بات دعویٰ کے ساتھ نہیں کہی جاسکتی ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں کراچی اب بھی جل رہا ہے ۔ مسلکی تشدد نے عبادت کی راتوں کو کالا کر دیا ہے ‘ جہاں مسلمان ‘ مسلمان کے خون کاپیا سا ہے۔ رمضان المبارک کے آغاز پر ہی 34افراد کی ہلاکت اس بات کا ثبوت ہے کہ اس شہر میں کسی رمضان المبارک کی آمد کا احساس ہی نہیں‘ ورنہ خون کی ایسی ندی نہیں بہتی۔ عالم اسلام کے لئے لمحہ فکریہ ہے ۔ آخر کیا ہے اس کا علاج کیا ہے اس مسئلے کا حل‘ آخر رمضان المبارک کے دوران جنگ حاوی کیوں ہے؟ عبادت کا مہینہ کیا اسی طرح جنگ کے نام ہو جائے گا۔
خلیج بڑھتی جارہی ہے۔ حکمراں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی ) کا دعویٰ ہے کہ پارٹی کراچی کے مسئلے کو حل کرنا چاہتی ہے ۔ مگر متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے لیڈر الطاف حسین اشتعال انگیز بیانات جاری کرہے ہیں ‘ جس سے حالات خراب ہورہے ہیں۔ الطاف حسین نے حال ہی میں کہا تھا کہ پاکستانی حکومت بے قصور عوام کی جان ومال کی حفاظت کرنے میں ناکام ہے ۔ اس لئے فوج کو آگے آنا چاہئے تاکہ عوام کی جانوں کی حفاظت ہو سکے۔ الطاف حسین نے یہ بھی کہا ہے کہ ’ ’موجودہ حالات میں مہاجر کیا کریں گے ‘ انہیں ہندوستان واپس جانا چاہئے‘‘۔
شام کی ہرصبح خون میں ڈوبی ہے ‘ ہر شام سے شرابور ہے اور ہر رات خون میں ترتر بتر ہے ۔ یہ شام ہے ‘ جس کی اب تک کوئی صبح نظر نہیں آرہی ہے۔ پچھلے چار ماہ سے انقلاب کی آگ نے شام کو بھون کر رکھ دیا ہے۔دو ہزار لاشوں کے ساتھ عوام کی بغاوت میں ہرروز شدت پیدا ہو رہی ہے اور حکمران بشار الاسد پر بھی اس شدت کے ساتھ حیوانیت کا دورہ پڑ رہاہے۔ اس وقت شام میں جو کچھ ہورہاہے‘ وہ شاید اسرائیل نے فلسطینیوں کے سا تھ نہ کیا ہو۔ مظالم بربریت‘ حیوانیت اور جنون کا ایسا نمونہ دکھائی دیا ہے کہ انسانیت بھی پناہ مانگے۔ حما ٹاؤن میں شام کی فوج کے حالیہ قتل عام میں 200 افراد کی جانیں تلف ہوئی ہیں ۔ دینا چیخ رہی ہے ‘ مگر بشارالاسد پر کوئی اثر نہیں ‘ ان کی نظر صرف اور صرف اقتدار پر ہے۔ وہ سیاسی حقوق دینے کی بات کر رہے ہیں ۔ اختیارات کا خواب دکھارہے ہیں ‘ مگر اقتدار چھوڑنے کے بارے میں ایک لفظ سننے کو تیار نہیں ۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ مغرب چھوڑئیے عالم اسلام بھی شام کو قابو میں کرنے میں ناکام ہے ۔ حکمران بشارالاسد نے طاقت کا ایسا استعمال کیا ہے کہ عوام حیران ہیں کہ یہ انسان ہے یا درندہ‘ مگر بشیر الاسد پر اس کا کوئی اثر نہیں ‘ کیونکہ ان کا صرف ایک مقصد ہے مخالفوں کو کچلنا۔ شام میں بغاوت کی آگ نے پورے ملک کو جھلسا دیاہے ۔ پچھلے چار ماہ سے جاری حکمران بشارالاسد کے خلاف بغاوت نے شام کو لہولہان کر دیا ہے اور سب سے درد ناک بات یہ ہے کہ انقلاب کے نعرے بلند کرنے والوں کو مل رہی ہے موت‘ غائب ہو رہے ہیں نوجوان ‘ اسپتالوں میں زخمیوں کو دی جارہی ہے موت‘ بچوں کو دی جارہی ہے اذیت‘ مظالم کی انتہا کا یہ عالم ہے کہ رمضان المبارک کے آغا پر حما ٹاؤن میں شام کی فوج نے 140افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا ۔ شام میں حالات سب سے بدترہیں۔ کیونکہ مخالفوں کے نام پر بشارالاسد نے صرف اور صرف موت بانٹنے کا فیصلہ کیا ہے اور فوج کو مظاہروں پر اندھا دھند فائرنگ کا حکم دیا گیا ہے۔ اس بغاوت نے شام میں کہرام برپا کر دیا ہے۔ ملک کا بچہ بچہ اب بشارالاسد کی رخصتی چاہتا ہے۔دنیا حیران ہے عالم عرب اب دنگ ہے ۔ شام کا حکمران جنونی ہو چکا ہے ۔ بغاوت کی آگ آسمان چھورہی ہے۔ مگر بشارالاسد کا تختہ الٹنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ اس کا ایک اہم سبب یہ ہے کہ ان کے والد حافظ الاسد کا سکیورٹی نظام جو اب تک ناقابل شکن ثابت ہوا ہے ‘ مگر حیرت اس بات کی ہے کہ لیبیا پر حملہ کرنے والے ناٹو اور امریکا نے شام کے معاملے پر آنکھیں موندلی ہیں۔ اس وقت شام میں دو ہزار شہری مارے جا چکے ہیں۔ عوام چیخ رے ہیں ۔ رحم کی بھیک مانگ رہے ہیں ، اور بچوں کو بچا رہے ہیں ‘ مگر حکمران بشار الاسد ہیں کہ ان کے سر پر خون سوار ہے ۔ وہ کسی قیمت پر اقتدار چھوڑنا پسند نہیں کر رہے۔ یہی وجہ ہے کہ بشارالاسد نے بغاوت یا انقلاب کو کچلنے کے لئے پوری طاقت لگادی ہے ۔ انکے سامنے مصر کے حسنی مبارک کا انجام ہے ۔ ان کو تیونیس کے زین العابدین بن علی کا حشر بھی یاد ہے ‘ مگر اس کے باوجود انقلاب برپا کرنے والوں کو موت کی وادی میں دھکیل دہے رہیں۔







Why are you hiding the israeli and american consipirancy in syira. The fact is that Syria is in the front line against israel. After the fall of American allys in egypt and upcoming revolutions in bahrain and yemen. America need another ally in Arab. So now Israel and America need their new ally government in Syria.
I could watch Sc’lrdienhs List and still be happy after reading this.
Animal,From what I can tell, he used the residual approach in testing all his models. So all of his tests are incorrect. Jason (as usual) is correct. This paper needs to undergo peer review. Once it does that, it will either be rejected (and then forgotten) or accepted. If it is accepted, I will write a detailed response.
naturally like your web site however you need to take a look at the spelling on quite a few of your posts. Many of them are rife with spelling problems and I find it very troublesome to tell the reality on the other hand I¡¦ll surely come back again.
à ®œà ¯‹à ®¸à ¯Â, à ®¨à ®¾à ®™à ¯Âà ®•à ®³à ¯ à ®šà ¯Šà ®²à ¯Âà ®²à ¯Âà ®®à ¯ à ®¤à ¯€à ®°à ¯Âà ®µà ¯ à ®•à ¯Âà ®±à ®¿à ®¤à ¯Âà ®¤à ¯ à ®•à ¯‚à ®Ÿà ®¿à ®¯ à ®µà ®¿à ®°à ¯ˆà ®µà ®¿à ®²à ¯ à ®•à ®Ÿà ¯Âà ®Ÿà ¯Âà ®°à ¯ˆà ®¯à ®¾à ®• à ®Žà ®´à ¯Âà ®¤à ¯Âà ®•à ®¿à ®±à ¯‹à ®®à ¯Â. à ®‰à ®™à ¯Âà ®•à ®³à ¯Âà ®•à ¯Âà ®•à ¯ à ®‡à ®¯à ®²à ¯Âà ®®à ®¾à ®¯à ®¿à ®©à ¯ à ®¨à ¯‡à ®°à ®¿à ®²à ¯Âà ®®à ¯ à ®šà ®¨à ¯Âà ®¤à ®¿à ®¤à ¯Âà ®¤à ¯ à ®‰à ®°à ¯ˆà ®¯à ®¾à ®Ÿà ®²à ®¾à ®®à ¯Â. à ®†à 001000®©à ®¾à ®²à ¯ à ®‡à ®¨à ¯Âà ®¤ à ®…à ®°à ®šà ®¿à ®¯à ®²à ¯ à ®…à ®®à ¯ˆà ®ªà ¯Âà ®ªà ¯ à ®šà ®°à ®¿à ®¯à ®¾à ®©à ®¤à ®¿à ®²à ¯Âà ®²à ¯ˆ, à ®…à ®¤à ¯ˆ à ®‡à ®©à ®¿à ®®à ¯‡à ®²à ¯Âà ®®à ¯ à ®¤à ®¿à ®°à ¯Âà ®¤à ¯Âà ®¤ à ®®à ¯Âà ®Ÿà ®¿à ®¯à ®¾à ®¤à ¯Â, à ®®à ®¾à ®±à ®¾à ®• à ®…à ®¤à ¯ˆ à ®…à ®ªà ¯Âà ®ªà ¯Âà ®±à ®ªà ¯Âà ®ªà ®Ÿà ¯Âà ®¤à ¯Âà ®¤ à ®µà ¯‡à ®£à ¯Âà ®Ÿà ¯Âà ®®à ¯ à ®Žà ®©à ¯Âà ®ªà ®¤à ®¿à ®²à ¯ à ®‰à ®™à ¯Âà ®•à ®³à ¯Âà ®•à ¯Âà ®•à ¯ à ®‰à ®Ÿà ®©à ¯Âà ®ªà ®¾à ®Ÿà ®¾? à ®‡à ®²à ¯Âà ®²à ¯ˆà ®¯à ¯†à ®©à ¯Âà ®±à ®¾à ®²à ¯ à ®Âà ®©à ¯Â?
BION I’m imspersed! Cool post!