Published On: Sat, Nov 12th, 2011

قبائلی علاقوں میں مرنیوالوں کی اکژیت جرائم پیشہ تھی ‘انٹیلی جنس رپورٹ

Share This
Tags
اسلام آباد/سٹاف رپورٹ
خفیہ اداروں نے وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی رپورٹس میں انکشاف کیاہے کہ قبائلی علاقوں میں کی جانے والی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں کی اکثریت جرائم پیشہ افراد پر مشتمل ہے جوملک کے مختلف علاقوں میں قتل‘ اغوا برائے تاوان اور ڈکیتی کی وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔ ایک انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق قبائلی علاقوں میں گزشتہ 2 ماہ کی کارروائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 300 سے زائد بتائی جا رہی ہے تاہم انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق ان افراد کی اکثریت مختلف وارداتوں میں ملوث تھی اور وارداتوں کے بعد جرائم پیشہ عناصر قبائلی علاقوں میں روپوش ہوگئے جہاں وہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سمیت دیگر تنظیموں میں شامل ہوئے۔ قتل‘ اغوا اور مسلح ڈکیتی جیسی سنگین وارداتوں میں ملوث ان ملزمان کو پولیس گرفتار نہیں کرسکی جس کے بعد متعلقہ عدالتوں نے انہیں اشتہاری قرار دیا ہے۔ اشتہاری ملزمان کی زیادہ تر تعداد وزیرستان میں روپوش ہے۔انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق کالعدم تنظیمیں فنڈز کی کمی کے باعث ان اشتہاری ملزمان کو اغوائبرائے تاوان کی وارداتوں میں استعمال کرتی ہیں۔ قبائلی علاقوں میں پناہ لینے والے اشتہاری ملزمان میں اکثریت کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے جن کی تعداد 3 ہزار سے زائد ہے۔خفیہ اداروں کی جانب سے وزارت داخلہ کوارسال کی گئی رپورٹس میں کہا گیا کہ ان اشتہاری ملزمان میں سے کچھ شدت پسندوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں میں ہلاک بھی ہوچکے ہیں جن میں زرزمین‘ عطا اللہ‘ سعید عباسی‘ شمیم جٹ‘ ظفیر احمد‘ انصر محمود اور ہدایت خان شامل ہیں۔ واضح رہے کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں اشتہاری قرار دیے جانے والے 7 ملزمان میں سے بیت اللہ محسود سمیت 5 افراد ڈرون حملوں اور فوجی کارروائیوں میں ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ خفیہ اداروں کی اطلاعات کے مطابق 2 ملزمان ابھی زندہ ہیں جن میں اکرام اللہ اور فیض محمد شامل ہیں۔
Displaying 1 Comments
Have Your Say
  1. imran says:

    waqi hi yeh sab india aur amrica kay agent thahy joo talban kay roop main pak army kay sath jang kartin pak army zinda bad pakistan pindabad

Leave a comment