Published On: Tue, Sep 20th, 2011

طالبان کی نئی ہٹ لسٹ : پولیس افسران, صحافی اور اداکار بھی شامل

Share This
Tags
سٹاف رپورٹ/
حکومت پنجاب کی ایک خفیہ دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ معروف اینکر پرسنز اور میڈیا سے وابستہ شخصیات طالبان کی طرف سے تیار کی گئی اس ہٹ لسٹ میں شامل ہیں جنہیں ایس ایس پی سی آئی ڈی محمد اسلم خان کی طرح نشانہ بنایا جائے گا ۔ اسلم خان کا نام بھی اس ہٹ لسٹ میں شامل تھا ۔ صوبائی حکومت نے خطرے کی وارننگ تمام صوبائی محکموں کو جاری کرنے کے ساتھ اس کی کاپیاں فورتھ کور ہیڈ کوارٹرز لاہور اور آئی ایس آئی آفس کو بھی ارسال کی ہیں، جس میں نشان زدہ اہداف اور شخصیات کی حفاظت کیلئے سخت ترین پیشگی اقدامات پر زور دیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق طالبان نے یہ فیصلہ میران شاہ میں کالعدم پنجابی طالبان کے سربراہ بدر منیر کی زیر صدارت ایک اجلاس میں کیا۔ طالبان کے اس نئے طرز کی نشاندہی حکومت پنجاب نے کراچی میں تقسیم کئے جانے والے ایک پمفلٹ کی بنیاد پر کی ہے، جو شہر کے پشتون اکثریتی علاقوں میں تقسیم کئے گئے، 2/جولائی 2011ء کو جاری حکومت پنجاب کے جاری کردہ خط کے مطابق اردو میں تحریر مذکورہ پمفلٹ میں کہا گیا ہے کہ جب علماء اور مجاہدین کو اشتہاری قرار دیا جاسکتا ہے، مجاہدین اسلام کو بھی چاہئے کہ وہ اسلامی کار کے خلاف کام کرنے والے اشتہاری ملزمان کی فہرست مرتب کریں، پمفلٹ میں جن کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے، ان میں آئی ایم ایف، ورلڈ بینک، غیر اسلامی ممالک، ملٹی نیشنل کمپنیوں کے یہودی سربراہ، فحاشی کو فروغ دینے والے صحافی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تفتیش کار جو مجاہدین کو گرفتار اور ان پر تشدد کے ذمہ دار ہیں، یہ لوگ شامل ہیں، محمد اسلم خان کے علاوہ ہٹ لسٹ میں شامل افراد میں سی سی پی او کراچی سعود مرزا‘ ایس ایس پی سی آئی ڈی محمد اسلم خان‘ ایس ایس پی سی آئی ڈی فیاض خان‘ ایس ایس پی فاروق اعوان‘ ایس آئی یو چیف ایس ایس پی عمر خطاب‘ سابق ڈی جی ایف آئی اے وسیم احمد‘ مفتی محمد نعیم‘ شیعہ مذہبی رہنما مرزا یوسف بیگ‘ متحدہ کے رہنما حیدر عباس رضوی‘ فاروق ستار‘ پی پی رہنما فیصل رضا عابدی‘ پرویز مشرف کے پریس سیکرٹری راشد قریشی‘ ٹی وی آرٹسٹ وینا ملک اور بیگم نوازش علی‘ کراچی کے کچھ صحافی اور نجی چینلز کے اینکرز شامل ہیں۔ مذکورہ شخصیات کو اشتہاری قرار دینے کے ساتھ طالبان نے اپنے مجاہدین کو ان کی مسلسل نگرانی کی ہدایت کی ہے اور مشورہ دیا گیا ہے کہ اگر انہیں نشانہ بنانا مشکل ہوتو ان کے اہل خانہ پر وار کیا جائے، طالبان کی جانب سے اینکر پرسنز کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنانے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی ہے، تاہم خط کے مطابق طالبان نے فرقہ پرست تنظیموں کے ساتھ مل کر اپنی فہرست میں مذکورہ پولیس افسران کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ رابطہ کرنے پر سیکریٹری داخلہ پنجاب شاہد خان نے اس موضوع پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔
Displaying 2 Comments
Have Your Say
  1. azhar says:

    ya achi story hay. ab securties forces ko sochna chahya ka enha kaisa roka jai.
    azhar

  2. ABDULLAH says:

    MARAY KHAYAAL MAIN YAAR IN K SAATH MUZAAKRAAT KYAY JAYE.

Leave a comment