Published On: Wed, Sep 21st, 2011

پاکستان نے جنرل ناصر کو ہیگ عدالت کے حوالے کرنے سے انکار کردیا

Share This
Tags
سٹاف رپورٹ/
پاکستان نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ ریٹائرڈ جنرل جاوید ناصر کو ہیگ کی بین الاقوامی عدالت کے حوالے کرنے سے انکار کردیا۔ ہیگ ٹربیونل نے جنرل ناصر کو سربوں کے خلاف نبردآزما بوسنیائی مسلمانوں کی مدد کرنے کے اقدام میں طلب کیا ہے۔ 1990ء کی اس جنگ میں نہتے مسلمانوں کا سربوں کی طرف سے قتل عام ہو رہا تھا۔ اقوام متحدہ نے بوسنیا میں اسلحہ فراہم کرنے پر پابندی لگادی تھی لیکن سرب ہر طرح سے مسلح تھے کیونکہ ان میں سے بیشتر کا تعلق یوگوسلاویہ کی فوج سے تھا اور روس بھی انہیں اسلحہ فراہم کر رہا تھا۔ اسلام آباد نے ہیگ عدالت کو مطلع کیا ہے کہ حالیہ روڈ ایکسیڈنٹ کی وجہ سے جنرل جاوید ناصر اپنی یادداشت کھو بیٹھے ہیں اور کسی قسم کی تحقیقات میں معاون نہیں ہوسکتے۔ جاوید ناصر کے بیٹے عمر جاوید نے بتایا کہ 1993ء جنگ بوسنیا کے دوران ان کے والد سروس میں نہیں تھے‘ انہیں فوج سے نکال دیا گیا تھا۔ ہیگ کی عدالت میں یوگوسلاویہ کے فوجی سربراہ جنرل ممسیلو اور اس کے نائب جنرل ملاڈک پر جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم پر مقدمہ چل رہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل ناصر نے بوسنیائی مسلمانوں کو عسکری امداد فراہم کی جو اپنی آزادی کے لیے سربوں سے لڑ رہے تھے۔ اس جنگ میں سرب اور کروٹ مسلمانوں کے خلاف متحد ہوگئے تھے۔ ساڑھے تین سال کی اس جنگ میں ایک لاکھ افراد مارے گئے جن میں سے بیشتر مسلمان تھے۔ سرابیوو میں اقوام متحدہ کی زیر نگرانی ایک اسٹیڈیم میں پناہ گزین 8 ہزار مسلمان مرد ‘عورتوں اور بچوں کو سربوں نے حملہ کرکے بھون دیا تھا۔ اقوام متحدہ تحفظ نہ کرسکی اور اسلحہ پر پابندی صرف مسلمانوں کے لیے تھی۔ جنرل ناصر نے 2002ء میں لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بیان جمع کرایا تھا کہ اسلحہ اور ٹینک گائیڈڈ میزائل پہنچائے جس سے جنگ کا پانسہ پلٹ گیا اور سرب محاصرہ چھوڑ کر بھاگ نکلے۔ اس پر امریکا ناراض ہے اور تب سے ہی امریکا‘ بھارت اور سیکولر عناصر کے نشانے پر ہوں۔ مجھے خریدنے میں ناکامی پر امریکا نے میرے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا اور امریکا نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ مجھے آئی ایس آئی کی سربراہی سے ہٹایا جائے ورنہ پاکستان کو دہشت گرد ریاست قرار دیدیا جائے گا۔ مغربی ذرائع نے میرے خلاف انٹرنیٹ پر300 مضامین پھیلائے کہ جاوید ناصر انتہا پسند ہے اور تبلیغی جماعت کا رکن ہے۔ اپریل 1993ء میں امریکا کی آخری دھمکی پر نگران حکومت کے وزیراعظم بلخ شیر مزاری نے انہیں وقت سے پہلے ریٹائرکردیا۔
Displaying 2 Comments
Have Your Say
  1. NHI SIR HAM IN KO NHIA DA GA

  2. ABDULLAH says:

    OUR ARMY IS GOOD.BUT OUR GOVT IS NOT GOOD.ISI ZINDAA BAAD.

Leave a comment