Published On: Wed, Sep 14th, 2011

پاکستان میں سیلاب سے عوام بے حال، وزیراعظم ایران اور صدر برطانیہ میں

Share This
Tags
سٹاف رپورٹ /
پاکستان میں آج کل صرف قدرتی آفات نہیں بلکہ انسان کی بنائی ہوئی آفات بھی دستک دے رہی ہیں ۔ پاکستان کا کثیر رقبہ، آبادی اور معیشت قدرتی آفات سے متاثر ہے۔ شدید بارشوں کی وجہ سے کراچی تقریباً ڈوب چکا ہے۔ سندھ میں سیلاب سے تقریباً ایک کروڑ لوگ متاثر ہوچکے ہیں۔ اس عالم بے حالی میں پاکستان کے وزیراعظم ایران کے سرکاری دورے پر ہیں جبکہ صدر آصف علی زرداری طبی معائنے کیلئے برطانیہ گئے ہوئے ہیں۔ ادھر دوسری طرف پنجاب میں ڈینگی کی وبا مسلسل پھیل رہی ہے۔ حکومت ڈینگی پر قابو پانے کی کوشش کررہی ہے لیکن اب تک کی اطلاعات کے مطابق ڈینگی حکومت پر قابو پاتی نظر آرہی ہے۔ ہزاروں لوگ اس سے متاثر ہوچکے ہیں، ہلاکتیں بھی ہورہی ہیں اور اس کی وجہ سے پنجاب میں تعلیمی ادارے بھی دس روز کیلئے بند کردےئے گئے ہیں۔ یہ آفات پاکستان کے مسلمانوں کا امتحان اور آزمائش کی گھڑی ہے۔ پاکستان میں آنے والی قدرتی آفات پر تبصرہ کرتے ہوئے ممتاز عالم دین مولانا طارق جمیل نے کہا کہ یہ آفات اللہ کی طرف سے ہمارے لئے پیغام ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ خشکی اور تری میں فسادہی فساد پھیل گیا لوگوں کی بداعمالی کی وجہ سے جو انہوں نے اپنے ہاتھوں سے کمائی۔یہ اس لئے ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو ان کے بعض اعمال کی سزا دینا چاہتا ہے اور یہ اس لئے ہے کہ وہ گناہوں کی زندگی چھوڑ کر اپنے اللہ کی طرف رجوع کریں۔ بارش کا قطرہ اللہ کے امر کے بغیر گر نہیں سکتا۔ موسم اللہ کا، ہوائیں اللہ کی، بادل اللہ کے، اللہ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے۔انہوں نے کہا کہ کہیں بارش ہے، کہیں آندھی ہے، کہیں ڈینگی ہے۔ یہ سارے کا سارا جو فساد ہے اس کے پیچھے ہماری بداعمالیاں ہیں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ ناراض ہو کر یہ نشانیاں ہمیں دکھا رہا ہے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ جب عمومی عذاب آتا ہے تو وہ نیک و بد سب کو بہا کر لے جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کا اصل حل توبہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کریں۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے جو عمومی گرفت ہے اس کے پیچھے ہمارے اعمال ہیں۔ کراچی میں کتنے بے گناہ لوگ قتل کئے جارہے ہیں اور کتنے بے گناہوں کا خون بہایا جارہا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہم سب کو تنبیہ ہے کہ ہم توبہ کریں۔ اس کا ایک ہی علاج ہے کہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ساری قوم اجتماعی اور انفرادی توبہ کرے، اللہ کی طرف رجوع کرے، اپنے اعمال پر ندامت کے ساتھ اللہ کی بارگاہ میں آنسو بہائے اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے توبہ کو بہت آسان کیا ہے، اس کے لئے نہ الفاظ ہیں اور نہ اس کے لئے کوئی مخصوص دعا ہے، صرف دل سے آہ نکلے اور آدمی اپنے دل کی زبان سے بھی کہہ دے یا اللہ میری توبہ ،تو اللہ تعالیٰ اس کے تمام گناہ معاف فرماتا ہے۔ اس وقت ہمیں اجتماعی طور پر توبہ کی ضرورت ہے۔ توبہ کیلئے کوئی مخصوص دعا نہیں صرف دل کی کیفیت کا نام ہے کہ یا اللہ ہم تیری طرف لوٹتے ہیں اور اپنے گناہوں سے معافی مانگتے ہیں۔
Displaying 2 Comments
Have Your Say
  1. Masood ul haq says:

    Hukmran tou khaar jo haan so haan Aik sard or jahal kom kaa sath aisa hi nahin balkaa is saa bara azab ana chahyaa, yaa kom isi kabal haa

  2. Muzaffar Ul - Hassan says:

    Allah Pak ki LANAHAT hoo assy zalil hukmranoo par………..(Amin)

Leave a comment