Published On: Mon, Aug 22nd, 2011

سپریم کورٹ نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا نوٹس لے لیا، گیلانی اورزرداری پریشان، دہشت گردی نہ رک سکی

Share This
Tags

چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری نے کراچی میں ٹارگٹ کلنگ اور طویل عرصے سے جاری بدامنی کا نوٹس لے لیا ہے۔ انہوں نے یہ نوٹس اخبارات اور ٹی وی چینلز کی خبروں کو بنیاد بناتے ہوئے لیا ہے۔ سپریم کورٹ آفس سے جاری تفصیلات کے مطابق ٹارگٹ کلنگ کے خلاف اخبار میں شائع ایک خبر میں اپیل کا نوٹس لیتے ہوئے ، میڈیا سے ریکارڈ مانگا ہے۔ عدالت کے آفس نے خبروں سے متعلق ملک کے تمام الیکٹرانک میڈیا سے کراچی میں بدامنی حالات پر ڈی وی ڈیز اور سی ڈیزکل تک طلب کی ہیں ، میڈیا کو کہا گیا ہے کہ ان سی ڈیز اور ڈی وی ڈیز کو چیف جسٹس آفس پاکستان جسٹس افتخارچودھری کے سامنے ملاحظے کے لئے رکھا جائے گا۔ ادھر چیف جسٹس کے نوٹس لیتے ہی صدر اور وزیر اعظم پریشان کے عالم میں کراچی میں قیام امن کی کوششوں کو تیز کرنے کے لئے کراچی پہنچ گئے ہیں۔گورنر ہاؤس میں وزیر اعظم نے گورنر عشرت العباد سے ملاقات کی ہے۔وزیر اعظم اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کے مابین ملاقات میں کراچی میں امن و امان کی صورتحال اور ایم کیو ایم کی حکومت میں شمولیت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعلیٰ ہاوس کراچی میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا ،جس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ ، وزیرداخلہ سندھ ، پولیس ، رینجرز اور دیگرمتعلقہ اداروں کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں وزیر اعظم کو کراچی میں گزشتہ چند ماہ کی امن و امان سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ کراچی میں قیام امن کیلئے وفاق سے جو مدد درکار ہوئی وہ فراہم کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ امن خراب کرنے والے عناصر کے خلاف بلا تفریق سخت کارروائی کی جائے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے قیام امن کو یقینی بنائیں۔وزیراعظم گیلانی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور صوبائی حکومت کو صنعتی علاقوں اور تاجروں کی سیکیورٹی کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے کی بھی ہدایت کی۔دوسری طرف وزیر اعظم کی شہر میں موجودگی کے باوجود کراچی میں تشدد اور دہشت گردی کی نئے طرز کی لہر ملکی اہم قیادت کی کراچی میں موجودگی کے باوجود چھٹے روز بھی جاری ہے۔ بدامنی کی تازہ وارداتوں میں واٹر بورڈ کے 4 اہلکاروں سمیت مزید 9 افراد ہلاک چار زخمی ہوگئے۔ 6 دنوں میں قتل کئے گئے افراد کی تعداد 91 ہوگئی ہے۔ کراچی میں لیاری کے پانچ نوجوانوں کے اغواء اور قتل کے بعد گذشتہ بدھ کو دہشت گردی اور تشدد کی نئے طرز کی لہر شروع ہوئی تھی۔ جس میں ماہ صیام یا دیگر مذہبی اور معاشرتی اقدار کا لحاظ کئے بغیر عام اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ زیادہ تر افراد کو شاہراہوں پر پبلک ٹرانسپورٹ سے اغواء کرکے بیدردی سے موت کے گھاٹ اتارہ جارہا ہے۔ وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی کی کراچی آمد کے تھوڑی دیر بعد گارڈن میں دہشت گردی کی بڑی واردات میں سرکاری اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ جس میں کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ایکسین انوار اللہ اور چوہدری الطاف حسین، دو کلرکوں عارف عثمان اور عبدالقادر کو دہشت گردوں نے دفتر میں گھس کر فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا۔ جبکہ دو افراد زخمی ہوئے۔ گلشن اقبال بلاک 6 میں ایک رہائشی مکان کی چھت سے سیاسی کارکن 20 سالہ مہتاب کی گولیاں لگی لاش ملی، اسے ہفتہ کی رات اغواء کیا گیا تھا۔ کورنگی کے علاقے ضیا کالونی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 28 نوید ہلاک ہوا۔ پی ائی بی کالونی عبدالرحیم کی لاش ملی۔ لاندھی 89 اور نیشنل اسٹیڈیم کے قریب سے دو افراد کی تشدد زدہ لاشیں برامد ہوئیں۔ دو افراد نورالسلام اور سعید امین ابراہم حیدری میں فائرنگ کے ایک واقعہ میں زخمی ہوئے۔ گذشتہ روز اورنگی ٹاؤ ن میں چھ افراد سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات میں 12 افراد ہلاک ہوئے۔ 20 اگست کو 10 افراد کو اغواء کے بعد قتل کیا گیا۔ جمعہ 19 اگست کو وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی موجودگی اور امن کے لئے کوششوں کے باوجود فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں پولیس اہلکاروں سمیت 26 افراد ہلاک 45 زخمی ہوئے۔ 18 اگست کو دہشت گردی کی کارروائی میں شہر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 30 افراد کو اغواء کرکے تشدد کے بعد بہیمانہ طریقے سے قتل کردیا گیا۔ بدھ 17 اگست کو پیپلز پارٹی کے سابق رکن قومی اسمبلی واجہ احمد کرم داد سمیت 16 افراد ہلاک 20 سے زائد زخمی ہوگئے۔ گذشتہ ساڑھے تین سال کی طرح ہر بدامنی کے بعد وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک کی کراچی آمد اور سیاسی کوششوں کے باوجود دہشت گردی رکنے میں نہیں آرہی۔ لگتا ہے کہ شہر قائد میں کوئی کسی کی سننے والا نہیں۔ کوئی قانون یا اس کا پاسدار نہیں۔

Leave a comment