Published On: Thu, Jun 30th, 2011

امریکہ شمسی ائیربیس خالی کرے،پاکستان

Share This
Tags
پاکستان نے امریکا سے شمسی ائیربیس خالی کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اس اڈے کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سی آئی اے اہلکار یہاں سے ڈرون پروازیں کنٹرول کرتے ہیں۔وزیر دفاع چوہدری احمد مختار نے بدھ کو یہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اس امر کی تصدیق کی کہ پاکستان نے امریکا سے شمسی ائیربیس خالی کرنے کو کہہ دیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے جوہری اثاثے محفوظ ہیں۔ ایبٹ آباد واقعہ کے بعد پاکستان اور امریکا کے درمیان اعتماد میں نمایاں کمی آئی۔ اعتماد کا فقدان قریبی روابط اور مشترکہ اقدامات سے دور کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد واقعہ کے تناظر میں عسکری قیادت میں تبدیلی لانے کی ضرورت نہیں۔ وقت آگیا ہے کہ افغان مسئلہ کے پائیدار حل کیلئے طالبان کی سنجیدہ قیادت کے ساتھ مذاکرات کئے جائیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ پاکستان اپنے پیسوں سے لڑ رہا ہے۔ امریکا نے کولیشن سپورٹ فنڈ کی رقم ابھی تک رکی ہوئی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پالیسی کا جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملا عمر کے بارے میں کچھ معلوم نہیں، اگر پاکستان میں تھا بھی تو اسامہ آپریشن کے بعد بھاگ گیا ہوگا۔پاکستان کو مشرقی سرحد پر کوئی خطرہ نہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے تحت دہشت گردی کیخلاف جنگ کیلئے فراہم کئے جانے والے فنڈز روک دیئے گئے جسکے نتیجے میں یہ جنگ ہماری معیشت کو نقصان پہنچا رہی ہے۔دہشت گردی کیخلاف جنگ کے دوران متعدد لوگ حراست میں لئے گئے تاہم اب تک یہ فیصلہ نہیں ہو سکا کہ ان کا ٹرائل کون کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی بحالی کیلئے کوششوں کی ضرورت ہے۔ ڈرون حملوں میں استعمال ہونے والا شمسی ایئر بیس سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکیوں کو ہوائی اڈا خالی کرنے کا کہہ دیا ہے۔ ملا عمر کی پاکستان میں موجودگی کے سوال پر وزیردفاع نے کہا کہ اگر وہ پاکستان میں موجود بھی ہوتے تو انہوں نے ایبٹ آباد واقعہ کے بعد یہ ملک چھوڑ دیا ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن لادن کی بیوگان اور بچے حکومت کی تحویل میں ہیں اور جتنا جلد ممکن ہو سکا انہیں اپنے پسند کے ملک بھجوا دیا جائے گا۔ احمد مختار نے مسئلہ کے حل کی خاطر طالبان قیادت کیساتھ مذاکرات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم پاک افغان سرحد کے دونوں اطراف سنجیدہ لوگوں کے ساتھ مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالیں۔ ملک کی دفاعی حکمت عملی میں واضح تبدیلی سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ 11 ستمبر کے واقعہ کے بعد پوری دنیا میں بڑی تبدیلی آئی اس لئے پاکستان کی دفاعی حکمت عملی میں بھی تبدیلی کی ضرورت تھی جو گزشتہ کئی دہائیوں سے مشرقی سرحدوں کی جانب مرکوز رہی تھی تاہم پالیسی امور کو پارلیمنٹ کی دفاعی کمیٹی میں زیر بحث لانا چاہئے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد واقعہ کے تناظر میں عسکری قیادت میں تبدیلی لانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی نے خود کو پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرتے ہوئے مستعفی ہونے کی پیشکش کی تھی لیکن پارلیمنٹ نے ان پر اعتماد کا اظہار کیا۔وزیر دفاع نے کہا کہ گزشتہ روز برطانوی نشریاتی ادارے کو دیا گیا انٹرویو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔وزیراعظم گیلانی نے چینی قیادت سے گوادر بندرگاہ کو مکمل فعال بنانے کیلئے مدد طلب کی تھی جس کے جواب میں انہوں نے پورٹ آف سنگاپور سے معاہدہ کی تکمیل کے بعد یہ ذمہ داری سنبھالنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ وزیر دفاع نے بتایا کہ 2025ء4 تک دفاعی آلات کی خریداری کیلئے مالیاتی حکمت عملی تیار کی گئی ہے۔دریں اثناء4 غیرملکی خبررساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق امریکی سفارتخانے کی خاتون ترجمان نے کہا ہے کہ شمسی ایئربیس پر امریکا کا کوئی ملٹری عملہ موجود نہیں تھا جبکہ امریکی ٹی وی نے رپورٹ دی تھی کہ اپریل میں اس وقت امریکی ملٹری کے عملے نے بیس کو خالی کردیاتھا جب لاہور میں سی آئی اے کے ایجنٹ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ سامنے آیا تھا اور اسے گرفتار کرلیاگیا تھا۔ شمسی ایئربیس کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ امریکی سی آئی اے یہاں سے ڈرون حملوں کو کنٹرول کرتی تھی۔
Displaying 1 Comments
Have Your Say
  1. ali says:

    ksi ne bhi nahi kaha america ko air base khali krne k lye, ye pori govt. drama hai.

Leave a comment