Published On: Mon, Nov 24th, 2014

فیشن انڈسٹری ترقی کر رہی ہے ، ثنا کی باتیں

Share This
Tags
ماڈل اداکارہ اور کمپیئر ثنا کا شمار شوبز انڈسٹری کی چند اہم شخصیات میں ہوتا ہے۔ وہ بہت صلاحیت، خوبصورت اور ذہین ہیں انہوں نے نہ صرف ٹی وی ڈراموں میں کام کیا ہے بلکہ بڑی سکرین پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ انہوں نے سو کے قریب فلموں میں کام کیا ہے۔ وہ چھوٹی اور بڑی سکرین پر یکساں مقبول ہیں۔ ان کی فلم یہ دل ا?پ کا ہوا سپرہٹ تھی۔ ثنا نے اپنے کرئیرکا آغاز بڑی سکرین سے کیا۔ ان کی پہلی فلم سنگم تھی۔ سید نوراس فلم کے ڈائریکٹر تھے۔ ایک فلم کرنے کے بعد چھو ٹی سکرین پر چلی گئیں اور پی ٹی وی کی ڈرا مہ سیریل ہنس کی چال میں ایسی اداکاری کی کہ لوگ دنگ رہ گئے۔ اس کے بعد انہوں نے پی ٹی وی کی ڈرامہ سیریل نقاب میں کام کیا۔ وہ ٹی وی ڈراموں میں بے حد مصروف تھیں کہ انہیں فلم مجھے جینے دو‘‘ میں کام کی آفر ہوئی جو انہوں نے قبول کرلی۔ یہ فلم تو کا میاب نہ ہوئی مگر اس فلم کی ہیروئن ثنا کامیاب ہو گئی انہیں اس فلم کے بعد بہت سی فلموں کی آفرزہونے لگیں انہوں نے متخب فلمیں ہی کیں یہی وجہ ہے کہ ا ن کی فلموں کی کامیابی کا تناسب بہت زیادہ ہے۔ ان کی دیگر مقبول فلموں میں گھر کب آؤ گے۔ sana 1چوڑیاں، دیساں دا راجہ، اللہ بادشاہ، مسلمان۔ حکومت، ریشماں، سلطانہ ڈاکو، میری پکار۔ نو پیسہ نو پرابلم، ا?سو بلا، دلدل، ہمایوں گجر، بدمعاش تے قانون۔ چراغ بالی، ضدی راجپوت، ڈاکو حسینہ، خطرناک، کھلے آسمان کے نیچے اور عشق بے پروا شامل ہیں پاکستان فلم انڈسٹری کا مرکز لاہور تھا۔ جب فلم انڈسٹری پر زوال آیا تو بہت سے فنکار ٹی وی ڈراموں میں کام کرنے کے لئے کراچی چلے گئے۔ ان فنکاروں میں اداکارہ ثنا بھی شامل ہیں۔جو اپنے شوہر اور دو بچوں کے ساتھ کراچی میں رہائش پذیر ہیں وہ لاہور بھی آتی جاتی رہتی ہیں گزشتہ دنوں وہ لاہور آئیں تو ان سے ملاقات ہوئی جس میں ان سے پاکستان کی شو بزانڈسٹری اور ان کی مصروفیات کے حوالے سے گفتگو ہوئی جس کے منتخب حصے قارئین کی دلچسپی کے لئے پیش کئے جارہے ہیں۔
س۔ آپ نے بہت سی فلموں میں کام کیا اب فلمسازی نہ ہو نے کے برابر رہ گئی ہے اس صورتحال پرآپ کیا تبصرہ کریں گی؟
ج۔ جب میں نے اپنے فنی کئیرئر کا آغاز کیا تو فلم انڈسٹری کے حالا ت ایسے نہیبں تھے۔ سٹوڈیو آباد تھے سالانہ سو کے قریب پاکستانی فلمیں بنتی تھیں اب درجن سے بھی کم بنتی ہیں میں نے اپنے فنی کیرئر کا آغاز فلم سے ہی کیا اس لئے مجھے فلم انڈسٹری کے موجودہ حالات دیکھ کربہت تکلیف ہوتی ہے۔ فلم انڈسٹری کے یہ حالات ہماری اپنی کو تاہیوں سے ہو ئے ہیں۔ ہماری فلم انڈسٹری میں اتفاق اور اتحاد نہیں۔ایک دو سرے کی حوصلہ افزائی کرنے کی بجائے ایک دو سرے کی ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں۔ جونیئر سنئیر فنکاروں کا احترام نہیں کرتے اور سنئیر جو نیئر فنکاروں کو قبول نہیں کرتے۔ یہ صورتحال فلم انڈسٹری کے لئے اچھی نہیں۔بھارت میں جو نیئر سنئیر کا بہت احترام کرتے ہیں۔شاہ رخ خان بہت بڑا آرٹسٹ ہے۔ مگر وہ دلیپ کمار کے قدموں کو ہاتھ لگاتا ہے۔ اسی طر ح جو آرٹسٹ شاہ رخ خان سے جو نئیر ہیں وہ شاہ رخ کا بہت احترام کر تے ہیں وہاں پر سنئیر بھی جونئیر سے شفقت کرتے ہیں ہمارے ہاں ایسا نہیں۔ میں پاکستان کی فلم انڈسٹری کے حالات سے مایوس نہیں ہوں۔ اگر نئے فنکار پرانے لوگوں کے ساتھ مل کر کام کریں اور اچھے موضوعات کا انتخاب کر کے فلمیں بنائی جائیں تو ضرور فلمیں کامیاب ہوں گی۔ اور جب فلمیں کا میاب ہونگی تو فلم انڈسٹری کی رونقیں بھی بحال ہو جائیں گی۔
س۔ اپنی حالیہ مصروفیات کے حوالے سے کچھ بتائیں؟
ج۔ جب میری شادی ہوئی تو میری فیملی اور میرا گھر میری پہلی ترجیح بن گیا۔ میں نے فیملی اورشوبز کی مصروفیات میں توازن رکھا ہے۔ منتخب کام کرتی ہوں میں نے ایک ہیلتھ فٹنس کمپنی کے ساتھ معاہدہ سائن کیا ہے۔ ایک فلم سائن کی ہے۔ وہ ڈرامہ سیریلز سائن کئے ہیں۔ دسمبر میں انشاء اللہ یہ تمام پراجیکٹس شروع ہو جائیں گئے۔
س۔ آ پ فیشن شوز میں اکثرحصہ لیتی ہے کیٹ واک کر کے کیا محسوس کرتی ہے؟
ج۔ پاکستان کی فلم انڈسٹری زوال کا شکار ہے مگر فیشن انڈسٹری بہت ترقی کررہی ہیں۔ لاہور کراچی اور اسلام آباد میں آئے روز مختلف فیشن ڈیزائنرکے تیار کردہ ملبوسات کی نمائش ہوتی ہے بہت سے فیشن شوز میں میں نے بھی ماڈلنگ کی ہے۔ کیٹ واک کر کے بہت انجوائے کرتی ہیں۔ جو اصل فنکار ہے وہ چاہے ماڈلنگ ہو کمپئیرنگ یا ادا کاری وہ ہر کام میں انجوائے کرتا ہے۔ میں ہر کام محنت اور شو ق سے کرتی ہوں یہی وجہ ہے کہ میری فلمیں میری ماڈلنگ اور میری ڈرامے بھی لوگ پسند کرتے ہیں۔
س۔ آپ کر اچی کیوں شفٹ ہوئی ہیِں۔
ج : لاہور میں شوبز سرگرمیاں تقریباً ختم ہی ہوگئی ہیں لہٰذا فنکار نے تو کام کرنا ہے اسے جہاں کام ملے گا وہ وہاں جائے گا آج کل کراچی میں شوبز سرگرمیاں عروج پر ہیں اس لئے ملک بھر سے فنکار کراچی شفٹ ہوگئے ہیں۔ مجھے بھی کام کی خاطر کراچی شفٹ ہونا پڑا جب لاہور میں فلمیں بنتی تھیں تو کراچی کے فنکار لاہور شفٹ ہوگئے۔ اب فلمیں چونکہ نہیں بن رہی اور ٹی وی کا کام زیادہ تر کراچی میں ہو رہا ہے اس لئے فنکار کراچی شفٹ ہو گئے کراچی بھی ہمار اپنا ہی شہر ہے۔
س۔ کیا بھارتی فلموں میں پاکستانی فنکاروں کو کام کرنا چاہئے:
ج۔ میں سمجھتی ہوں کہ فن اور فنکار کی کوئی سرحد نہیں ہوتی اگر پاکستانی فن کار بھارت میں کام کر تے ہیں یا بھارت کے فن کار پاکستان میں کام کرتے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
س۔ کیا پاکستان ٹی وی چینلز پر غیر ملکی ڈرامہ چلنے چاہئیں۔
ج۔ اب سیٹلائیٹ کا دور ہے دنیا گلوبل ویلج بن گئی ہے لہٰذا غیر ملکی ڈراموں یا فلموں سے ہمیں ڈرنا نہیں چاہئے بلکہ اپنا کام بہتر بنانا چاہئے۔
س۔ کیا سٹیج ڈراموں میں کام کی آفر ہوئی؟
ج۔ جی ہاں سٹیج ڈراموں میں کام کی بہت ا?فر ہوئی مگر میں نے انکار کردیا۔ آج کل کمرشل تھیٹر کے جو حالات ہیں۔ وہ سب کے سامنے ہیں کوئی شریف آدمی نہ تو وہ ڈرامہ دیکھتا ہے اور نہ ہی ان میں کام کرنے کاسوچ سکتا ہے۔
س۔ کیا آپ کو گانے سے دلچسپی ہے؟
ج۔ میوزک سے سننے کی حد تک دلچسپی ہے۔
س۔ آپ کے پسندیدہ گلوکار کون سے ہیں؟
ج۔ میرے پسندیدہ گلوکاروں میں نصرت فتح علی خان، راحت فتح علی خان، مہدی حسن، ملکہ ترنم نور جہاں اور لتا منگیشکر شامل ہیں۔
س۔ کیا آپ کھانا پکانا جانتی ہیں؟
ج۔ جی ہاں میں بڑے مزے کے کھانے بناتی ہوں۔ خصوصاً مٹن کڑاہی۔ مٹن پلاؤ بہت مزے کا بناتی ہوں۔
س۔ کیا آپ کو سیاست سے دلچسپی ہے؟
ج۔ جی نہیں میں آرٹسٹ ہوں اور مجھے صرف ا?رٹ سے ہی دلچسپی ہے۔
س۔ کیا آپ اپنے پر ستاروں کو کوئی پیغام دینا چاہتی ہیں۔
ج۔ میں اپنے پرستاروں اور اپنے ملک کے تمام لوگوں سے درخواست کرتی ہوں کہ پیار اور محبت سے رہیں ایک دوسرے کو برداشت کریں تاکہ پاکستان امن کا گہوارہ بن جائے۔

Leave a comment