سعودی جیل میں فائیواسٹار ہوٹل کی سہولتیں
دنیا کے تمام ممالک میں مجرموں کو مختلف جرائم کی پاداش میں قید کی سزائیں دی جاتی ہیں۔ ایسے لوگ کسی نہ کسی غیرمعمولی نوعیت کے جرم کے مرتکب ہوئے ہوتے ہیں تب ہی انہیں زندان میں ڈالا جاتا ہے اور جس قیدی نے جس قسم کا جرم کیا ہوتا ہے ویسا ہی جیل انتظامیہ کا رویہ بھی اس مجرم کے ساتھ روا رکھا جاتا ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ایسے قیدیوں کو جیل میں رہائش اور دیگر سہولیات بھی اسی نوعیت کی مہیا کی جاتی ہیں۔ جب ایسے مجرموں کے اہل خاندان سے ملاقات کے لیے آتے ہیں تو ان کے ساتھ بھی جیل انتظامیہ کا غیرمناسب رویہ مجرم کے ساتھ ساتھ اس کے گھر والوں کے لیے بھی تکلیف کا موجب ہوتا ہے تاہم مہذب اور ترقی یافتہ ممالک میں اس کے برعکس نظر آتا ہے وہاں نہ صرف مجرموں کے ساتھ ان کی اصلاح کے لیے مناسب رویہ روا رکھا جاتاہے بلکہ ان سے ملاقات کے لیے آنے والے اہل خانہ اور احباب کے ساتھ بھی حسن سلوک سے برتائو کیا جاتا ہے۔
سعودی عرب کے شہر الخائر کے جیل میں قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والے خاندانوں بالخصوص ان کے ساتھ آنے والی خواتین کی میزبانی کے لیے پہلی مرتبہ خواتین اسٹاف کا تقرر کیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر جیل میں قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والی خاتون رشتہ داروں کی خدمت کے لیے پچیس رکنی خواتین کی ٹیم کو مامور کیا گیا ہے۔ اس ضن میں سب سے تعجب خیز اور حیران کن بات یہ ہے کہ سعودی عرب میں پہلی بار کسی جیل میں ایک فائیواسٹار ہوٹل کی سہولیات مہیا کی گئی ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس کی منظوری سے الحائر جیل میں ایک فیملی ہائوس تعمیر کیا گیا ہے۔ جس میں کوئی بھی خاندان اپنے کسی بھی قیدی سے ملاقات کے لیے 24گھنٹے سے تین دن تک قیام کرسکتا ہے۔ اس سہولت سے وہ خواتین فائدہ اٹھائیں گی جن کے شوہر کسی جرم کی پاداش میں طویل قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔ اس طرح قیدیوں کو بھی اپنے بیوی بچوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع مل سکے گا۔ جیل کے فیملی ہائوس میں قیام کے دوران خواتین میزبان عملہ ملاقاتیوں کو تین اوقات کھانا دینے کے علاوہ انہیں مشروبات پیش کرنے، صٹائی، کپڑوں پر استری اور بچوں کی کھیل کود میں مدد جیسی خدمات انجام دے گا۔ تربیت یافتہ خواتین اسکواڈ کی خدمت کے باوجود اگر کسی ملاقاتی کو شکایت ہو تو وہ متعلقہ حکام کو اس کے بارے میں آگاہ کرسکتا ہے اور جیل کی سروس کو بہتر بنانے کے لیے مفید مشورے بھی دے سکتا ہے۔
الخائر جیل میں خواتین پر شمتمل عملے کی تعیناتی سے قبل پیشہ ورانہ بنیادی تربیت دی گئی ہے اور انہیں جیل کے ہوٹل اور فیملی ہائوس میں آنے والے ملاقاتیوں کو ہرممکن سہولیات فراہم کرنے اور ملاقاتیوں سے حسن سلوک کی سختی سے تاکید کی گئی ہے۔ انتظایمہ کے اس بہترین رویہ کی وجہ سے جیل کے قیدی اور ان کے عزیز و اقارب نے انتہائی خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کہیں سے بھی یہ تصور نہیں کرتے کہ ان سے وابستہ فرد کسی جرم سے کے ارتکاب کی وجہ سے جیل میں قید ہے بلکہ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے وہ اپنے گھر میں پرتعیش زندگی بسر کررہا ہے۔ سزایافتہ لوگوں کے اہل خانہ نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ معمولی نوعیت کے مجرم قیدیوں کو رہا کردیا جائے۔
ریاض/رپورٹ: محمد عرفان