Published On: Mon, Nov 24th, 2014

انٹیلی جنس بیورو کے سینئر افسر پراپر ٹی ڈیلر بن گئے،اصل کام نظر انداز

Share This
Tags
ڈائریکٹر جنرل آفس سمیت دیگر حساس مقامات پر تعینات انٹیلی جنس بیورو کے سینئر افسر پلاٹوں کی خرید وفروخت کے کاروبار میں ملوث ، ایمپلائزسوسائٹی کے قیمتی پلاٹ اعلیٰ حکام،بااثر شخصیات کو رشوت کے طور پر دئیے جارہے ہیں
انٹیلی جینس بیورو کے سینئر افسر پلاٹوں کی خرید وفروخت کے کاروبار میں ملوث ہیں اور ایمپلائزسوسائٹی کے قیمتی پلاٹ اعلیٰ حکام،بااثر شخصیات کو رشوت کے طور پر دئیے ibجارہے ہیں جس کے باعث انٹیلی جنس بیورو کے کردار اور ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔ یہ الزام انٹیلی جنس بیورو کے ایک افسر نے اعلیٰ حکام کے نام ایک تحریری درخواست میں لگایا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ افسر نے تحریری طور پر اعلی ٰ حکام کو مطلع کیا ہے کہ آئی بی افسر وں کی جانب سے ہاؤسنگ اسکیموں اور پلاٹوں کی خرید و فروخت میں ضرورت سے زیادہ دلچسپی لینے کے باعث ایجنسی کا اصل کام شدید متاثر ہورہاہے ، ملازمین کی فلاح وبہبود کے لئے شروع کئے گئے ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے پراجیکٹ کے قیمتی پلاٹس تحفہ کے طور پریا کم قیمت پر دیکر بیورو کے اعلیٰ حکام اور دیگر اہم و بااثر شخصیات کو رشوت دی جارہی ہے۔ اس افسر نے سوسائٹی کے معاملات میں ملوث افسر وں ، ان کے بیوی بچوں اور رشتہ داروں کے اثاثہ جات کی تفصیلی چھان بین کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ایمپلائزکی کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملات جس طرح سے چلائے جارہے ہیں اس کے حوالے سے اس کے ممبران میں شدید تحفظات اور اعتراضات پائے جاتے ہیں۔ ایک دستاویز کے مطابق ایک ممبرنے سوسائٹی انتظامیہ پر آئی سی ٹی انتظامیہ کی ملی بھگت سے بے ضابطگیوں کے شدید نوعیت کے الزامات عائد کئے ہیں جن میں سی ڈی اے کی جانب سے پلاٹوں کے لے آؤٹ حتمی پلان کی تاحال منظوری نہ ہونا، سالانہ آڈٹ کا نہ ہونا،منافع میں ممبران کو شریک نہ کرنا،ممبران کی سالانہ جنرل میٹنگ نہ بلائے جانے جیسے سنگین الزامات شامل ہیں۔بیورو کے ایک سینئر افسرنوید الٰہی کے مطابق سوسائٹی ممبران کی سالانہ جنرل میٹنگ کی کوئی تاریخ مقررنہیں کی گئی، سوسائٹی رجسٹرار آئی سی ٹی اسلام آبادکی منظوری کے قواعد 27 سے54 کے مطابق سوسائٹی کے لئے کسی بھی منقولہ یا غیر منقولہ جائیداد یا زمین کی خریداری رجسٹرار سوسائٹی کی اجازت کے بغیر نہیں کی جاسکتی لیکن آج تک ایسی کوئی اجازت سامنے نہیں لائی گئی بلکہ انٹیلی جنس بیورو کے نام کو استعمال کرکے تمام معاملات چلائے جارہے ہیں۔دستاویز میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ رجسٹرار آفس میں جمع کرائی گئی سوسائٹی کے بائی لاز کی کاپی حاصل کرنے کے بعد یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ سوسائٹی اپنے بیان کردہ اغراض ومقاصد سے ہٹ چکی ہے ،بائی لاز کے مطابق سوسائٹی کے حسابات کا کم از کم سال میں ایک مرتبہ ٓڈٹ کیا جانا ضروری ہے جبکہ اس کے لئے آئی سی ٹی کی منظوری سے ایک باقاعدہ آڈیٹر کا تقرر کیا جانا تھا جس کا نام آج تک سامنے نہیں لایا گیا اور نہ ہی کسی کا تقرر کیا گیا۔سوسائٹی میں ایگرو فارمز کی جگہ کے تعین کے لئے جنرل باڈی میٹنگ،رجسٹرار،آئی سی ٹی کی منظوری حاصل نہیں کی گئی اور نہ ہی ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام سے ایگروفارمز کے کاروبار کی باقاعدہ اجازت حاصل کی گئی، ایک اور اعتراض کے مطابق سوسائٹی کے پلاٹس کے لے آؤٹ پلان کا حتمی نقشہ تیاری کے مرحلے میں ہے تو سی ڈی اے کی جانب سے حتمی نقشہ کی منظوری کے بغیر ان تمام پلاٹس کا اتنے بڑے پیمانے پر خرید وفروخت کاکام کیسے کیا جارہا ہے۔
رپورٹ:شاہزادانورفاروقی

Leave a comment