Published On: Fri, Jan 30th, 2015

جیلوں میں ناقص کیمرے لگانے والی فرم کو ادائیگی

Share This
Tags
پنجاب میں جیلوں کو دہشت گردی سے بچانے کیلئے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے بعد کروڑوں روپے کے سکینڈل سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں جس میں ہوم ڈیپارٹمنٹ و جیلوں کے اعلی افسران ملوث ہیں جبکہ انکے خلاف کارروائی ہی نہیں کی جا رہی اور ایک فرم کو جیلوں میں غیر معیاری اور خراب کیمرے لگانے پر بلیک لسٹ کر دیا گیا تاہم اس کمپنی کو پہلے ہی ادائیگی کردی گئی تھی۔ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے ایک پرائیویٹ کمپنی کے نام پرچیز آڈر جاری کئے، کمپنی کو سنٹرل جیل لاہور ، فیصل آباد ، ملتان، اور راولپنڈی میں سی سی ٹی وی کیمرے اور دیگر سامان سپلائی کرنا تھا جس پر مذکورہ فرم نے چار کی بجائے تین جیلوں میں سامان فراہم کیا تو اس وقت جیل حکام کی طرف سے اعلی افسران کو شکایت کی گئی غیر معیاری سامان فراہم کر دیا گیا ہے لیکن پھر بھی ہوم ڈیپارٹمنٹ اور جیل کے 2 اعلیٰ افسروں کی سفارش پر اس فرم کو ایک کروڑ 20 لاکھ روپے جاری کردئیے گئے جس وقت پیسے فراہم کرنے کے بعد سی سی ٹی وی کیمرے کا سامان چیک کیا گیا تو سی سی وی سسٹم کی ورکنگ کو غیر تسلی بخش، پلے بیک کوالٹی کو انتہائی خراب قرار دیا گیا۔ جو لینز اور کیمرے سپلائی کئے گئے وہ منظور شدہ معیار سے کم تھے جبکہ کسی ایمرجنسی میں ای میل جاری کرنے کے آلات فراہم ہی نہیں کئے گئے۔ جس وقت اعتراضات سامنے آئے ،فرم کی سپلائی روک کر انٹی کرپشن یا نیب کو یہ کیس بھجوانا چاہئے تھا لیکن ہوم ڈیپارٹمنٹ کے ایک اعلیٰ افسر کی سفارش cctvپر اس فرم کو بلا کر کہا گیا وہ سی سی ٹی وی کیمروں کا سسٹم معیار کے مطابق اور چالو حالت میں دے۔ فرم نے لاہور، فیصل آباد ملتان کی بجائے صرف راولپنڈی میں سی سی کیمرے سسٹم لگا دیا جبکہ فرم کو پوچھا ہی نہیں گیا کہ تین جیلوں میں غیر معیاری اور ناقابل استعمال اور کم آلات کیوں تبدیل نہیں کئے گئے تاہم اسکے بل منظور کر لئے گئے۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ آئی ٹی ایکسپرٹ اور پنجاب فرانزک سائنس لیبارٹری پر مشتمل ایک کمیٹی ساری کارروائی کے بعد بنائی جس میں جیل خانہ جات کا ایک نمائندہ رکھا گیا۔ اس کمیٹی سے رپورٹ لی گئی کہ راولپنڈی میں ٹھیک سسٹم سپلائی کیا گیا ہے۔ ناقص کوالٹی پر فرم کے 45 لاکھ روکے گئے تھے لیکن راولپنڈی میں درست سپلائی پر یہ پیسے بھی جاری کردئیے گئے جبکہ دیگر جیلوں میں سسٹم کو خراب قرار دئیے جانے کے باوجود فرم کو کس کی سفارش پر رقم دی گئی کمیٹی کو اس کا اختیار ہی نہیں دیا گیا تھا۔ اس بارے میں ہوم ڈیپارٹمنٹ سے لی گئی معلومات کے مطابق سپیشل سیکرٹری ہوم کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی تھی جس نے ایکسپرٹ کی رپورٹ کے بعد فیصلہ کیا ہے اس کمپنی کے سکیورٹی ڈیپازٹ جو 18 لاکھ سے زائد تھے اسکو ضبط کرلیا جائے اور پیپرا رولز کے تحت اس فرم کو بلیک لسٹ قرار دیدیا جائے جبکہ اس فرم کی طرف سے جو سٹورز میں سامان ہے اسکو ضبط کرلیا جائے۔ اس فرم کا کنٹریکٹ کینسل کر دیا جائے تاہم جب ذرائع سے سوال کیا گیا سپیشل سیکرٹری تو خود ایڈیشنل سیکرٹری جیل خانہ جات تھے، انکی سربراہی میں کمیٹی کیوں بنی، ان سے کسی نے پوچھا ہے تو ذرائع نے اس پر بات کرنے سے انکار کر دیا۔

Leave a comment