Published On: Sun, Nov 1st, 2015

پو ش علاقوں کے گیسٹ ہاؤسز دہشتگر دوں کی مخفوظ پناہ گا ہیں

Share This
Tags
کراچی کے5پوش علاقوں کے گیسٹ ہاؤسز کے خلاف تحقیقاتی اداروں نے کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔گیسٹ ہاؤسز میں دہشت گردوں کو خفیہ پناہ گاہیں فراہم کی جارہی ہیں۔ علاقہ پولیس گیسٹ ہاؤسز سے بھتہ لے کرانہیں تحفظ فراہم کررہی Lahore - State Guest House - OCT 2010 - 01ہے۔ تحقیقاتی اداروں نے 13مشکوک گیسٹ ہاؤسز کی تفصیلات جمع کرلی ہیں۔ گیسٹ ہاؤسز مالکان جعلی انٹریوں پر دہشت گردوں کو گیسٹ ہاؤسز میں ٹھہراتے ہیں۔ شہر میں 80فیصد گیسٹ ہاؤس رہائشی علاقوں میں قائم ہیں۔ تفصیلات کے مطابق انتہائی باخبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں قائم کئی گیسٹ ہاؤسز دہشت گردوں کی خفیہ پناہ گاہ بن رہے ہیں۔ اس حوالے سے تحقیقاتی اداروں کو انکشاف ہوا ہے کہ شہر کے 5پوش علاقوں ڈیفنس،کلفٹن،گلشن جمال، نرسری اور ملیر میں قائم گیسٹ ہاؤسز کو جرائم پیشہ افراد نے اپنی خفیہ آماجگاہ بنایا ہوا ہے۔ رہائشی علاقوں میں قائم گیسٹ ہاؤسز علاقہ پولیس اور اسپیشل برانچ پولیس کی سرپرستی میں غیرقانونی طور پر عرصہ دراز سے قائم ہیں۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی اداروں کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے متحدہ قومی موومنٹ اور کالعدم امن کمیٹی کے بعض گرفتار دہشت گردوں نے دوران حراست انکشاف کیا ہے کہ وہ کراچی کے گیسٹ ہاؤسز کو خفیہ ٹھکانوں کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ بعض دہشت گردوں نے ایک، ایک ماہ کیلئے گیسٹ ہاؤسز میں کمرے بک کرارکھے تھے اور وہ پولیس اور تحقیقاتی اداروں سے بچ کر گیسٹ ہاؤسز کے کمروں میں ہی روپوش رہتے تھے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں کے انکشاف کے بعد تحقیقاتی اداروں کی جانب سے جب تحقیقاتی کا دائرہ وسیع کیا گیا تو انکشاف ہوا کراچی کے 13ایسے گیسٹ ہاؤسز ہیں، جہاں پر دہشت گردوں کو خفیہ پناہ فراہم کی گئی ہے۔ ان میں ڈیفنس فیزII،کھڈامارکیٹ،نرسری، گلشن جمال اور ملیر کنٹونمنٹ ایریا کے گیسٹ ہاؤسز شامل ہیں، جہاں دہشت گرد جعلی انٹریوں پر ٹھہرائے گئے ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ گیسٹ ہاؤس کے ریکارڈ میں دکھایا جانے والا نام اور شناختی کارڈ نمبر اس شخص کا نہیں ہوتا، جس کو ٹھہرایا جاتا ہے۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ متحدہ گلبہار سیکٹر کا بدنام دہشت گردعمران اعجاز 3ماہ تک کراچی کے مختلف گیسٹ ہاؤسز میں روپوش رہا ہے، جب کہ لیاری گینگ وار کے بھی اکثر دہشت گرد گیسٹ ہاؤسز کو ہی اپنے خفیہ ٹھکانوں کے طورپر استعمال کرتے رہے ہیں۔ ذریعے کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی اداروں نے نشاندہی ہونے والے 13گیسٹ ہاؤسز کے خلاف کارروائی کرکے وہاں کا ریکارڈ قبضے میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اہم ذریعے کا کہنا ہے کہ جن علاقوں کی حدود میں گیسٹ ہاؤسز قائم ہیں، وہ تھانے ماہانہ کی بنیاد پر گیسٹ ہاؤسز سے بھتہ وصول کرتے ہیں، جب کہ تھانے کا انٹیلی جنس افسر اور ہیڈ محررکا بھتہ الگ سے جاتا ہے۔

فیکٹ رپورٹ

Leave a comment