Published On: Tue, Oct 13th, 2015

نندی پور ، حکومت کی لاگت میں 44 فیصد اضافے کی درخواست

Share This
Tags
nandipur_ plant نندی پور پاور پلانٹ کے حوالے سے تمام تر تنازعات اور تحقیقات کے باوجود حکومت نے پلانٹ کی لاگت میں 44 فیصد تک اضافے کی درخواست کر دی۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے رواں سال 15 اپریل کو نندی پور پاور پلانٹ کے لیے 45 ارب روپے کی لاگت کی منظوری دی تھی۔گزشتہ ہفتے وزارت پانی و بجلی کی ماتحت کمپنی اور نندی پور پلانٹ پر کام کرنے والی ناردرن پاور جنریشن کمپنی لمیٹڈ (این پی جی سی ایل) نے نیپرا کو پاور پلانٹ کی لاگت بڑھا کر 65 اعشاریہ 35 ارب کرنے کی درخواست کی جس پر نیپرا نے تاحال کوئی جواب نہیں دیا۔ میڈیا کو موصول دستاویزات کے مطابق این پی جی سی ایل کی جانب سے درخواست میں نیپرا کو متنبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پراجیکٹ پہلے ہی مقروض اور تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔ اگر لاگت میں اضافہ نہ کیا گیا تو یہ قائم نہیں رہ پائے گا۔ حقائق کی روشنی میں پلانٹ کی لاگت میں اضافہ کیا جائے تاکہ صارفین پلانٹ سے پیدا ہونے والی بجلی باقاعدگی سے استعمال کر سکیں۔واضح رہے کہ مذکورہ پلانٹ رواں برس 31 مئی کو وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے افتتاح کے صرف 5 دن بعد ہی بند ہوگیا تھا، پلانٹ سے 42 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کی جارہی تھی۔ واضح رہے کہ نندی پور پاور پلانٹ کا سنگ بنیاد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور حکومت میں رکھا گیا تھا اور اس وقت اس کی لاگت کا تخمینہ 23 ارب روپے لگایا گیا تھا تاہم پھر یہ منصوبہ 4 سال تک تاخیر کا شکار رہا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ پلانٹ پر انجینئرنگ کے کام، خریداری اور تعمیر کے لیے 317 اعشاریہ 7 ملین ڈالر مختص کیے گئے تھے لیکن نیپرا نے اس میں سے بھی 11 اعشاریہ 2 ملین ڈالر کی منظوری نہیں دی جبکہ الگ سے 65 ملین ڈالر کے مطالبے کو بھی رد کردیا گیا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ انجینئرنگ، خریداری اور تعمیر کے علاوہ دیگر اخراجات کے لیے 46 ملین ڈالر رکھے گئے تھے جس میں سے 19 ملین ڈالر کی منظوری دی گئی جبکہ سپیئر پارٹس کی خریداری کے لیے 15 ملین ڈالرز کا مطالبہ کیا گیا تھا لیکن نیپرا نے 11 ملین ڈالر کی منظوری دی۔
اسلام آباد/فیکٹ رپورٹ

Leave a comment