Published On: Wed, Jul 1st, 2015

برطانیہ نے الطاف حسین کو سزا دینے کی یقین دہانی کروا دی ،عمران فاروق کی اہلیہ قتل میں ملوث،سکارٹ لینڈ سوال کے جواب کیلئے دوبارہ متحرک، کئی راہنما ئوں کےاعترافی بیان بھی سامنے آنے کو تیار،سنسنی خیز انکشافات

متحدہ کے سابق رہنما مقتول ڈاکڑ عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے جسکے بعد سکاٹ لینڈ یارڈ کی ٹیم نے مقتول کی بیوہ شمائلہ سے دوبارہ بیان لینے کے لیئے رابطہ کیا ہے۔ انتہائی معتبر ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ 16  ستمبر 2010 کو ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے فوری بعداس کی بیوہ شمائلہ کو فون کال کس نے کی ؟جب سکارٹ لینڈ یارڈ نے فون کال کا جائزہ لیا تو علم ہوا کہ یہ کال متحدہ کے قائد الطاف حسین کی تھی ۔ذرائع کا دعوی ہے کہ متحدہ کے قائد نے شمائلہ کو فون کر کے کہا کہ ،،،،ڈاکٹر عمران فاروق کو مستقل چھٹی پر بھجوا دیا ہے ،جس پر شمائلہ نے جواب دیا کہ میں آپکی تابعدار ہوں ،،،،سکاٹ لینڈ یارڈ نے یہ فون کال مخفوظ کر لی ۔جب اس کیس کی ابتدائی تفتیش کی تو قتل کے تانے بانے سامنے آنا شروع ہوگئے جس کےبعد قتل کی تمام کڑیاں ملائی گئیں اور عمران فاروق کے قتل کے پس پردہ محرکات سامنے آنا شروع ہو گئے۔
عمران فاروق کی ذاتی ڈائری اور کمرے سے ملنے والے خطوط کی روشنی میں طارق میر اور دیگر متحدہ کے رہنمائوں سے تفتیش کی تو اس کی تصدیق ہوئی کہ کہ بھاری خفیہ ایجنسی متحدہ کی ہر لحاظ سے مدد کرتی آ رہی ہے۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ پولیس نے عمران فاروق کی بیوہ سے دوبارہ بیان لینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ علم ہو کہ کیاشمائلہ کو اپنے شوہر کے قتل کی منصوبہ بندی کا علم تھا ؟ وہ بھی اس منصوبہ بندی کا حصہ ہے یا وہ خوف کے مارے خاموش رہی ۔شمائلہ نے سکاٹ لینڈ ٹیم کو فوری ملنے سے معذرت کی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ ابھی دبائو میں ہے۔اس لئے اسے ابھی کچھ وقت درکار ہے ۔
ڈاکڑ عمران فاروق کے قتل کی تفتیش میں تاخیرکے حوالے سے اہم معلومات فیکٹ کو حاصل ہوئی ہیں۔فیکٹ نے اپنے قارئین کو ایک بار پھر عمران فاروق کے قتل اور اس کی تفتیش اس میں ملکی سیاست میں اثرات اور سندھ میں ہونے والی تبدیلی  کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کرنے کے لئے تفصیلی رپورٹ تیار کی ہےتاکہ قارئین کو علم ہو تو قاتلوں کو بچانے میں کون سی سیاسی طاقت کارفرما تھیں اور کون ان اصل قاتلوں کو سزا دلانے میں کامیاب ہو رہا ہے ۔
اس بارے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق ایم کیو ایم کے عسکری ونگ کا سربراہ تھا  لیکن الطاف حسین سے احتلافات کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ۔عمران فاروق نے ایک الگ سیاسی جماعت بنانے میں مصروف ہو گئے جس کے باعث متحدہ کے اہم لیڈر درپردہ ان کے ساتھ رابطے میں تھے جبکہ عسکری ونگ کی اکثریت بھی نئی پارٹی کے لیئے تیار تھی۔ متحدہ کی قیادت نے عمران فاروق کو نئی سیاسی پارٹی بنانے سے روکنے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن انکار پر اے راستے سے ہٹانے کی منصوہ بندی شرو ع کر دی ۔
cover

الطاف حسین، عمران فاروق کی اہلیہ شما ئلہ عمران اور عمران فارق     فا ئل فوٹو

ڈاکٹر عمران فاروق کو مستقل چھٹی پر بھجوا دیا ہے، قتل کے بعد الطاف حسین کا مقتول کی بیوہ کو فون، میں آپ کی تابعدار ہوں، اہلیہ کا جواب

اس منصوبہ بندی کو عمل شکل دینے کے لئے قاتل کراچی کے شہری محسن علی سید نے لندن اکیڈمی آف مینجمنٹ سائنسز میں داخلہ لیا۔کراچی کے ایک بزنس مین معظم علی خان نے محسن کو ویزے کےلئے سپانسر کیا ۔محسن علی سید 2010ءکے شروع میں لندن چلا گیا‘ کالج کی انتظامیہ اور اساتذہ محسن علی سید کی پراگریس سے مطمئن تھے۔ یہ ستمبر کی 16 تاریخ تک لندن میں رہا پھر یہ اچانک غائب ہو گیا‘ یہ کہاں چلا گیا؟ یہ معمہ بعد ازاں سکاٹ لینڈ یارڈ نے حل کیا‘ سکاٹ لینڈ یارڈ کے ریکارڈ کے مطابق 16 ستمبر 2010ءکو ایم کیو ایم کے بانی کارکن اور لیڈر ڈاکٹر عمران فاروق کو ان کے گھر کے سامنے قتل کر دیا گیا‘ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کے دن ساڑھے پانچ بجے شام گھر واپس آ رہے تھے ‘یہ لندن میں مل ہل کے علاقے میں رہتے تھے‘ مل ہل یہودیوں کا علاقہ ہے تاہم کونسل نے اس علاقے میں سیاسی پناہ گزینوں کےلئے بھی ایک کمپاؤنڈ بنا رکھا ہے‘ اس کمپاؤنڈ میں چار پانچ بلاک ہیں‘ ہر بلاک میں دو اور تین فلیٹس ہیں‘ ڈاکٹر عمران فاروق اس کمپاؤنڈ کے پہلے بلاک میں رہتے تھے‘ ان کا گھر بالائی منزل پر تھا‘ یہ مین سڑک سے کمپاؤنڈ میں آتے تھے‘ بلاک کے پیچھے جاتے تھے اور سیڑھیاں چڑھ کر گھر میں داخل ہو جاتے تھے‘ 16 ستمبر2010ءکو قاتل ڈاکٹر عمران فاروق کے آنے سے پہلے سیڑھیوں کے نیچے چھپ کر بیٹھ گئے‘ ڈاکٹر صاحب جوں ہی سیڑھیوں کے قریب پہنچے‘قاتلوں نے چھریوں اور اینٹوں سے ان پر حملہ کر دیا‘ قاتل دس منٹ میں ڈاکٹر صاحب کو قتل کر کے وہاں سے بھاگ گئے‘ یہ لوگ وہاں سے کسی خفیہ مقام پر پہنچے‘ اپنے خون آلود کپڑے تبدیل کئے‘یہ ہیتھرو ائیر پورٹ آئے اور یہ لندن سے سری لنکا چلے گئے۔
فیکٹ نےبرطانیہ میں موجود ذرا ئع سے پوچھا :”پاکستانی حکومت ان دونوں کو برطانیہ کےحوالے کیوں نہیں کرتی؟  ان کا جواب تھا: ” پاکستانی حکومت کو ابھی تک یقین نہیںیہ ملزمان الطاف حسین کی سزا کا ذریعہ بن جائیں گے‘ حکومت کو خدشہ ہے‘ کہیں ایسا نہ ہو یہ دونوں بھی ہمارے ہاتھ سے نکل جائیں اور عمران فاروق کے قاتل بھی بچ جائیں چنانچہ حکومت اس دن تک ان لوگوں کو اپنی دسترس میں رکھے گی جب تک اسے الطاف حسین کی گرفتاری اور سزا کا یقین نہیں ہو جاتا۔
ڈاکٹر عمران فاروق کے کمپاؤنڈ میں موجود ایک گھر کی کھڑکی سے ایک خاتون قتل کا منظر دیکھ رہی تھی‘ اس نے میٹرو پولیٹن پولیس کو فون کر دیا‘ خاتون نے پولیس کو بتایا ،قاتل دو تھے‘ خاتون نے قاتلوں کے حلیے بھی بتادیئے‘ پولیس نے ڈاکٹر عمران فاروق کی آمد و رفت کی چھ ماہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکلوائی‘ فوٹیج کا تجزیہ کیا تو پتہ چلا چھ ماہ میں کئی بار ایک پاکستانی نوجوان ڈاکٹر صاحب کا پیچھا کرتا نظر آیا۔یہ ڈاکٹرصاحب کے پیچھے ان کے گھر تک آتا تھا‘ اس نوجوان کا حلیہ قاتل کے حلئے سے میچ کر گیا۔پولیس نے نوجوان کی تصویر ریکارڈ میں موجود تصویروں سے میچ کی تو معلوم ہوا نوجوان کا نام محسن علی سید ہے۔یہ سٹوڈنٹ ویزے پر لندن آیا اور یہ لندن اکیڈمی آف مینجمنٹ سائنسز کا طالب علم ہے‘ پولیس کالج پہنچ گئی‘ کالج کے ریکارڈ کی پڑتال ہوئی تو پولیس دوسرے قاتل تک بھی پہنچ گئی‘ دوسرے قاتل کا نام کاشف خان کامران یا کامران خان کاشف تھا‘ یہ یکم ستمبر 2010ءکو کالج پہنچا تھا‘ اس کا سپانسر بھی معظم علی خان تھا اور یہ بھی کراچی کا رہنے والاتھا ‘ اس کی عمر 34 سال تھی اوریہ بھی محسن علی سید کے ساتھ غائب ہوا‘ فلائیٹس اور امیگریشن کا ریکارڈ نکالا گیا‘ پتہ چلا یہ دونوں واردات کے بعد سری لنکا روانہ ہو گئے اور ان کی اگلی منزل کراچی ہے‘ برطانوی حکومت نے پاکستانی حکومت کو دونوں کی تصاویر اور کراچی آمد کی اطلاع دے دی۔
کیس سکارٹ لینڈ کے حوالے
یہ کیس بعد ازاں سکاٹ لینڈ یارڈ کو ہینڈ اوور کر دیا گیا۔سکاٹ لینڈ یارڈ نے دونوں قاتلوں کے موبائل فونز کا ڈیٹا نکالا تو یہ دونوں ایک تیسرے پاکستانی شہری افتخار حسین سے رابطے میں پائے گئے۔ قتل سے پہلے اور قتل کے بعد تینوں enlarge58552.jpgکی لوکیشن بھی ایک آ رہی تھی‘ پولیس نے افتخار حسین کے خلاف تفتیش شروع کی تو معلوم ہوا یہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے رشتے دار ہیں۔ پولیس نے تفتیش کے دوران افتخار حسین کے گھر کی تلاشی لی‘ گھر سے غیر قانونی رقم نکل آئی‘ افتخار حسین اس رقم کے بارے میں پولیس کو مطمئن نہیں کر سکے یوں ان کے خلاف مقدمہ درج ہو گیا۔
لندن میں منی لانڈرنگ کا کیس سکاٹ لینڈ یارڈ کا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ ہینڈل کرتا ہے۔ رقم کی برآمدگی کے بعدیہ ڈیپارٹمنٹ متحرک ہوگیا‘ ڈیپارٹمنٹ نے6 دسمبر 2012ءکوایم کیوایم کے دفتر اور 18 جون 2013ءکو الطاف حسین کی رہائش گاہ کی تلاشی لی‘دفتر اور گھر دونوں جگہوں سے لاکھوں پاؤنڈ نکل آئے‘ ہم اگر الطاف حسین کے گھر‘ دفتر اور افتخار حسین کے گھر سے نکلنے والی دولت جمع کریں تو یہ پونے سات لاکھ پاؤنڈ بنتے ہیں‘ برطانوی قانون کے مطابق یہ رقم غیر قانونی تھی‘ پولیس نے الطاف حسین کے خلاف تفتیش شروع کر دی‘ لندن میں موجود ایم کیو ایم کے کارکنوں اور دفتر میں کام کرنے والے کارندوں کے انٹرویو شروع ہوگئے‘ اس سے قبل محسن علی سید اور کاشف خان کامران کراچی ائیر پورٹ سے گرفتار ہو چکے تھے۔پاکستان کے خفیہ اداروں نے کراچی ائیر پورٹ کے احاطے سے خالدشمیم نام کا ایک ٹارگٹ کلر بھی گرفتار کیا تھا۔ اس شخص نے انکشاف کیا :
”میں نے محسن علی سید اور کاشف خان کامران کو ائیر پورٹ سے نکلنے کے بعد قتل کرنا تھا“۔
یہ پاکستان پیپلزپارٹی کا دور تھا‘ رحمن ملک وزیر داخلہ تھے‘ یہ تینوں لوگ وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں کی حراست میں تھے۔سکاٹ لینڈ یارڈ اڑھائی برس تک دونوں ملزمان کی حوالگی کا مطالبہ کرتی رہی لیکن رحمن ملک انہیں ٹالتے رہے‘ کیونکہ رحمان ملک کوعمران فاروق کے قتل کی منصوبہ بندی کا علم تھا۔
مئی 2013ءمیں میاں نواز شریف کی حکومت بنی تو یہ دونوں ممکنہ قاتل نئے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو ”ہینڈ اوور“ ہو گئے ۔یہ ملزم پاکستان کے خفیہ اداروں کی حراست میں تھے لیکن قانوناً ان کی حوالگی کا فیصلہ وزارت داخلہ نے کرنا تھا۔ایم کیوایم کے ہیڈ کوارٹر اور الطاف حسین کی رہائش گاہ پر ریڈ کے بعد سکاٹ لینڈ یارڈ کی طرف سے ملزمان کی حوالگی کی باربار درخواست آ نے لگی ۔مارچ2014ءمیں برطانیہ میں موجود ایک ذریعے نے فیکٹ کے سامنے اعتراف کیا:
”چودھری نثار علی نے سکاٹ لینڈ یارڈ کو ان لوگوں تک رسائی دے دی ‘ برطانیہ سے چند اعلیٰ تفتیشی عہدیدار پاکستان آئے اور ان دونوں ملزموں کا انٹرویو لے کر واپس چلے گئے۔“
فیکٹ نے ان سے پوچھا :”پاکستانی حکومت ان دونوں کو برطانیہ کےحوالے کیوں نہیں کرتی؟“
Muhammad Kashif Khan Kamran and Mohsin Ali Syed

عمران فارق کیس کے ملزم، محمد کاشف خان اورمحسن علی سید

ان کا جواب تھا: ” پاکستانی حکومت کو ابھی تک یقین نہیںیہ ملزمان الطاف حسین کی سزا کا ذریعہ بن جائیں گے‘ حکومت کو خدشہ ہے‘ کہیں ایسا نہ ہو یہ دونوں بھی ہمارے ہاتھ سے نکل جائیں اور عمران  فاروق کے قاتل بھی بچ جائیں چنانچہ حکومت اس دن تک ان لوگوں کو اپنی دسترس میں رکھے گی جب تک اسے الطاف حسین کی گرفتاری اور سزا کا یقین نہیں ہو جاتا۔
 محسن علی سید اور کاشف علی کامران معظم علی خان کی حوالگی کراچی کی پوری سیاست بدل دے گی‘ فیصلہ ہو چکا ہے لیکن یہ فیصلہ جو رنگ دکھائے گا اس کے نتیجہ میں بھارتی ایجنٹ کراچی میں بدامنی پھیلانے کے لئے منصبہ بندی کر رہے ہیں۔
تازہ ترین صورتحال کیا ہے؟
فیکٹ کو معلوم ہوا ہے کہ برطانیہ نے پاکستان بالخصوص آرمی چیف جنرل راحیل شریف کو الطاف حسین کو سزا دینے کی یقین دہانی کرا دی ہے ۔ حکومت نے اس یقین دہانی کے بعد محسن علی سید اور کاشف علی کامران کو برطانیہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ان دونوں کے اعترافی بیان کی ٹیپ بھی تیار ہے اور یہ ٹیپ بھی عنقریب باہر آ جائے گی۔ اسی طرح عمران فاروق کے کمرے سے برآمد ہونے والی ذاتی ڈائری اور خطوط کی روشنی میں بھارت سے فنڈنگ کارکنوں کی تربیت اور ان کے ایجنڈ پر پاکستان میں بد امنی کی کاروائیوں کے شواہد کی روشنی میں ایم کیو ایم کے طارق میر اور دوسری قیادت نے بھی بھارت سے فنڈ لینے اور دیگر شواہد کی تصدیق کی جس پر فیکٹ نے ایک ماہ قبل اور پھر بی بی سی نے اس پر اپنی رپورٹ دی جس پر پاکستانی حکومت بھی کاروائی کا فیصلہ کرچکی ہے ۔ اس مقصد کے لئے کراچی میں کرپشن اور جرائم میں ملوث تمام جماعتوں کے رہنمائوں اور کارکنوں کے خلاف کاروائی جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محسن علی سید اور کاشف علی کامران معظم علی خان کی حوالگی کراچی کی پوری سیاست بدل دے گی‘ فیصلہ ہو چکا ہے لیکن یہ فیصلہ جو رنگ دکھائے گا اس کے نتیجہ میں بھارتی ایجنٹ جو کہ نیٹو کا اسلحہ سے لیس ہیں، کراچی میں بدامنی پھیلانے کے لئے منصبہ بندی کر رہے ہیں۔جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی حرکت میںآ چکے ہیں۔

رپورٹ: اسد مرزا/فیکٹ انٹیلی جنس یونٹ

Displaying 23 Comments
Have Your Say
  1. shahid says:

    کافی اچھی رپورٹ ہے اور پتہ چلتا ہے کہ اس پر کام کیا گیا ہے۔ میں فیکٹ کو اسی وجہ سے پڑھتا ہوں کہ اس میں بڑی جاندار رپورٹیں ہو تی ہیں ۔ آپ کے گذشتہ سالوں کے شمارے بھی قابل دید ہیں ۔ اللہ آپ کے زور قلم میں اضافہ کرے۔ آمین

    ڈاکٹر شاہد ، کراچی

  2. kubna says:

    ڈئیر ایڈیٹر
    ہر روز فیکٹ کو نہ پڑھا جائے تو لگتا ہے کہ کچھ پڑھا ہی نہیں ہے ۔

    لبنیٰ حیات ، لیکچرار، قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد

  3. I liked your report thrilling and amazing,please send me daily updates of this horror story

  4. Alia says:

    میں متاثر ہوئ ہوں اکثر ویب رپورٹ بڑی ہی گهٹیا ہوتی ہیں لیکن یہ ایک معیاری کام م ہے

  5. میں ان رپورٹس کو اعتماد سے اپنے کالمز میں یوز کرتی ہوں

  6. Asad Mirza says:

    جی فیکٹ کی رپورٹس پر سب ہی اعتماد کرتے ہیں ۔
    آپکا ایک بار پھر سے شکریہ ۔
    آپ اپنے کالم مجھے ای میل کر دیں پلیز

    [email protected]

  7. Aftab Saleh Qureshi says:

    Report ki tayari k liye buht mehnat ki gayee hai. Allah pak aap ko is ka zaroir ajar atta frmayeingay,Ameen

  8. Mi Muba says:

    Very brilliant report with actual facts and without any impressionistic narration. Wonderful job

      • Fred, Thank you for the report.You have to admit that at least there will be a race in November.The voters who really want some change, may have a chance to get some.For too long the people in NJ have been brainwashed into thinking that they “old way” is the only way.That may not be so anymore.Did you see in PA, where Gov Randell is talking about doing some new things in his budget.Our leaders down in Trenton should take some notes!

      • Je tenais à vous remercier pour la prestation de Johana, samedi. Eva et ses invités ont passé un moment magique, Johana a réussi a les emmener dans un univers de musique, de flash, de lumière et de danse, tout le monde sans exception a passé un super après-midi. Je tiens à saluer son dynamisme, sa spontanéité, sa bonne humeur et son professionnalisme qui ont laissé des étoiles plein les yeux de ma petite Eva et de toutes ses petites copines.A bientôt,

      • Marylouise says:

        Thanks for incitduorng a little rationality into this debate.

    • Hello ! C’est super ce concours ! D’autant que So Ouest est à deux pas de chez moi.. Pour mon idée de gros craquage, ça serait un pull 100% cashemire 4 fils chez Marks & Spencer, il est juste trop beau avec sa coupe évasée, pas du tout mémère comme on pourrait le penser faussement de la marque anglaise.Bon c’est un investissement..Bises !!Rockygirl

  9. Asad Mirza says:

    برطانوی اخبار گارڈین اور بی بی سی نے اپنی رپورٹ نے میری خبر کی تصدیق کی ہے
    http://www.bbc.com/urdu/pakistan/2013/07/130729_altaf_hussain_guardian_ra?SThisFB#share-tools

  10. Asad Mirza says:

    الطاف حسین کی ڈاکٹرعمران فاروق قتل کےبعد بیوہ شمائلہ عمران کو فون کال ۔شمائلہ نے سکارڈ لینڈ یارڈ کو آگاہ کردیا
    جس میں میری نیوز کی تصدیق کی

    http://www.thenewstribe.com/2015/09/25/yousuf-raza-gilanis-nephew-embraced-martyrdom-in-mina-stampede/

Leave a comment