Published On: Thu, Apr 21st, 2011

پاکستانی فوج کےشہداء میں نیا اضافہ،اس غفلت کا ذمہ دارکون ہے؟

بھارتی فوج کے سربراہ کی پاک فوج پر خود کش حملہ آور بھجوانے کے الزام پر مبنی تنقیدآئی ایس پی آر کے ڈیٹا انٹری آپریٹر کی غلطی نکلی،اس غلطی کا کوئی نہ کوئی ذمہ دارتو تھا ۔ ڈیٹا انٹری آپریٹر کے علاوہ کچھ سینئر فوجی افسران بھی اس کےذمہ دارہونگے۔ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی؟


 

مقبول ارشد
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے امریکہ اور برطانیہ سے زیادہ نقسان اٹھایالیکن اس کے باوجود آج پاکستان کی قربانیوں کا شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ پاکستان کی قربانیوں کو مشکوک بنانے ،پاک فوج کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کرنے اور آئی ایس آ ئی کو بدنام کرنے کی مہم میں پاکستان کا ازلی دشمن بھارت پیش پیش رہتا ہے ۔
اس کام میں بھارت کی چوٹی کی قیادت کے علاوہ بھارتی فوج کے سربراہ جنرل وی کے سنگھ بھی شامل ہیں جو ان دنوں اپنی پراپرٹی کے تنازع کے حوالے سے بھارتی میڈیا کی شہ سرخیوں کی زد میں ہیں ۔
جنرل دیپک کپور نے حال ہی میں پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈہ کے ذریعے جو ’’ کارنامہ ‘‘ سر انجام دیا ہے اس پر جہاں انہیں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے وہاں ان کی خوب لے دے بھی ہوئی ہے۔
جنرل وی کے سنگھ نے دسمبر کے دوسرے ہفتہ میں یہ بیان دے کر سب کو چونکا دیا کہ ’’ پاکستان آرمی نے اپنی ویب سائٹ پر ’’شہداء کارنر‘‘ میں نائیک ذوالفقار احمد کی تصویر لگاکر اس بات کا اعتراف کر لیا ہے کہ پاکستان بھارت میں آئی ایس آئی کے ایجنٹ کے طور پر اپنے فوجی خودکش حملوں کیلئے بھجوا رہا ہے۔‘‘
نئی دہلی میں وزارت دفاع کے زیراہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے خودکش بمبار بھارت بھیجنے کے اعتراف پر پاکستانی فوج پر شدید تنقید کی ۔اس کے علاوہ بھی انہوں نے بہت کچھ کہا ۔
بھارتی فوج کے سربراہ کا یہ بیان قابل غو ر تھا اور اس لئے ان کے اس بیان نے یکدم سب کوچونکا دیا۔جنرل وی کے سنگھ نے یہ بات آخر کس بنیاد پر کہی تھی؟ بھارتی فوج کے سربراہ کو یہ بیان کیوں دینا پڑا اور پھر بھارت کیوں اس معاملے کو بڑا ایشو نہ بنا سکا ۔ آےئے اس کے جائزے سے پہلے ذرا اس بات پر نظر ڈالتے ہیں کہ بھارتی فوج کے سربراہ کو یہ بیان کیوں دینا پڑا ؟آئے ذرا اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
یہ بات سکیورٹی اداروں سے وابستہ افراد کیلئے ڈھکی چھپی نہیں کہ کاؤنٹر انٹیلی جنس میں پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کی سرگرمیوں پر گہری نظر رکھتے ہیں ۔ انٹر نیٹ کی دنیا میں اب بہت سی انفارمیشن ویب سائٹ کے ذریعے بھی مل جاتی ہیں ۔
بھارتی انٹیلی جنس کے افسران پاک فوج کی ویب سائٹ پر بڑی گہری نظر رکھتے ہیں اور خاص طور پر ویب سائٹ کے شہدا کارنر والے لنک کو اس لئے دیکھا جاتا ہے کیونکہ اس لنک پر ان فوجیوں کے ناموں کا اندارج ہوتا ہے جو فوج کے کسی آپریشن میں شہید ہوتے ہیں ۔ پاکستان آرمی کی ویب سائٹ پر شہداء کارنر میں نائیک ذوالفقار احمد کے پروفائل میں کہا گیا تھا کہ ہیڈ کوارٹر 30کور / ڈائریکٹوریٹ جنرل آئی ایس آئی یونٹ کی انجینئرز آرم سے تعلق رکھنے والے ذوالفقار احمد کی شہادت 16نومبر 2007 کو نئی دہلی کے گنگا رام اسپتال میں ہوئی اور اس کا تعلق خودکش بمبار آپریشن سے تھا۔
جب بھارتی انٹیلی جنس نے ذوالفقار نائیک کا نام اور اس کی موت کا مقام گنگا رام ہسپتال نئی دہلی دیکھا اور یہ بھی دیکھا کہ اس فوجی کے پروفائل میں آپریشن کے آگے خود کش حملہ لکھا ہوا ہے تو ویب سائٹ مانیٹر کرنے والے بھارتی انٹیلی جنس آفیسر نے اس کا سیدھا سادھا مطلب یہ اخذ کیا کہ مذکورہ فوجی بھارت میں ہونے والے خود کش حملے میں ملوث ہے۔
وہ جونےئر انٹیلی جنس آفیسر اپنی اس دریافت پر پھولا نہ سمایا۔ اگرچہ کچھ بھی کلےئر نہیں تھا تاہم اس کے باوجود سینئر سے ہوتی ہوئی یہ انفارمیشن باقاعدہ ٹاپ سیکرٹ رپورٹ کی صورت میں بھارتی فوج کے سربراہ جنر ل وی کے سنگھ تک پہنچائی گئی جنہوں نے باقاعدہ اس پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے یہ بیان داغ دیا۔
دنیا بھر کی افواج کے سربراہان جو بیان دیتے ہیں وہ خاصی جانچ اور مستقبل کے اثرات کا جائزہ لینے کے بعد دیا جاتا ہیے لیکن بھارتی فوج کے سربراہ نے یہ بیان ایسے دیا جیسے بھارتی فلم انڈسٹری میں کسی نئی فلم کے پریمےئر کا اعالان کیا جاتا ہے ۔ ان کے اس بیان نے جہاں پوری بھارتی فوج کو شرمندہ کیا وہاں بھارتی حکومت کا سر بھی شرم سے جھکا دیا ۔
اس معاملے کی حقیقت کیا تھی ؟ آےئے اس پر نظر ڈالتے ہیں ۔
یہ نومبر2007کی بات ہے۔
پاکستان ہائی کمیشن نئی دہلی میں ذوالفقار نائیک نام کا ایک سپاہی سکیورٹی کے عملے میں شامل تھا ۔ذوالفقار کا تعلق فوج سے تھا اور یہ ایک معمول کی بات ہے ۔ ہائی کمیشن میں فوجی سپاہیوں اور افسران کی تعیناتی معمول کی بات ہے اور دنیا کے تمام ممالک میں ایسا ہی ہوتا ہے۔
نومبر2007ء میں ذوالفقار نائیک کو گردے کی تکلیف ہوئی ۔اسے نئی دہلی کے گنگا رام ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں گردے فیل ہو جانے کی وجہ سے اس کی موت واقع ہو گئی ۔آٹھ بھارتی ڈاکٹروں نے اس کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے گردے فیل ہو جانے کو اس کی موت کی وجہ قرار دیا اور اس کے بعد اس کی ڈیڈ باڈی پاکستانی ہائی کیشن کے حوالے کر دی گئی ۔ ہائی کمیشن نے باڈی آخری رسومات کے لئے پاکستان بھیج دی جہاں اس کی تدفین کی رسومات ہوئیں اور اس طرح ذوالفقار احمد کا باب ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ۔
تاہم یہ کوئی نہیں جانتا تھا کہ بھارت کی طرف سے اس کی موت کی وجہ ایک ایسا واقعہ قرار دیا جائے گا جس کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا ۔
ایسا کیسے ہو گیا ؟آےئے اس معاملے کی گھتیاں سلجھاتے ہیں ۔
2007کے بعد دسمبر 2010آتا ہے ۔اس وقت تک ذوالفقار نائیک نام کی سپاہی کو فوت ہوئے تین سال ہو چکے تھے ۔
حقیقت یہ تھی کہ ایک پاکستانی ڈیٹا انٹری آفیسر نے غلطی سے نائیک ذوالفقار احمد کا نام پاک فوج کے شہدا کارنر میں ڈال دیا ۔(عکس ملاحظہ فرمائیں )یہ عکس واضح کرتا ہے کہ کیسے یہ غلطی ہوئی اور بھارت نے اس غلطی کا بتنگڑ بنا کر اسے دنیا کے سامنے پیش کر دیا۔لیکن پھر حقیقت سامنے آنے کے بعد شرم سے منہ چھپانا شروع کر دیا ۔
یہ ایک سٹینڈرڈ انٹری فارم ہے اور اور اس فارم میں ان سپاہیوں کا اندراج ہوتا ہے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں القاعدہ یا طالبان دہشت گردوں کی طرف سے سکیورٹی فورسز پر کئے گے خود کش حملوں میں شہید ہوئے ۔
چنانچہ خود کش حملہ میں شہید ہونے والے فوجی کی شہادت کی وجہ کو آپریشن والے کالم میں لکھا گیا ۔ یعنی اس فوجی کی موت دہشت گردوں کے سکیورٹی فورسز پر کئے جانے والے خود کش حملوں کے نتیجے میں ہوئی ۔ یہ ایک عام سی بات تھی لیکن بھارتی انٹیلی جنس کے’’ قابل افسران ‘‘ اس بات کو سمجھ ہی نہ سکے ۔
آئی ایس پی آر میں بیٹھے ڈیٹا انٹری آپریٹر نے بس اس پر توجہ نہیں دی ۔ حالانکہ ذوالفقار نائیک کی موت کی وجہ بڑی واضح لکھی ہوئی تھی تاہم چند لائنوں سے توجہ ہٹ جانے کی وجہ سے ایسی انٹری ہوگئی جس نے پاکستان اور بھارت کے فوجی ہیڈ کوارٹرز میں ہلچل مچا دی ۔
یہ بلاشبہ ایک بہت بڑی غلطی تھی جو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر ) کی طرف سے ہوئی ۔پاکستانی فوج کی ویب سائٹ بھارتی آرمی چیف کی تنقید کے بعد ساڑھے تین بجے دیکھ بھال کیلئے بند کر دی گئی۔
یہ غلطی اس طرح درست کی گئی کہ بھارتی آرمی چیف کا بیان آنے کے بعد پاک فوج کی ویب سائٹ کا شہدا کارنر والا لنک بند کر دیا گیا ۔شہدا کارنر والال یہ پیج کئی روز تک بند رہا اور اس کے بعد جب اسے اپ ڈیٹ کیا گیا تو اس شہدا کارنر میں صرف ان شہیدوں کے پروفائل دےئے گئے جنہوں نے فوج کا اعلیٰ ترین ایوراڈ نشان حیدر حاصل کیا تھا۔
ذوالفقار نائیک کا شہدا ء کارنر میں نام شامل ہونا ڈیٹا انٹری آپریٹر کی غلطی تھی جسے بعد میں دور بھی کر دیا گیا ۔ اس کے علاوہ اس میں کوئی اور بڑی بات نہیں تھی ۔ لیکن اس غلطی کا کوئی نہ کوئی ذمہ دار تو تھا ۔ ڈیٹا انٹری آپریٹر کے علاوہ کچھ سینئر فوجی افسران بھی اس کے ذمہ دار ہونگے ۔ان کے خلاف کیا کارروائی ہوئی ؟ اس بارے میں فوج کے ذرائع خاموش ہیں ۔میڈیا تک یہ اطلاع پہنچنے ہی نہیں دی گئی کہ واقعہ کیا ہوا تھا ؟ اس کے ذمہ دار کون تھے اور ان کے خلاف کیا کارروائی کی گئی؟فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کا اس پر ردعمل کیا تھا ؟انہوں نے کیا ایکشن لیا ؟ اور سب سے بڑی بات مستقبل میں اس طرح کی کسی سے بچنے کے لئے کیا اقدامات کئے گئے ؟اس بارے میں قوم کو مطمئن کیا جانا ضروری ہے۔
یہ اس سارے معاملات کی تمام تر تفصیلات تھی ۔ اس معاملے میں کچھ لوگوں نے انتہائی غیر ذمہ دارانہ کردار ادا کیا ۔پیپلز پارٹی کی ایک حامی ویب سائٹ  نے بھارتی میڈیا کی ان سٹوریوں کو مرچ مسالا لگا کر شائع کیا کہ پاکستان اپنے ایجنٹ بھارت بھیج رہا ہے جو وہاں خود کش حملے کر رہے ہیں ۔
یہ پروپیگنڈہ بھارتی میڈیا نے کیا ۔ اسے دنیا بھر کے کسی اخبارشائع نہیں کیا ، کسی چینل نے نشر نہیں کیا لیکن پیپلز پارٹی کی حامی ویب سائٹ نے اسے ضرور جگہ دی۔
اس ویب سائٹ کو واشنگٹن سے آپریٹ کیا جا رہا ہے اور کہا یہ جاتا ہے کہ اس کے پیچھے اصل شخصیت امریکہ میں پاکستانی سفیر حسین حقانی کی ہے ۔
یہ ویب سائٹ پاکستانی میڈیا کے خلاف پرپیگنڈے اور پاکستانی صحافیوں اور اینکرپرسنز کے خلاف غلیظ زبان استعمال کرنے کے حوالے سے بھی جانی جاتی ہے ۔ اس لئے اسے کوئی خا ص اہمیت نہیں دی جاتی۔
Displaying 2 Comments
Have Your Say
  1. naila says:

    dear editor
    aoa
    very intresting and informative story. congutaltion on this story
    Naila

  2. Kashif says:

    very informative and somehow true, as a pakistani we need this kind of investigative stories. keep it upp

Leave a comment