Published On: Fri, Apr 22nd, 2011
بین الاقوامی سیاست | By Fact

غلط فہمی میں کیس کا ایک ملزم عبدالرزاق بھانو سمجھا گیا۔ ڈرائیور عبدالرزاق گزشتہ 5 سال سے گھر تک محدود ہے کیونکہ ان کی بینائی کمزور ہو گئی ہے۔ ضروریات زندگی پوری کرنے کیلئے میمونہ ایک گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرتی ہیں۔ خصوصی عدالت کی سزا کی خبر عام ہوئی تو گودھرا میں کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ لوگ قصور وار قرار دئیے گئے افراد کے مکانات کے قریب جمع ہوئے اور 63 بالخصوص ٹرین میں آتشزنی کے مبینہ اصل سازشی مولانا حسین عمر جی کی بریت کے خلاف برہمی کا اظہار کیا۔ خصوصی جج پی آر پاٹل نے فیصلہ سنانے کے دوران ٹرین جلانے کے واقعہ کو بدترین قرار دیا۔ امان گیسٹ ہاوز جہاں مبینہ طور پر سازش رچائی گئی، کے مالک عبدالرزاق کرکر اور سابق کونسلر بلال اسماعیل عرف حاجی بلال ان افراد میں شامل ہیں جنہیں سزائے موت سنائی گئی ہے۔ اس سزائے موت کیلئے گجرات ہائی کورٹ سے توثیق درکار ہے۔ جابر بنیا من پہرا جس کے مجسٹریٹ کے روبرو اقبالی بیان سے سازشی نظریہ سامنے آیا۔ اسے بھی سزائے موت دی گئی۔ عینی شاہد جئے باریہ کی اپریل 2002 ء میں شہادت سے سازش کے نظریہ کو تقویت ملی۔ چیف پبلک پراسیکیوٹر اے ایم پنچل نے کہا کہ غالباً ہندوستان میں یہ پہلی بار ہے کہ ایک کیس میں کئی افراد کو سزائے موت دی گئی۔ گودھرا میں کئی افرادنے وثوق کے ساتھ کہا کہ خاطی بے گناہ ہیں۔ وکیل و سماجی کارکن رمضانی جھوجھارا نے کہا ہے کہ ان کے خاندانوں کی حالت دیکھئے۔ ایک اور سماجی کارکن محمد صفی یعقوب بدم نے کہا کہ خاطیوں کو سولی پر لٹکا دیجئے لیکن یہ افراد بے گناہ ہیں۔ حتیٰ کہ انہیں واقعہ کا مقام بھی معلوم نہیں۔ حکومت کے ترجمان جئے نارنائن ویاس نے کہا کہ ٹرین میں آگ یقیناً سازش کا نتیجہ ہے۔ کیس کی تحقیق کرنے والی تحقیقاتی ٹیم سے توقع ہے کہ بریت کے خلاف اپیل کرے گی۔ خاطی قرار پانے والے افراد بھی فیصلہ کے خلاف اپیل کریں گے۔ کیس پر نگاہ رکھنے والے گجرات ہائی کورٹ کے وکیل مکل سنہا نے کہا کہ کئی سوالات کے جواب باقی ہیں۔ ان کے بموجب کیس کی اصل بنیاد بہیرا کا اقبالی بیان ہے جس کی توثیق باریہ کی شہادت سے ہوتی ہے۔