Published On: Fri, Apr 27th, 2012
ٹاپ سٹوریز | By Fact

عدالتی سزا سنائی ہے جو انہوں نے 30 سیکنڈ بھگتی لیکن سزا یافتہ وزیراعظم نے نہ صرف اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وفاقی کابینہ کے غیر معمولی اجلاس کی صدارت کی اور تمام ریاستی اداروں کو اس بات کا پیغام دیا ہے کہ وہ بدستور وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہیں اور ان کے پاس انتظامی سربراہی کے تمام اختیارات موجود ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں وزیراعظم گیلانی کی نااہلی کے حوالے سے ان پر آئین کے آرٹیکل (1)63 جی کا اطلاق کیا گیا ہے جس کے تحت وہ پارلیمنٹ کی رکنیت کے لئے بھی نااہل ہو سکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے سپریم کورٹ کے فیصلہ میں نکتہ آفرینی کی ہے اور کہا ہے فیصلے میں عدلیہ کی تضحیک کے حوالے سے وزیراعظم گیلانی پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی لیکن ان کو آئین کے آرٹیکل (1)63 جی کا سزاوار قرار دیا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی نے جہاں فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہاں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سیاسی جماعتوں کی طرف سے وزیراعظم گیلانی کے استعفیٰ کے لئے دباؤ بڑھ گیا ہے۔ پارلیمنٹ سے باہر سیاسی جماعتیں وزیراعظم کے استعفیٰ کے لئے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں جبکہ پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم گیلانی کو ایوان میں کنفرنٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وزیراعظم گیلانی کی ایوان میں آمد پر احتجاج کا پروگرام بنایا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے تعاون سے ان ہاؤس تبدیلی کا عندیہ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے عدالتی فیصلہ پر اس کی روح کے مطابق عملدرآرد کرنے کی بجائے وزیراعظم گیلانی کی نااہلی کے معاملہ کو سیاسی محاذ پر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔