تخیلاتی دنیا اب حقیقت میں نظرآ سکتی ہے
نیو یارک کے سائنسدانوں نے بڑے بڑے اجسام کو آنکھ سے اوجھل کرنے کا ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔ اب سستے اور آسانی سے دستیاب عدسوں کے ذریعے ایک خاص تکنیک کی مدد سے کسی بھی چیز کو دیکھنے والے کی آنکھ سے غائب کیا جا سکتا ہے۔روچسٹر یونیورسٹی کے سائسندانوں کی دریافت کردہ یہ نئی تکنیک مصنفہ جے کے رولنگ کے تصوراتی و پراسرار ناولوں کے سلسلے ہیری پاٹر کی یاد تازہ کر دیتی ہے، جن میں جادوگر اپنے کمالات سے بڑے بڑے اجسام کو آنکھوں سے اوجھل کر دیتے ہیں۔ ہیری پاٹر سیریز کی تخیلاتی دنیا کا تجربہ لیکن اب حقیقی زندگی میں بھی کیا جا سکے گا۔روچسٹر یونیورسٹی میں فزکس کے پروفیسر جان ہاوَل اور ان کے گریجویٹ اسٹوڈنٹ جوزف چوئی نے حقیقی زندگی میں ٹھوس اجسام کو دیکھنے والوں کی آنکھ سے اوجھل کرنے کی اس تکنیک کو ’روچسٹر کلوکنگ‘ کا نام دیا ہے۔ کلوکنگ ایک ایسے عمل کو کہتے ہیں، جس میں کسی ایک ٹھوس شے کو اس طرح چھپا دیا جاتا ہے کہ اس کے ارد گرد موجود تمام چیزیں صاف نظر آتی ہیں لیکن وہ مخصوص شئے دیکھنے والوں کی نظر سے غائب ہو جاتی ہے۔ اس عمل کو ہم عام فہم زبان میں کرتب کہا جاتا ہے۔پروفیسر جان ہاوَل نے اپنی اس نئی ایجاد کو عام کرتے ہوئے کہا ہیکہ کئی برسوں سے ماہرین مختلف طریقوں سے ٹھوس اجسام کو بصریاتی طور پر غائب کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ لیکن جو طریقہ انہوں نے دریافت کیا ہے، اس میں عدسوں کی خاص ترتیب کی مدد سے جب کوئی شے اس عدسے کے پیچھے رکھی جاتی ہے تو وہ نظر نہیں آتی۔اگرچہ ماضی میں بھی ’کلوکنگ‘ کے مختلف طریقوں کے تحت اجسام کو غائب کیا جاتا رہا ہے لیکن یہ تمام طریقے نہ صرف پیچیدہ ہیں بلکہ مہنگے بھی ہیں جبکہ ان طریقوں کی مدد سے اجسام کو سہ جہتی انداز میں غائب نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جوزف چوئی کے بقول جو طریقہ انہوں نے ایجاد کیا ہے اس کی مدد سے کسی بھی ٹھوس شے کو سہ جہتی انداز میں نظروں سے اوجھل کیا جا سکتا ہے۔اس نئے طریقے کی مدد سے ان سائنسدانوں نے ہاتھ، چہرے اور ایک فٹے کو غائب کر کے دکھایا ہے جبکہ ان اجسام کے پیچھے موجود تمام چیزیں صاف طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس طریقے سے بڑی بڑی عمارتوں اور دیگر اجسام کو بھی غائب کیا جا سکتا ہے۔ چوئی کہتے ہیں کہ یہ طریقہ سرجری، عسکری اور ڈیزائنگ کے مقاصد کے لیے بھی استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔ہاوَل اور چوئی کے بموجب کلوکنگ کے اس طریقے کے لیے عدسے اور دیگر مواد خریدنے کے لیے صرف ایک ہزار امریکی ڈالر خرچ کیے جبکہ انہیں یقین ہے کہ یوں اشیاء کو ’جادوئی طریقے‘ سے اوجھل کرنا مزید سستا بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے ’روچسٹر کلوک‘ گھر میں بنانے کے لیے جو ہدایات جاری کی ہیں، اس کے تحت کوئی بھی شخص صرف 100 ڈالر میں مطلوبہ مواد خرید کر ہیری پاٹر کی تخیلاتی دنیا میں داخل ہو سکتا ہے۔
لاہور: نیوز ڈیسک