Published On: Thu, Oct 27th, 2011

اعلی سرکاری افسران امریکہ کیلئے جاسوسی کررہے ہیں ، کوئی پوچھنے والا نہیں

Share This
Tags

پنجاب کے ہوم سیکرٹری نے امریکی سفارتکار کو جماعت الدعوۃ کی تمام سرگرمیوں اور حافظ سعید کے رہائی کے بارے میں پہلے ہی بتا دیا

 

فیکٹ رپورٹ
پاکستان کے اعلیٰ سرکاری افسران امریکہ کیلئے جاسوسی کرتے رہے ہیں۔وکی لیکس کی طرف سے جاری کردہ خفیہ امریکی سفارتی مراسلوں کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ پنجاب کے ہوم سیکرٹری جماعت الدعوۃ کے معاملے پر کسی طرح امریکیوں کو اہم سرکاری معلومات فراہم کرتے رہے۔ امریکی سفارتی مراسلہ لاہور کے امریکی قونصل خانے سے 2009-05-22 05:41 کو بھیجا گیا ہے اور اس کاریفرنس نمبرOR 220541Z MAY 09 ہے۔ یہ امریکی مراسلہ بھیجنے والا امریکی پرنسپل افسر برائن ڈی ہنٹ ہے ، اور مراسلہ امریکی خفیہ اداروں ، افواج کے ہیڈ کوارٹرز اور دیگر امریکی اداروں کے نام لکھا گیا ہے ۔ برائن ڈی ہنٹ نے لکھا ہے کہ پنجاب کے ہوم سیکرٹری، ناظم حسین آصف نے خفیہ اطلاع دی ہے کہ جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو چار روز بعد عدالت کی جانب سے رہا کیا جاسکتاہے ۔ ہوم سیکرٹری نے جماعت الدعوۃ کے ہیڈکوارٹر مریدکے ، کے اندر کا حال بھی تفصیل سے بتایا ہے ۔ ہوم سیکرٹری کا امریکی اہلکار سے گفتگو میں کہنا تھا کہ 21 مئی کو لاہور ہائی کورٹ کا فل بینج حافظ سعید کو رہا کرسکتاہے ۔ ناظم حسین نے امریکی اہلکار کو وہ سرکاری ثبوت بھی دکھائے جن کی بنیاد پر حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ہوم سیکرٹری پنجاب نے یہ بھی بتایا کہ سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے میں بھی ان (ہوم سیکرٹری ) پر الزام لگایا جارہاہے ۔ جس پر انہیں تشویش ہے ۔ ناظم حسین نے امریکی اہلکار کو یہ اطلاع 18 مئی کو پہنچائی۔ جب کہ لاہور ہائی کورٹ کا فل بینچ21 مئی کو سماعت کرنے والا تھا۔ ہوم سیکرٹری نے قانونی موشگافیوں کے حوالے سے بریف کرتے ہوئے امریکی اہلکار کو بتایا کہ انہوں نے ابتدائی طور پر جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کو ایک ماہ کے لئے گر فتار کیاتھا، اس کے بعد قانونی طور پر انہیں مزید دو ماہ کے لئے گرفتار رکھاتھا۔ لہٰذا ہوم سیکرٹری کے طور پر ناظم حسین نے حافظ سعید، ان کے ساتھیوں کو مزید دو ماہ کے لئے ، امن وعامہ کو برقرار رکھنے کے قانون کے تحت گرفتار رکھنے کی منظوری دے دی۔ اس کے لئے ہائی کورٹ کے بورڈ سے بھی منظوری درکار تھی مگر جب یہ درخواست ریویو بورڈ کے تین ججز کے سامنے پیش کی گئی تو انہوں نے حافظ سعید کے دو ساتھیوں امیر حمزہ اور مفتی عبدالرحیم کور ہا کردیا۔ جب کہ حافظ سعید کو مزید دو ماہ کے لئے گرفتار رکھنے کی منظوری دے دی۔ اب اس بات کا ڈر ہے کہ 21 مئی کو جب دوبارہ عدالت میں اس کیس کی سماعت ہوگی تو ہوم ڈیپارٹمنٹ کے پاس عدالت میں جو ثبوت پیش کرنے کے لئے موجود ہیں، ان کی بنیاد پر عدالت حافظ سعید کو رہا کردے گی ۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کے پاس جماعت الدعوۃ کے امیر حافظ سعید کے خلاف کبھی کوئی ثبوت تھا ہی نہیں اور انہیں بغیر کسی ثبوت کے گرفتار رکھا گیا ہے تو میں ہوم سیکرٹری پنجاب‘ امریکہ کو اس حوالے سے خبردار کرنا چاہتا ہوں کہ ، عدالت میں جو سرکاری ریکارڈ21 مئی کو پیش کیا جائے گا اس میں کوئی بھی ثبوت حافظ سعید یا ان کے ساتھیوں کیخلاف موجود نہیں ہے، اس طرح عدالت کے پاس انہیں رہا کرنے کا حکم دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہوگا۔ پنجاب کے ہوم سیکرٹری نے مزید بتایا کہ جماعت الدعوہ نے اب تک خاموشی اختیار کررکھی ہے اور کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیاہے، وہ اس بارے میں بھی خاموش ہے کہ اس کی ریلیف سرگرمیوں کا کیا ہوگا؟ حتی کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے جماعت الدعوہ کے ہیڈکوارٹر مرید کے میں بھی داخل ہو کر اس کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
امریکی مراسلے کے مطابق پنجاب کے ہوم سیکرٹری ناظم حسین آصف نے امریکی اہلکار کو بتایا کہ جماعت الدعوہ کا ہیڈکوارٹر مریدکے دوسری لال مسجد ثابت ہوسکتا تھا، مگر اسکے باوجود خطرہ مول کراس پر قبضہ کر لیا گیاہے۔ پنجاب حکومت نے جماعت الدعوہ کے فلاحی اداروں کو چلانے کے لئے ایک فنڈ بھی مختص کردیا ہے۔

Leave a comment