Published On: Fri, Aug 29th, 2014

محکمہ داخلہ میں من پسند افراد کی بھرتیاں

Share This
Tags
ہوم سیکرٹری اور ان کے افسروں نے میرٹ کو یکسر نظر انداز اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اپنے رشتہ داروں ومن پسند افراد کو ملازمتوں سے نوازا اور پھر انہیں ترکی کی جانب سے امن و امان کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے دی جانیوالی موٹر سائیکلیں بھی دے دیں
اس وقت وطن عزیز جن مشکلات اور بحرانوں میں گھرا ہوا ہے، بلاشبہ اس کی ذمہ داری ان سیاست دانوں اور افسر شاہی پر عائد ہوتی ہے جو ملک کی خدمت پر ذاتی مفادات کو ترجیح دیتی ہے۔ پاکستان میں نوجوانوں کی اکثریت بے روز گار ہے جن میں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان بھی شامل ہیں۔ اگرچہ یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک کا نجی شعبہ مشکلات کا شکار ہے جس کے باعث نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا نہیں ہو رہے لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ سرکاری شعبہ میں جو ملازمتیں نکلتی ہیں، ان پر بھرتی کرتے وقت میرٹ کو یکسر نظر انداز کردیا جاتا ہے جس کے باعث نہ صرف تعلیم یافتہ نوجوانوں کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے بلکہ فرسٹریشن بھی بڑھ رہی ہے۔ میڈیا کے باعث آج ایسے سیکنڈل بھی ایکسپوز ہونے لگے ہیں جن پر قبل ازیں کئی کئی برس تک پردہ پڑا رہتا تھا۔ پنجاب کی جانب سے محکمہ داخلہ پنجاب میں سکیل1تا14 تک کی گئی غیر قانونی بھرتیوں کی تفصیل منظر عام پر آگئی ہیں۔ہوم سیکرٹری میجر(ر) اعظم سلیمان اسپیشل سیکرٹری ہوم، ایڈیشنل سیکرٹری ہوم، سپرنٹنڈنٹ ہوم و دیگر نے اپنے رشتہ داروں ومن پسند افراد کو سکیل1تا14 تک میرٹ کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے اور اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ملازمت سے نوازا۔
دوسری جانب ترک حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے دی جانے والی موٹر سائیکلیں بھی انہیں استعمال کے لیے دے دی گئی ہے۔
ہوم سیکرٹری پنجاب نے اپنے ایک عزیز کی سفارش پر منطر عباس ولد منصف خان کو نائب قاصد سکیل1، ایڈیشنل ہوم سیکرٹری شاہد نصر راجہ نے اپنے بھانجے حافظ محمد نسیم ولد نسیم رضا کو ڈسپیج ریڈر، سپرنٹنڈنٹ ہوم ڈیپارٹمنٹ محمد ریاض خان نے اپنے بیٹے سردار ارسلان ریاض کو کمپوزر سکیل14میں بھرتی کیا ہے۔ ہوم سیکرٹری پنجاب کی سفارش پر ہی اسد علی ولد ضیا اختر کو سکیل14 میں آفس اسسٹنٹ ، محمد اسد بٹ ولد محمد ارشد بٹ کو آفس اسسٹنٹ، محمد اونس اعوان ولد محمد اشرف اعوان کو سکیل14 میں کمپوزر ، علی رضا مہدی ولد مہدی انجم ، محمد ضیاء الہق ولد محمد اعظم کو سکیل12 میں ڈیٹا انٹری آپریٹر، محمد عمیر شاہد ولد شاہد مخدوم کو بھی سکیل12 میں ڈیٹا انٹری آپریٹر، سیکشن جنرل ہوم ڈیپارٹمنٹ نے اپنے بیٹے کو بھی بھرتی کروایا اور وقار نذیر ملک ولد نذیر احمد ملک کو ڈرائیور سکیل4میں بھرتی کر لیا گیا۔ا ن آسامیوں پر پہلے ملازمت کا تجربہ رکھنے والےpj سینئر کلرکس و دیگر ملازمین نے بھی اپلائی کیا تھا لیکن مذکورہ افسروں کی جانب سے رشتہ داروں کو نوازنے کے لیے تمام تر قوانین کو بالائے طاق رکھ دیا گیا، اور بعض کو انٹرویو میں ہی فیل کر دیا گیا، اسے حسنِ اتفاق کہئے کہ منتخب ہونے والے تمام کے تمام افراد اپنے ہی رشتہ دار ہیں یا سفارشوں پر آئے ہیں۔ قانون کے مطابق سکیل14 کی کسی بھی آسامی پر کنٹریکٹ پر بھرتی کے لیے باقاعدہ ٹیسٹ لیا جاتا ہے، لیکن ان آسامیوں کے لیے ٹیسٹ بھی نہیں لیا گیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب میں غیر قانونی بھرتیوں پر صوبہ بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔ ذرائع کے مطابق جب اخبار میں مذکورہ آسامیوں پر بھرتی کے لیے اشتہار دیا گیا تو ہوم سیکرٹری و ایڈیشنل ہوم سیکرٹری سے بعض افراد نے ان کے دفتر مین ان سے ملاقات کی جنہیں بتایا گیا کہ وہ ان کے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں، اور ایک اہم شخصیت کے کہنے پر ان کے پاس آئے ہیں اور اپنے بیٹے کو بھرتی کروانا چاہتے ہیں جس پر ان موصوف کو بھی محکمہ داخلہ پنجاب میں بھرتی کر لیا گیا۔
تحقیق کے دوران یہ بھی معلوم ہوا کہ محکمہ داخلہ میں بعض آسامیوں خالی تھیں جن پر ایس اینڈ جی اے ڈی کو بھرتی کے لیے درخواست کی جانی تھی لیکن ہوم سیکرٹری، ایڈیشنل ہوم سیکرٹری و سپیشل ہوم سیکرٹری کی ملی بھگت سے ان آسامیوں کا اعلان کیا گیا جس کے بعد من پسند افراد کو ملازمت سے نوازا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ یہ معاملہ چیف سیکرٹری پنجاب نوید اکرم چیمہ کے علم میں بھی لایا گیا لیکن ہوم سیکرٹری میجر(ر) اعظم سلیمان نے ان سے کہا کہ اس معاملے کو دبادیا جائے جس پر چیف سیکرٹری کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ اس حوالے سے جب ہوم سیکرٹری پنجاب میجر(ر) اعظم سلیمان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس حوالے سے کوئی بھی بات کرنے سے صاف انکار کر دیا، جبکہ ایڈیشنل ہوم سیکرٹری شاہد نصر راجہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ بھرتیاں میرٹ پر ہوئی ہیں یا نہیں، اس معاملے پر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔ راقم کے ٹیلی فون پر رابطہ ہونے کے فوری بعد ایڈیشنل ہوم سیکرٹری شاہد نصر راجہ نے تمام نئے بھرتی ہونے والے ملازمین کی فائلوں کو اپنے قبضے میں لے لیا، اب ان میں کون سے کاغذات لگائے جارہے ہیں، اس بارے میں کس کو کچھ معلوم نہیں۔ باوثوق ذرائع سے یہ ضرور پتہ چلا ہے کہ متعلقہ افسر سپرنٹنڈنٹ ہوم ڈپارٹمنٹ و دیگر افسروں کی ملی بھگت سے جعلی سرٹیفکیٹ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ محکمہ داخلہ پنجاب میں منظر عام پر آنے والا صرف ایک سیکنڈل ہے جب کہ محکمہ داخلہ میں اور بھی سینکڑوں سکینڈل ایسے ہیں جن کا آئندہ ذکر ہوتا رہے گا۔ پاکستانی آبادی کے ساٹھ فی صد حصے پر مشتمل صوبہ پنجاب کی داخلی سکیورٹی کے ذمہ دار محکمہ داخلہ میں رشتہ داروں اور نا اہل افراد کی بھرتی، میرٹ اور قابلیت کے برعکس اپنائی جانے والی پالیسی کو سیاسی آشیرباد حاصل ہے یا انتظامی۔

Leave a comment