Published On: Fri, Apr 22nd, 2011

پہچان لیں! یہ امریکی جاسوس ہیں یا سفارت کار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Share This
Tags

پاکستانی سفارتخانے نے ستمبر2010 سے فروری کے دوران 1171 امریکیوں کو ویزے جاری کئے ،وزارت داخلہ ، خارجہ حتیٰ کہ آئی ایس آئی کو بھی اس کا علم نہیں ہے کہ ان امریکی عہدیداروں کی پاکستان آمد کا اصلی مقصد کیا تھا، ایجنسیوں نے ریمنڈ کیس کےبعد پاکستان آنیوالےان امریکیوں کے کیسز کو مشتبہ پایا، رابطے پرامریکی سفارتخانےنے امیگریشن ریکارڈ بتانے سے انکارکر دیا


ایم ارشد
ریمنڈ ڈیوس کے واقعہ کے بعد سے پاکستانی حکام نے 55 ایسے امریکی عہدیداروں کی نشاندہی کی ہے جو کسی سرکاری حیثیت میں پاکستان میں داخل ہوئے لیکن بہت سے کیسز میں وہ مشتبہ رہے ہیں جبکہ بعض کے توسراغ ہی گم ہوگئے ہیں۔ذرائع کو شبہ ہے کہ وہ امریکی جاسوس ہیں جنہوں نے گزشتہ برس حکومت پاکستان کی جانب سے متعارف کرائی گئی نرم ویزا پالیسی کا فائدہ اٹھایا اور جس پالیسی کے باعث وہ مناسب سیکورٹی کلیئرنس کے بغیر وزیر احاصل کرنے اور پاکستان کاسفر کرنے میں کامیاب ہوئے۔
سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ ، وزارت خارجہ حتیٰ کہ آئی ایس آئی کو بھی اس امر کا کوئی علم نہیں ہے کہ ان امریکی عہدیداروں کی پاکستان آمد کا اصلی مقصد کیا تھا، جن میں سے بہت سے افراد کے بارے میں یہ شبہ موجود ہے کہ وہ تاحال پاکستان میں ہی موجود ہیں۔وہ کن لوگوں سے ملتے رہے ہیں، وہ کہاں ٹھہرتے رہے ہیں اور اس دوران کیا کرتے رہے ہیں؟ ایسے بہت سے سوالات پاکستانی حکام نے اپنے مفصل جائزوں میں اٹھائے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ستمبر2010 سے فروری 2011 کے دووران واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے بغیر سیکورٹی کلیئرنس کے مجموعی طور پر 1171 ویزے جاری گئے گئے۔اس عرصے کے دوران ڈائن کورپ جیسی مذموم تنظیم سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی ملٹی پل انٹری ویزا جاری کئے گئے، ان افراد پر ملک کی سیکورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں نے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا تھا کہ اس امریکی کمپنی کی سرگرمیاں بھی بلیک واٹر کی طرح دھوکا دہی پر مبنی ہیں۔ ڈائن کورپ کے کارکنوں پر الزام تھا کہ وہ سہالہ پولیس کالج میں بظاہر پولیس عہدیداروں کو تربیت دینے کے دوران کہوٹہ ایٹمی پلانٹ کی جا سوسی کر رہے تھے اسلئے انہیں اس تربیتی عمل سے ہٹا دیا گیا تھا۔ریمنڈ ڈیوس کی جانب سے دہرے قتل کے بعد پاکستان بھر میں خطرے کی گھنٹی بجتی محسوس کی گئی اور ستمبر2010 سے لیکرفروری 2011 کے دوران واشنگٹن کے پاکستانی سفارتخانے سے جن 1171 امریکیوں کو ویزے جاری کئے گئے انکی قانونی حیثیت پر متعلقہ وزارتوں کی معاونت سے سیکورٹی ایجنسیوں نے نظر ثانی کی اور مندرجہ ذیل افراد کے کیسز کو مشتبہ پایا۔
گلن مائیکل پرنس820227896 کو 90 روزہ سنگل انٹری ویزا دیا گیا ۔
آفیشل؛ اینڈریو جیرام 820444026 کو 90 روزہ سنگل انٹری ویزا دیا گیا۔
آفیشل؛ مارسیو جوز سنفیگوز820161853 کو90 دن سنگل آفیشل ویزہ
آفیشل محمد عثمان خان سروش نبیل حسین820633215 ، 820598350 کو 90 روز کا سنگل انٹری ویزا دیا گیا۔
اسائنمنٹ آفیشل بزنس مارک رسل ملز 820625491 کو 90 روزہ سنگل انٹری ویز، اسائنمنٹ آفیشل ماؤریس ریف لانڈیز III 820238481 کو 90روزہ سنگل انٹری ویزا، اسائنمنٹ آفیشل ڈیچ کے میٹا820336226 کو ایک سال کا ملٹی پل انٹری ویزا
آفیشل ڈیوڈ برک ہگ ورک 820513536 کو ایک سال کا ملٹی پل انٹری ویزا
جیفری جوزف ہیمر820612259 کو ایک سالہ ملٹی پل انٹری ویزا
آفیشل رچرڈ ٹوڈ ڈرمین 910148558 کو ایک سالہ ملٹی پل انٹری
آفیشل ٹوڈی لینرن گرے472901357 کوایک سالہ ملٹی پل انٹری
آفیشل، پال نکولس اسمارٹن، 4595345886، ایک سالہ ملٹی پل انٹری
آفیشل اورلینڈو گبریل رامیریز، 407025311، ایک سالہ سالہ ملٹی پل انٹری
آفیشل فریڈی ہوسٹن مچل لی، 465621858، ایک سالہ ملٹی پل انٹری
آفیشل روسیل ڈیوائن ماڈوکس 461091766، ایک سالہ ملٹی پل انٹری
آفیشل کوتیبیہ الڈانڈاخ 452161218,، 6ماہ ملٹی پل انٹری بزنس (ڈائن کور /ڈی اے)
جون میک ایمک 135027568، 6ماہ ملٹی پل انٹری
آفیشل (یو ایس جی) ڈیوڈ ایلن ہارپر 441069356، 6ماہ ملٹی پل انٹری، آفیشل (یو ایس جی)
مائیکل روسل نیوٹ 820537359، ایک سالہ ملٹی پل انٹری
آفیشل نذیر حسین ارشد 820675132، 90دن سنگل انٹری
آفیشل برائن فریڈرک شیلنگ 820528704 ایک سالہ ملٹی پل انٹری
آفیشل ولیم لی اوئنتنگر 820406289، 90دن ڈبل انٹری
آفیشل اسٹیون انتھونی لامر ولیمز 820505235، 90دن ڈبل انٹری
آفیشل مائیکل لی ویبر 820514813، 90دن ڈبل انٹری آفیشل، رالف لوئس لوئس شو 78046096، 90دن سنگل انٹری
آفیشل انتھونی ایلن اینڈرسن، 820667708 ایک سالہ ملٹی پل انٹری
اسائمنٹ اسٹیفن روبرٹ ہوڈ، 820673610، ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
مائیکل ویلرڈ ہوگس 820667704 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
الیگزینڈر ڈونلڈ میخ 820667709ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
جیمز کلیفورڈ روبرٹ 820683039، ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
ایڈورڈ ولیم اسمتھ 820673609 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
گلبرٹ ارنسٹ زونیگا 820667710 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
ٹومی فورسٹ جیمز سینئر، 820377306 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
جیمی روس ولیمز 820441559، ایک سالہ ملٹی پل انٹری
اسائمنٹ لوکس مائیکل کراسوواسکی 900038074، ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
ولیم پیٹرک برنس، 910126866 ایک سالہ ملٹی پل انٹری، اسائمنٹ
فرنک کے مورس 910046912 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
جوشوا جون میئر 910097094، ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
کول وائن اسمتھ 910118187، ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
میتھیس میرن کوٹرائیڈ بوہم 910125390 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
جیسن ایڈورڈ بیرلے، 910118182 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
برابفورڈ چیز ہوپ ویل 910144261، ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
جون سی ہبیرل 910153705 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
کریگ ایلون جونسن 301470647 ایک سالہ ملٹی پل انٹری
آفیشل تھیوڈور لی شینک جونیئر 820679986 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
پیٹرک ڈومینیک ہیرس 820667701ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
مائیکل ڈینیل بریڈی 820709204 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
ولیم پیٹر کاؤچر 820709203 ایک سالہ ملٹی پل انٹری، اسائمنٹ
ایڈورڈ شاون گوسی 820709202ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
ڈینس مائیکل ہیرینگٹن 820709201 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
تھامس رچرڈ ہتھاوے جونیئر 820709400 ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
کیتھ ایون ہتوری 820709399ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
جورج اوٹس ولیمز 820709398ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ
کریگ ایلون جونسن 820709397ایک سالہ ملٹی پل انٹری اسائمنٹ و
امریکی سفارتخانے کے ترجمان البرٹو روڈریگوئز سے جب اس حوالے سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ سفارتخانہ سرکاری ویزوں پر پاکستان کا دورہ کرنے والے عہدیداروں کا امیگریشن ریکارڈ نہیں رکھتا۔ اس قسم کا ریکارڈ حکومت پاکستان کے پاس ہونا چاہئے ، ان کے مطابق حکومت پاکستان ہی یہ بتانے کیلئے بہتر پوزیشن میں ہے کہ کو ئی امریکی سرکاری عہدیدار کب پاکستان آیا اور کب واپس گیا۔اگرچہ البرٹو کو 55 امریکی عہدیداروں کے مشتبہ ہونے کے کیس کے حوالے سے معلومات نہیں دی گئیں لیکن انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو سرکاری حیثیت یا اسائنمنٹ ویزا دیا گیا ہے تو ان کا اعلان سفارتخانے سے جاری ہوا ہوگا اور اس کے علاوہ حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں پاکستان کا سفر کرنے کی اجازت بھی دی جاتی ہے۔

Leave a comment