Published On: Thu, Aug 28th, 2014

عمران اور طاہرالقادری کا مجمع سے خطاب،مجھے چھوڑکر مت جانا۔۔۔۔

Share This
Tags
عینا سیدہ
کبڈی پنجاب کا قومی کھیل ہے۔ اگرآپ خاتون ہیں اور وہ بھی ذرا نازک ترین حس لطافت کا شکار تو یہ کھیل ٹی وی پر دیکھنا بھی آپکی طبیعت پرگراں گزر سکتا ہے مگر کو شش کریں کہ بات کی تہہ تک پہنچنے کے لیے ہمت ، حوصلہ اور ’’ مردانگی ’’ سے کام لے سکیں ۔
اس کھیل کے بنیادی اصول تمام پاکستانی ریاست و سیاست پرحا وی ہوچکے ہیں۔ اس لیے بھی کہ صوبہ پنجاب آبادی کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے، اتنا بڑا کے اپنی آبادی کو دوسرے صوبوں کے کونے کونے تک پہنچا دیا ہے اور اس لیے بھی کہ ملک کے طاقت ورمقتدرہ حلقوں میں سینٹرل پنجاب کے کبڈی یافتہ افسروں کی بہتات ہے اور اگر وہ اپنے دل پسند کھیل کے بنیادی اصولوں کو اپنے محکموں پرلاگو نہیں کریں گے تو کیا میں کروں گی ؟
کبڈی کے اس حیرت انگیز کھیل پر غور کریں۔ ایک کھلاڑی دوسرے سے نبرد آزما ہونے کو تیارنہیں بلکہ صرف ’’ چھیڑخانی ’’ کے لیے ptiحریف ٹیم کے غول میں جاتا ہے۔ مزید یہ کہ اپنے حریف کے کاندھوں، بازوں یا سینے پر نہیں بلکہ جھکاؤ دیتا ہوا اسکی ٹانگوں پر’’حملہ آ ور‘‘ ہوتا ہے اس طرح کہ ہلکا سا’’ چھوا ‘‘ اور اسکے بعد بس دم دبا کر بھاگنے کی سر توڑ کوشیں، یعنی حوصلہ بس اتنا ہی کہ ہاتھ لگا کر بھا گو!!! اب حریف ہے جو آپکو بھاگنے نہ دے مگر اسکی بھی پہلی کو شش آپکی ’’ ٹانگیں کھینچنے ‘‘ میں ہی ہوتی ہے۔ دام میں آگیا تو ٹانگیں چھوڑنے کا نام نہیں لیتا اور اگر ہاتھ سے نکل گیا تو اپنی ٹیم تک پہنچ کرایسے تکبراور اکڑا ہٹ کا مظا ہرہ کرتا ہے کہ توبہ !
اب نظر گھما کر اپنی سیاست ، حکومت ،پارلیمنٹ ، عدلیہ ، میڈیا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں بشمول جاسوسی کے آلات خواتین وزیروں، مشیروں تک کے گھروں میں نصب کرنے والی ایجنسیوں کی طرف دیکھیں۔’’ کوڈی ، کوڈی ، کوڈی کرتی ایک دوسرے سے چھیڑخانی میں مصروف ایک ہاتھ لگا یا اور پھر یہ جا وہ جا ! دھر لی جائیں تو شرمندگی مٹانے کو یہ نعرے کہ ’’ بین الاقوامی سازشیں‘‘ پیچھا کرتی ہیں اور ٹانگیں کھینچتی ہیں اور اگر دم دبا کر دوڑ لگانے میں کامیاب ہوگیے تو سینے پر ایک اور تمغہ ، کاندھوں پر ایک اور پھول! نہ ذمہ داری کا احساس ، نہ خود احتسابی ، نہ بہادری و جوانمردی نہ ارادے کی پختگی !
ایسا لگتا ہے کہ اس پاکستان نامی گھر کا کوئی بھی ما لک مکان نہیں یا جو مالک تھا وہ بے چارہ سوتیلی اولاد کے ذمے چھوڑ کر اللہ کو پیارا ہوگیا ہے اور سوتیلی اولاد نے بھی ڈھونڈ ڈھونڈ کر ایک سے بڑھ کر ایک کمبخت کرایہ دار رکھا ہے جو نہ کرایہ دیتا ہے نہ مکان چھوڑتا ہے۔
ہمارا ماضی بہت ‘‘تابناک ’’ ہے مگر یہ تابناکی دیکھنے اتنی دور کیوں جائیں جب کہ ابھی بھی لاکھوں نہیں کروڑوں آنکھوں کے سامنے ’’ کبڈی‘‘ کا عمل جاری و ساری ہے ۔ کچھ کھلاڑی حریف کے غول میں گھسے، اسکی ٹانگیں کھینچنے کے عمل کو لمبا کرتے جارہے ہیں ،چاہے اس عمل میں حریف کی ٹانگوں کی بجائے اپنا اور اسکا سر بوٹ والوں کا فٹ بال بن جائے مگر ’’ کوڈی ، کوڈی ’’ کی دھن پر بھنگڑے ڈالنا نہیں چھوڑیں گے۔
بہادر اتنے ہیں کہ عورتوں اور بچوں کے ترلے منتیں کرتے جاتے ہیں ’’ مجھے چھوڑ کر مت جانا‘‘حالاں کہ یہ تو بہت پہلے فیصلہ ہو چکا ہے کہ ’’ دل توڑ کے مت جیو برسات کا موسم ہے ، مجھے چھوڑ کے مت جیو بر سات کا موسم ہے!‘‘
لطف کی بات اس بار یہ ہے کہ اکھاڑے کے دونوں جا نب ہی کبڈی کے کھلاڑی ہیں، وگرنہ اس ملک خداداد میں اکثر ایک طرف کبڈی کے مشاق کھلاڑی اور دوسری طرف’’ کنچے ’’ کھیلنے والے مار کھانے کی نشانیاں ! یعنی ابھی وہ نشانہ باندھ کر اپنی انگلیاں ہی مروڑ رہے ہوتے ہیں کہ کبڈی کا کہنہ مشق صرف ہاتھ لگا کر نہیں بلکہ ’’ دو چار‘‘ لگا کر منہ کے بل گرا کر دوڑ لگا دیتا ہے اور پھر اپنی ‘‘رسی ‘‘ کے پار جاکر عوام سے اپنی ’’ بہادری وجوانمردی‘‘ کی داد بھی وصول کرلیتا ہے، مگر وہ کہتے ہیں نا کہ خدا کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں تو جناب اس بار اکھاڑہ سجا اور دنگل کا بگل بجا تو پاکستانی عوام کیا دیکھتے ہیں کہ دونوں طرف ہی ’’ کوڈی کوڈی‘‘ کی صدا ئیں ہیں۔دونوں ہی فریق ’’ چھیڑخانی ‘‘پر تلے ہیں۔ کبھی ایک’’ اوئے‘‘کی صدا لگاتا ہے تو کبھی دوسرا ’’ جا ا وئے‘‘کا آواز کستا ہے۔
ایک دھاندلی تو دوسرا کرپشن اور تیسرا ان دونوں پر بغاوت کے الزامات لگا رہا ہے، حالانکہ ایک دوسرے کے گریبان نوچنے سے پہلے اگر اپنے سر کو خم دے کر اپنے گریبان میں جھانکیں تو انہیں وہاں دھاندلی کے ساتھ نا انصافی ، کرپشن کے ساتھ منافقت اور بغاوت کے ساتھ مفاد پرستی اور سودے بازی کے پھوڑے پھنسیاں ملیں گے جنہیں اب خالی مرہم کی نہیں سرجری کی بھی ضرورت ہے۔
سو! اے پیارے پاکستانیوں !! اس بارکبڈی کے میچ کا فیصلہ جلد نہ ہونے کی وجہ بھی یہی ہے کہ دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی 133. یہ بھی مخالف پر ہاتھ مار کر یہ جا وہ جا ، وہ بھی مسلسل کوشش میں کہ ٹانگیں کھینچ کر خوار کروں چاہے اس تگ و دو میں جسم پر موجود آخری کپڑا بھی اتر جائے۔

 

Leave a comment