سیاستدانوں کی جائیدادیں بیرون ملک، سیاست پاکستان میں
دوسرے ممالک سے وفاداری کا حلف اٹھانے والے
سیاستدان پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں؟
اہم ترین سوال کاجواب حاصل کریں

کا ہالینڈ میں 60 ہزار دو سو 49 یورو مالیت کا گھر، 2 لاکھ 50 ہزار یورو مالیت کا سٹور اور 10 لاکھ روپے یورو مالیت کا کاروبار ہے۔ حسین حقانی کی بیوی فرح ناز اصفہائی کا واشنگٹن میں 6 لاکھ 75 ہزار ڈالر کا گھر ہے جب کہ دو لاکھ چالیس ہزار ڈالر کا بنک قرضہ ان کے ذمہ ہے۔ اصفہانی کے سٹاک مارکیٹ میں ایک لاکھ 48 ہزار ڈالر کے حصص کی سرمایہ کاری بھی ہے۔ ان کے شوہر کے پاس دو سو 40 ڈالر ملکیت کی ایک کار ہے۔ اصفہانی کی بچپ 44 ہزار ڈالر جب کہ ان کی شوہر کی 13 ہزار 3 سو ڈالر ہے جو بنک اکاؤنٹس میں موجود ہے جب کہ ان کے گھر میں موجود سامان اور فنگز کی مالیت 36 ہزاز 500 ڈالر ہے۔ مسلم لیگ نواز کی ہی بیگم عشرت اشرف کا برطانیہ میں ایک فلیٹ ہے جس کی مالیت90 لاکھ 20 ہزار روپے ہے جو ان کے شوہر نے خریدا ہے۔ پیپلز پارٹی کے ارباب عالمگیر خان کا دوبئی میں ایک اپارٹمنٹ ہے جس کی قیمت 30 کروڑ روپے ہے۔ ان کی ایم این اے بیوی عاصمہ عالمیگر نے بھی یہی اثاثے ظاہر کئے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے چودھری زاہد اقبال کی ملکیت لندن میں موجود گھر کی قیمت 9 لاکھ پاؤنڈ ہے۔ اس کے علاوہ ان کا وہاں 20 لاکھ پاؤنڈ مالیت کا کاروبار بھی ہے۔ پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر طلعت اقبال ہوسٹن امریکہ میں 55 ہزار ڈالر مالیت کا گھر ہے۔ نواز لیگ کی مسز انوشے رحمن خان کے شوہر کا برطانیہ میں 7 کروڑ کا گھر ہے۔ ایم کیو ایم کے سہیل منصور خواجہ کی کینیڈا میں 32 ہزار کینڈین ڈالر اور 47 ہزار کینیڈین ڈالرز کی الگ الگ دو جائیدادیں ہیں جب کہ ان کے ذمہ بنک کا قر ضہ 80 ہزار 5 سو کینڈین ڈالر ہے۔ ایم کیو ایم کی فرحت محمود خان اور ان کے شورہر کی امریکہ میں الگ الگ دو جائیدادیں ہیں جن کی مالیت 8 لاکھ ڈالر اور 4 لاکھ 50 ہزار ڈالر ہے۔ پیپلز پارٹی کی جسٹس (ر) فخر النساء کھوکھر نے ظاہر کیا ہے کہ موریشس سے ان کے شوہر نے 20 لاکھ روپے بھجوائے ہیں ان کے دو فارن کرنسی اکاؤنٹس ہیں۔ علاوہ ازیں 13 لاکھ 50 ہزار روپے مالت کی دوبئی میں ایک دوکان ہے۔ قبائلی علاقہ جات کے منیر اور کزئی کا قطر میں ٹرانسپورٹ کا کاروبار ہے۔ جس کی موجودہ مالیت 2 لاکھ 65 ہزار مالیت ہے۔ وہاں کے ایک بنک میں ان کا 12 ہزاز 635 قطری ریال اکاؤنٹ ہے۔ نواز لیگ لیگ کے خواجہ آصف کی پاکستان سے باہر 25 ہزار ڈالر کی سرمایہ کاری ہے۔صدر پاکستان آصف علی زردای اور مسلم لیگ نواز کے سربراہ میاں نواز شریف کی جائیداد اور کاروبار بھی امریکہ ، برطانیے ، سعودی عرب اور دیگر ملکوں میں پھیلا ہوا ہے۔ ان اعدادو شمار کو دیکھیں تو حیرانگی ہوتی ہے کہ سیاست دان کیسے عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں ۔ ان کا سب کچھ باہر ہے لیکن وہ جھوٹ ، منافقت پر مبنی سیاست پاکستان میں کر رہے ہیں ۔کیا ایسے سیاستدان عوامی لیڈر کہلانے کے حق دار ہیں ۔