Published On: Wed, Aug 27th, 2014

دنیا کے کچھ عجیب وغریب ٹیکس، کہیں پاکستان میں یہ لگ گئے تو۔۔۔

Share This
Tags
ایم جے اختر
دنیا بھر کی حکومتیں اپنے شہریوں یا ملک میں رہنے والوں پر کئی طرح کے ٹیکس نافذ کرتی رہتی ہے اور آمدنی ٹیکس، سروس ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، بجلی پانی اور دیگر کئی طرح کے ٹیکسوں سے آپ واقف ہیں اور ہوسکتا ہے کہ ان کی وجہ سے بعض وقات آپ پریشانی محسوس کرتے ہوں اور ان سے بچنے کی مختلف تراکیب بھی تلاش کرتے رہتے ہوں۔ لیکن دنیا کے کئے ملکوں میں کچھ عجیب وغریب طرح کے ٹیکس بھی وقتاً فوقتاً نافذ کئے جاتے رہے ہیں، جنہیں سن کر آپ حیران رہ جائینگے۔
روح ٹیکس :
روس کے پیٹروی گریٹcoruption نیت1718ء میںSoulیعنی روح پر ان لوگوں سے ٹیکس وصول کرنے کا حکم دیا تھا جو یہ کہتے تھے کہ انسان کے اندر روح جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ اس ٹیکس کے وصول کرنے کے سلسلے میں وہ اتنا سخت تھا کہ اگر کوئی شخص اس ٹیکس کی دائیگی سے بچنے کے لئے فرار ہوجاتا تھا توپورے گاؤں والوں کو اس کی پائی پائی ادا کرنی پڑتی تھی۔ اس سے بچنے کے لئے گاؤں والے ایک دوسرے پر سخت نگاہ رکھتے تھے۔ اس نے داڑھی‘ ٹوپی‘ اور بعض اقسام کے کپڑوں پر بھی ٹیکس عائد کردیا تھا۔ انگلینڈ کے بادشاہ ہیٹریVillاور ان کی بیٹی الیزابیتھ اوّل نے بھی داڑھی پر ٹیکس لگایا تھا۔
بریسٹ ٹیکس:
چھاتی ٹیکس، جی ہاں، یہ ٹیکس ہندوستان میں نافذ تھا اور عورت کی چھاتی کے سائز کے حساب سے وصول کیا جاتا تھا۔1800ء ویں صدی میں کیرالہ میں نچلی ذات کی ایسی خواتین سے’’ملاکرم‘‘ یابریسٹ ٹیکس لیا جاتا تھا جو گھرسے باہر نکلتے وقت اپنے جسم کو چھپانا چاہتی تھیں۔ا س وقت اپنے جسم کو ڈھانپانا صرف اعلیٰ ذات کی خواتین کا مراعات خصوصی سمجھا جاتا تھا۔ خواتین سے یہ ٹیکس ان کی چھاتی کے سائز اور ان کی کشش کے حساب وصول کیا جاتا تھا۔1840ء میں چیرتھل’گیرالہ کی ایک وہ شیزہ نے اس ٹیکس کے خلاف احتجاجاً اپنی چھاتی ہی کاٹ کر ٹیکس وصول کرنے والے کو دے دے۔ اگلے دن اس خاتون کی موت ہوگئی ،بہرحال اس کی یہ قربانی رنگ لائی اور دوسرے روز ہی یہ قانون ختم کردیا گیا۔
بیچلرٹیکس:
تاریخ میں ایسی کئی مثالیں موجود ہیں۔ جو لیس سیزر نے انگلینڈ میں1665ء میں اور پیٹروی گریٹ نے1702ء میں بیچلر ٹیکس نافذ کیا۔ مسولینی نے بھی1924ء میں21سال سے لے کر50سال تک کے عمر کے غیر شادی شدہ مردوں پر بیچلر ٹیکس لگایا تھا۔ان بیچلرز کو کپڑوں کے بغیر اپنا ہی مذاق اڑانے ہوئے بازار میں گھومنا پڑتا تھا۔
یورین ٹیکس:
روم کے بادشاہ ہبسیٹن نے پیشاب پر ٹیکس عائد کردیا تھا۔ دراصل پیشاب خانوں کے ٹھیکے دئیے جاتے تھے‘ جن سے حکومت ٹیکس وصول کرتی تھی۔ یہ ٹھیکے دار پیشاب کو موٹی رقم کے بدلے چمڑے کی صفائی ک کاروبار کرنے والوں سے فروخت کیا کرتے تھے۔ دراصل پیشاب میں امونیا کی کافی مقدار ہوتی ہے جس سے چمڑے کی صفائی میں آسانی ہوتی ہے۔ مشہور ہے کہ جب بادشاہ ہسیٹن کے بیٹے نائٹس نے پیشاب پر ٹیکس کی پالیسی پر سوال اٹھایا تو باپ نے اس کی ناک پر ایک سکہ لگادیا اور کہا تھاMoney doesn\’t stinkیعنی پیسے سے بدبو نہیں آتی۔
شادی ٹیکس:
ازبکستان میں منگول نسل کے شیبانیان دور حکومت میں16ویں صدی میں حکومت نے شادیوں پر زبردست ٹیکس عائد کررکھا تھا۔ اس ٹیکس کا نام ’مددتویانہ‘ تھا۔ حالانکہ اس ٹیکس کی وجہ سے شادی کی شرح میں کمی کا کوئی ریکارڈ نہیں ملتا لیکن1543ء میں حکومت نے سے غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے ختم کردیا۔
فیٹ ٹیکس:
کھانے میں فیٹ یعنی چربی کی مقدار کے لحاظ سے ٹیکس! یقیناًسننے میں تھوڑا عجیب تو لگے گا‘ لیکن یہ سچ ہے۔ دراصل ڈنمارک اور ہنگری جیسے ملکوں نے آجCheose’مکھن اور پیسٹری جیسے بائی کیفوریز والے فوڈ پر فیٹ ٹیکس لگا رکھا ہے۔ اس ٹیکس کے دائرے میں وہ تمام چیزیں آتی ہیں جن میںSturted faatکی حقدار2.3فیصد سے زیادہ ہو۔ ہنگری اور ڈنماک نے یہ ٹیکس حال ہی میں نافذ کیا ہے۔ حکومت کا خیال ہے کہ اس ٹیکس کے نفاذ سے لوگوں کو موٹاپا اور ہارٹ اٹیک جیسی بیماروں سے بچایا جاسکتا ہے۔ حکومت کی رائے ہے کہ بھاری ٹیکس کی وجہ سے یہ چیزیں مہنگی ہوں گی تو لوگ انہیں کم کھائیں گے اور ان کی صحت درست رہے گی۔
سیکس ٹیکس:
جسم فروشی حالانکہ جرمنی میں قانوناً جائز ہے لیکن اس کے لئے یہاں ٹیکس جیسے قانون بنائے گئے ہیں۔2004 میں نافذ اس قانون کے تحت جسم فروشی کرنے والے کو شہری انتظامیہ کو150یورو ماہانہ دینا پڑتا ہے۔ پارٹ ٹائم جسم فروشی کرنے والوں کو ہر دن کے اپنے اس بزنس کے بدلے چھ یورو ادا کرنا پڑتا ہے۔ اس ٹیکس کی مدد سے یہاں سالانہ ایک ملین یورو کی آمدنی ہوتی ہے۔
فیونرل ٹیکس:
تجیزوتکفین یا آخری رسومات کے نام سے یہ ٹیکس امریکہ میں نافذ تھا۔ امریکہ کی ایک خاتون اس وقت تقریباً پاگل سی ہوگئیں جب ان کے19سالہ بیٹے نے خودکشی کرلی لیکن انہوں ا س سے بھی زیادہ صدمہ اس وقت لگا جب پتہ چلا کہ مقامی ضابطوں کے مطابق انہیں اپنے بیٹے کے آخری رسومات کے لئے900ڈالر ادا کرنے ہوں گے۔
پول ٹیکس:
پول ٹیکس دراصل امریکہ کے ٹیکساس میں ایسے لوگوں سے لیا جاتا ہے جو عیاشی کے لئے ان نائٹ کلبوں میں جاتے ہیں جہاں اسٹرپ ڈانس ہوتے ہیں۔ ان اسٹرپ کلبوں میں جانے والے ہر کسٹمر سے فی کس پانچ ڈالر ٹیکس کے طور پر وصول کئے جاتے ہیں۔
ٹینوٹیکس:
رکساس میں اگر کوئی ٹینو(Tatoo)یا جسم پر نفاشی یا لیکٹروناائسس ٹرٹینٹ کروانا ہے تو اسے انتظامیہ کو سیکس ٹیکس کے تحت چھ فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔

Leave a comment