Published On: Thu, Aug 28th, 2014

طالبان کے خلاف جنگ کیلئے پاک فوج کو اسرائیل نے اسلحہ اور جنگی سازو سامان دیا

Share This
Tags
اسرائیل سے اسلحہ لینے کے بارے میں حقائق، شواہد اور دستاویزات موجود ہیں، مگر پھر بھی فوجی و سرکاری سطح پر کوئی تسلی بخش وضاحت نہیں اور عوام کو بے وقوف بنایا جاتا ہے۔
فیکٹ رپورٹ
اسرائیل گزشتہ پانچ سالوں سے مسلسل پاکستان سمیت چار دیگر عرب ممالک کو اسلحہ اور جنگی ساز و سامان، سامانِ حرب فراہم کر رہا ہے۔ اسرائیل سے اسلحہ و دیگر سامانِ حرب لینے والے مسلم ممالک میں پاکستان کے علاوہ مصر، الجیریا، متحدہ عرب امارات وغیرہ سرِفہرست ہیں۔
یہ اہم انکشاف برطانیہ کے سرکاری ادارے ڈیپارٹمنٹ آف بزنس اینوویشن کی جاری کردہ ایک اعلی سطح کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔ ڈیپارٹمنٹ آف بزنس اینوویشن، برطانیہ کا سرکاری ادارہ ہے جو بین الاقوامی سطح پر مختلف ممالک کے درمیان حساس اشیا بالخصوص اسلحے کی تجارت پر خاص نظر رکھتے ہوئے مختلف ممالک کو لائیسنس یعنی اجازت نامہ فراہم کرتا ہے اور اپنے جاری کردہ اجازت نامے کے تحت ہونے والی اسلحے کی تجارت کا تمام ریکارڈ بھی یہ ادارہ اپنے پاس محفوط رکھتا ہے۔یہ ادارہ اقوام متحدہ کے قانون کے مطابق ہر سال ایک اعلی سرکاری رپورٹ بھی شائع کرتا ہے، جن میں سال کے دوران ہونے والی اسلحے اور مختلف حساس اشیا کی تجارت کے اعداد و شمار پیش کیے جاتے ہیں۔ اس ادارے کی شائع ہونے والی اعلی سرکاری رپورٹ میں بتایا گیا کہ2011ء میں اسرائیل نے پاکستان کومختلف نوعیت کا حساس و خطرناک اسلحہ فراہم کیا جس میں زیادہ تر مندرجہ ذیل اشیا رہی ہیں۔
جدید ریڈار سسٹم اور اسکے اہم پرزے
الیکٹرانک وار فئیر سسٹم
ہیڈ اپ کاک پٹ ڈسپلے (ایچ یو ڈی)
جنگی طیاروں کے جدید پرزے
جنگی طیاروں کے جدید انجن
آپٹیک ٹارگیٹ ایکیو زیشن سسٹم
تربیتی جنگی جہازوں کے جدید پرزے
ملٹری الیکٹرانک سسٹم
بریٹیش ڈیپارٹمنٹ آف بزنس اینوویشن کی سرکاری رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اسرائیل اس قسم کا حساس اسلحہ گزشتہ پانچ برس سے پاکستان اور پاکستان سمیت دیگر مسلم ممالک کو فراہم کررہا ہے۔ رپورٹ کے ساتھ وہ تمام اجازت نامے یعنی لائیسنسز بھی فراہم کیے گئے ہیں جو اسرائیل نے پاکستان کو اسلحہ فراہم کرنے کیلئے اجازت نامے کے طور پر حاصل کیے تھے۔ رپورٹ میں پیش کیے جانے والے لائیسنز اور تجارت کی تفصیل کے مطابق اسرائیل نے متحدہ عرب امارات اور الجیریا کو ڈرون طیاروں کے بھی اہم پرزے فراہم کیے ہیں۔
پاکستان نے قبائلی علاقہ جات میں تحریک طالبان کے خلاف باقاعدہ جنگ کا آغاز تقریبا پانچ سال پہلے کیا تھا اور رپورٹ کے مطابق اسرائیل بھی gunگزشتہ پانچ سالوں سے پاکستان کو حساس سامانِ حرب فراہم کر رہا ہے، لہذا اس رپورٹ کے منظر عام پر آجانے کے بعد مختلف حلقوں میں خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے پاکستان نے تحریک طالبان کے خلاف جنگ شروع کرنے کے بعد امریکہ سے ڈالر لینا اور اسرائیل سے خفیہ معاہدے کے تحت اسلحہ لینا شروع کیا اور یہ سامانِ حرب طالبان کے خلاف قبائلی علاقہ جات میں استعمال کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی دفاعی انٹرنیٹ فورم اور سرکاری ویب سائیٹ برائے دفاعِ پاکستان ’’ڈیفنس پی کے‘‘ پر بھی اس خبر کے درست ہونے کی تصدیق ہو گئی ہے۔’ ’ڈیفنس پی کے‘ ‘کے ایک اعلی ممبر کے مطابق اس نے خود پاکستانی ایف سولہ جنگی طیاروں کے اندر اسرائیلی حساس پرزے دیکھے ہیں۔
جو لوگ پاکستانی افواج و حکومت کے اقدامات پر نظر رکھے ہوئے اور ان سے بخوبی واقف رہنے والے ہیں، انکے لئے بھی یہ خبر نہایت چونکا دینے والی نہیں ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ فوج اسرائیل سے خفیہ معاہدے کر چکی ہے۔ بظاہر عوام کے سامنے ایسے بیان دےئے جاتے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اسرائیل کو اپنا دشمن سمجھتا ہے۔ مگر حقیقت اس کے بر عکس ہے جو اب مکمل طور پر عیاں ہو چکی ہے۔
اسی طرح پاکستانی حکومت اور افواج ڈرون حملوں کی بھی مذمت کرتی آئی ہے مگر حقیقت میں پاکستانی افواج خود ڈرون حملوں کی اجازت دیتے ہیں۔ بہت سی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ امریکی ڈرون طیارے پاکستان میں موجود ہیں اور پاکستان اہلکار اور امریکی اہلکار ڈرون طیاروں کے ہمراہ پاکستان کے اندر ہی موجود ہیں۔ مگر پھر بھی عوام کو لاعلم رکھنے کیلئے نہ تو ان تصاویر کو میڈیا پر شائع کیا جاتا ہے اور نہ ہی ان کے متعلق کوئی وضاحت سامنے آتی ہے۔
اسرائیل سے اسلحہ لینے والا معاملہ بھی بالکل اسی سلسے کی ایک کڑی ہے، حقائق موجود ہیں، شواہد موجود ہیں، دستاویزات موجود ہیں، ڈیفیس فورم پر اہلکار بھی تصدیق کر رہے ہیں مگر پھر بھی فوجی و سرکاری سطح پر کوئی تسلی بخش وضاحت نہیں کی جاتی ہے اور عوام کو بے وقوف بنایا جاتا ہے۔
پاکستانی خبر رساں اداروں کے مطابق پاکستان افواج نے اس خبر کی تردید کر دی ہے مگر ان کی جانب سے تردید کی کوئی پریس کانفرنس ویڈیو یا تحریری دستاویز تاحال فراہم نہیں کی گئی۔

 

Leave a comment