Published On: Fri, Apr 27th, 2012

گیلانی کے بدستور منصب پر فائز رہنے سےعدالتی، سیاسی بحران میں شدت

Share This
Tags
اسلام آباد/محمد نواز رضا
سپریم کورٹ کے 7 رکنی بنچ کی جانب سے این آر او کیس میں عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد نہ کرنے پر وزیراعظم یوسف گیلانی کو تا برخاست عدالت سزا دینے کے بعد وزیراعظم گیلانی کے بدستور وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز رہنے سے عدالتی اور سیاسی بحران نے شدت اختیار کر لی ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں لارجر بنچ نے وزیراعظم کو عدالتی سزا سنائی ہے جو انہوں نے 30 سیکنڈ بھگتی لیکن سزا یافتہ وزیراعظم نے نہ صرف اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وفاقی کابینہ کے غیر معمولی اجلاس کی صدارت کی اور تمام ریاستی اداروں کو اس بات کا پیغام دیا ہے کہ وہ بدستور وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز ہیں اور ان کے پاس انتظامی سربراہی کے تمام اختیارات موجود ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں وزیراعظم گیلانی کی نااہلی کے حوالے سے ان پر آئین کے آرٹیکل (1)63 جی کا اطلاق کیا گیا ہے جس کے تحت وہ پارلیمنٹ کی رکنیت کے لئے بھی نااہل ہو سکتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی قیادت نے سپریم کورٹ کے فیصلہ میں نکتہ آفرینی کی ہے اور کہا ہے فیصلے میں عدلیہ کی تضحیک کے حوالے سے وزیراعظم گیلانی پر فرد جرم عائد نہیں کی گئی لیکن ان کو آئین کے آرٹیکل (1)63 جی کا سزاوار قرار دیا جا رہا ہے۔ پیپلز پارٹی نے جہاں فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہاں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر سیاسی جماعتوں کی طرف سے وزیراعظم گیلانی کے استعفیٰ کے لئے دباؤ بڑھ گیا ہے۔ پارلیمنٹ سے باہر سیاسی جماعتیں وزیراعظم کے استعفیٰ کے لئے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں جبکہ پارلیمنٹ میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے وزیراعظم گیلانی کو ایوان میں کنفرنٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے وزیراعظم گیلانی کی ایوان میں آمد پر احتجاج کا پروگرام بنایا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے تعاون سے ان ہاؤس تبدیلی کا عندیہ دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی نے عدالتی فیصلہ پر اس کی روح کے مطابق عملدرآرد کرنے کی بجائے وزیراعظم گیلانی کی نااہلی کے معاملہ کو سیاسی محاذ پر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

Leave a comment