شہباز شریف سپائنل کارڈ کے کینسر میں مبتلا، بیمارسیاستدانوں کی لمبی فہرست، بیمارراہنما کیسے ملکی معاملات چلا سکتے ہیں؟
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سپائنل کارڈ کے کینسر میں متلا ہیں اور اسی علاج کے لییلندن جانا پڑتا ہے۔ سپائنل کارڈ کینسرجسے عرف عام میں آنتوں کا کینسر کہا جاتا ہے ، اس کا علاج پاکستان میں ہے لیکن بیرون ملک علاج پاکستانی سیاست دانوں کا شیوہ بن چکا ہے اور سیاست دان بیرون ملک علاج کو ہی ترجیح دیتی ہیں۔
شہباز شریف پاکستانی سیاست کے اکلوتے بیمار نہیں ہیں بلکہ سیاست دانوں کی ایک لمبی قطار ہے جو مختلف امراض میں مبتلا ہے۔
مختلف بیماریوں کے شکار دیگر سیاست دانوں میں سے ایک امین فہیم بھی ہیں جنہوں نے کینسر سے متعلق سرجری کیلئے حال ہی میں لندن کا دورہ کیا ہے۔ آصف زرداری بھی ڈیمنشیا سمیت بڑی نفسیاتی بیماریوں کا شکار رہے ہیں۔ طاہر القادری بھی بیمار ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف بھی لندن میں دل کی سرجری کراچکے ہیں۔ چودھری شجاعت کے ذیابیطس کے متعلق رپورٹیں ہیں جن کے مطابق ذیابیطس نے ان کی آنکھوں پر اثر کیا ہے۔ مخدوم جاوید ہاشمی تقریباً 5 سالوں سے برین سٹروک کا شکار ہیں۔ اسی وجہ سے انہیں بولنے میں قدرے دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 23 سال سے برطانیہ میں مقیم الطاف حسین کو کئی بیماریاں ہیں۔ مبینہ طور پر جگر اور گردوں کے انفیکشن کا مقابلہ کررہے ہیں تاہم ان کی پارٹی نے ان کی بیماریوں کی کبھی تصدیق نہیں کی۔ انہیں گینگرین کی بیماری کی بھی بات کی جاتی ہے۔ پرویز مشرف بھی دل اور کمر کی ہڈی کی بیماری میں مبتلا ہیں۔ جہانگیر بدر بھی چند ہفتے قبل ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ مسلم لیگ کے ترجمان اور وزیر مشاہد اللہ بھی دل کے امراض میں مبتلا ہلیں اور چند ماہ پہلے لندن کے ایک ہسپتال میں ان کا بھی سرکاری خرچ پر آپریشن ہو چکا ہے۔دلچپ بات یہ ہے کہ دل کے آپریشن کے لیے انہیں وفاقی وزیر بنایا گیا کیونکہ صرف وفاقی وزیر کو ہی بیرون ملک سرکاری خرچ پر علاج کی سہولت ملتی ہے۔
مختلف بیماریوں میں مبتلا یہ سیاست دان پاکستان کے قومی راہنما ہیں اور قومی معاملات کو بہتر طور پر چلانے کیلئے بھی ان کا صحت مند رہنا ضروری ہے۔یہ سوال ذہن میں ضرور اٹھتا ہے کہ بیمار سیاست دان کیسے ملکی معاملات چلا سکتے ہیں۔
رپورٹ/وسیم شیخ ، لاہور