Published On: Fri, Aug 29th, 2014

آئی سی سی دیر سے جاگی ، سابق کرکٹرزکی رائے

Share This
Tags
عبدالرشید
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے آف سپنر سعید اجمل کا بولنگ ایکشن مشکوک قرار دیے جانے کے معاملے نے بین الاقوامی کرکٹ میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔سابق کپتان رمیز راجہ اور سابق آف سپنر توصیف احمد اسے بے وقت کی راگنی اور آئی سی سی کا دیر سے جاگنا قرار دیتے ہیں جبکہ اپنے وقت کے مایہ ناز آف سپنر ثقلین مشتاق کے خیال میں اگر بولر قوانین کے مطابق بولنگ کرے تو اسے کوئی بھی نہ روکے۔
رمیز راجہ نے دمبولا سے انٹرویو میں کہا کہ ’’یہ ایک نئی ہوا چل پڑی ہے۔ اگر آئی سی سی یہ سوچ رہی ہے کہ مشکوک بولنگ ایکشن والے تمام بولروں کو کھیل سے نکال دیا جائے یا ان پر سخت دباؤ رکھا جائے تو یہ کام اسے بہت پہلے کر دینا چاہیے تھا، وہ بڑی دیر سے جاگی ہے۔‘‘
’سعید اجمل کے بولنگ ایکشن پر اب اعتراض کیا جانا بالکل ایسے ہی ہے کہ کوئی طالب علم فرسٹ ڈویڑن میں امتحان پاس کرلے اور اسے اسی کلاس کا دوبارہ امتحان دینے کے لیے کہا جائے۔ آئی سی سی کو اس معاملے کو دانش مندی کے ساتھ نمٹانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ آف سپنرز کی مخصوص گیند’ ’دوسرا‘‘ کے بارے میں قوانین میں رد و بدل کیا جانا چاہیے اور اگر عام گیند کے لیے 15 ڈگری کی حد مقرر ہے تو دوسرا کے لیے یہ حد 18 ڈگری کر دی جائے۔ اسی دوسرا کی وجہ سے آف سپن بولنگ میں خوب صورتی واپس آئی ہے۔ ماضی میں آف سپن بولنگ بے رونق سمجھی جاتی تھی۔‘
رمیز راجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو بھی بولر مشکوک بولنگ ایکشن کی درستگی کے بعد کرکٹ میں واپس آئے اس کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔saeed-ajmal
سابق آف سپنر توصیف احمد کا کہنا ہے کہ سعید اجمل کا بولنگ ایکشن پانچ سال قبل رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد سے وہ کسی اعتراض کے بغیر بین الاقوامی کرکٹ کھیل رہے تھے اب اس مرحلے پر ان کے بولنگ ایکشن کو مشکوک کہنا زیادتی ہے۔آج کل بولروں کے تواتر سے رپورٹ ہونے کی ایک بڑی وجہ ٹی ٹوئنٹی ہے جس میں بولرز آف سپن کرنے کے بجائے بہت زیادہ دوسرا کرتے ہیں اور اسی کوشش میں وہ 15 ڈگری کی حد سے تجاوز کر جاتے ہیں۔مشتاق احمد کی ٹیم کے ساتھ دورے پر موجودگی سے زیادہ ضروری یہ ہے کہ وہ اکیڈمی میں رہ کر نئے بولروں پر کام کریں۔
توصیف احمد کا کہنا ہے کہ مشتاق احمد کی ٹیم کے ساتھ دورے پر موجودگی زیادہ ضروری نہیں ہے بلکہ انھیں اکیڈمی میں رہ کر نئے بولروں پر کام کرنا چاہیے۔ سعید اجمل کا متبادل بولر تیار کرنے کی فوری ضرورت ہے کیونکہ انھیں ڈومیسٹک کرکٹ میں جو بھی آف سپنر نظر آئے ہیں ان کے بولنگ ایکشن میں کچھ نہ کچھ خامی موجود ہے۔
ثقلین مشتاق کے خیال میں قوانین سب بولروں کے لیے یکساں ہیں۔ثقلین نے لندن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مشکوک بولنگ ایکشن کے بارے میں آئی سی سی پہلے بھی سرگرم رہی ہے اور یہ نیا معاملہ نہیں ہے ، اگر کوئی بولر 15 ڈگری کی حد میں رہ کر بولنگ کر رہا ہے تو کوئی بھی اسے نہیں روکے گا۔ سعید اجمل سمیت دوسرے بولر جو رپورٹ ہوئے ہیں وہ 15 ڈگری کی حد سے اوپر گئے ہوں گے، جب ہی ان کے ایکشن پر اعتراض کیا گیا ہے۔ثقلین مشتاق کا کہنا ہے کہ بولروں کے بہت زیادہ بولنگ کرنے سے اس کے پٹھے متاثر ہوں تو پھر تکنیکی مسائل جنم لیتے ہیں۔ ایسی صورت میں کوچنگ اسٹاف کا کام ہوتا ہے کہ وہ اس بولر کو مشکل سے نکالے۔

Leave a comment