Published On: Thu, Oct 27th, 2011

امریکہ اپنے لاہور قونصل خانے کیلئے گورنر ہاؤس کیوں خریدناچاہتا ہے؟

Share This
Tags
فیکٹ رپورٹ/
پاکستان میں موجود امریکی سفارتی عملہ عدم تحفظ کے باعث مایوسی کا شکار ہے اور سفا رتی اہلکار اپنے لئے ایسی محفوظ پناہ گاہیں چاہتے ہیں جہاں پرندہ بھی پر نہ مار سکے ۔ افغانستان میں امریکی سفارتخانے اور کانٹی نینٹل ہوٹل پر طالبان کے حملوں نے امریکیوں کو اس قدر خوف زدہ کر دیا ہے کہ انہیں اب پاکستان میں اپنے اسلام آباد کے سفارت خانے کے علاوہ کوئی محفوظ جگہ نظر نہیں آ رہی ۔ لاہور ، کراچی اور پشا ور کے قونصل خانوں کو امریکی خود ہی غیر محفوظ قرار دے چکے ہیں ۔ان حالات میں جب امریکہ کی طرف سے لاہور کے امریکی قونصل خانے کو غیر محفوظ قرار دے کر گورنر ہاؤس لاہور کو خریدنے کی پیشکش کی کی گئی تو کسی کو تعجب نہیں ہوا کیونکہ امریکہ کی زبان اس قدر کھل چکی ہے کہ وہ ایوان صدر یا وزیر اعظم سیکریٹریٹ خریدنے کی بات بھی کرے تو کسی کو تعجب نہیں ہو گا کیونکہ پاکستان بے ضمیر اور اپنے مفادات دیکھنے والے حکمرانوں کی کمی نہیں ۔
امریکہ کی طرف سے گورنر ہاؤس خریدنے کی پیش کش اس وقت سامنے آئی جب امریکن قونصلیٹ جنرل کارمیلا کانرائے لاہور میں تعینات ہوئی تھیں ۔ کارمیلا کانرائے کا خیال تھا کہ عالمی دہشت گردی اور خطے کی خراب صورتحال کے پیش نظر(قونصلیٹ) اور امریکیوں کو تحفظ کے شدید مسائل کا سامنا ہے ۔ لاہور کے امریکی سفارتی عملے نے ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری کے بعد ایجرٹن روڈ کی قونصلیٹ عمارت کو غیر محفوظ قرار دیا ۔جس کے بعد امریکی حکومت نے اسلام آباد کے سفارت خانے اور لاہور آ فس کو اپنا قونصلیٹ یہاں سے محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی ہدایت کی تھی۔ ان ہدایات کے بعد قونصلیٹ عملہ نے لاہور کے مختلف مقامات پر محفوظ مقامات کی تلاش شروع کی جن میں بیدیاں روڈ اور کینال روڈ کے دو مقامات دیکھے گئے مگر وہ فائنل نہیں ہوسکے ۔کہا جاتا ہے کہ اس دوران کارمیلا کانرائے نے بعض ہدایات ملنے پر گورنر ہاؤس کا جائزہ لیا اور اسے بہترین قرار دیا اور ایک رپورٹ اعلیٰ امریکی حکام کو بھجوائی جس پر مزید بات چیت کیلئے انہوں نے پاکستانی حکومت کو سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر 75 کنال زائد رقبے پر پھیلے ہوئے برطانوی دور کی طرز تعمیر کے شاہکار گورنر ہاؤس کو منہ مانگے دام خریدنے کی پیشکش کرتے ہوئے کہاگیا کہ امریکہ اس کے لئے منہ مانگی قیمت دینے کیلئے تیار ہے۔
ذرائع کا کہناہے کہ امریکی حکومت نے گورنر ہاؤس کو خریدنے کا ایک جواز یہ بھی بتایا ہے کہ امریکہ نے مستقبل میں لاہور امریکن قونصلیٹ سے ویزے دوبارہ جاری کرنے کا بھی پروگرام ترتیب دیا ہے جس کیلئے مناسب سکیورٹی انتظامات ضروری ہیں کیونکہ عوام کا ویزے حاصل کرنے کیلئے رش ہوگا۔ امریکیوں نے پاکستانی ذمہ داران کو یہ دلیل بھی دی کہ ویزہ رش کے دوران انہیں خطرہ ہے کہ ویزا پراسیس کیلئے آنے والوں کے روپ میں کوئی دہشت گرد بھی آسکتاہے۔ ان خطرات سے بھی بچنے کیلئے امریکن قونصلیٹ کو محفوظ ترین عمارت کی تلاش ہے اور اس مقصد کے لئے گورنر ہاؤس بہترین چوائس ہے۔
ذمہ دار ذرائع کے مطابق حکومت یہ خود بھی چاہتی ہے کہ امریکن قونصلیٹ کسی اور محفوظ ترین علاقہ میں شفٹ ہو جائے تاہم گورنر ہاؤس کے بارے میں ابھی امریکی حکام کو کوئی جواب نہیں دیا گیا ۔امریکی حکام شدت سے پاکستان حکومت کے جواب کا انتظا ر کر رہے ہیں ۔
ŸŽ¤œ¦ ƒ ¥ ž¦¢Ž ›¢ ”ž Š ¥ œ¤ž£¥ ¢Ž Ž ¦£¢’ œ¥¢¡ ŠŽ¥‹ ˆ¦„ ¦¥î
š¥œ… Žƒ¢Ž…/
ƒœ’„  Ÿ¥¡ Ÿ¢‡¢‹ ŸŽ¥œ¤ ’šŽ„¤ ˜Ÿž¦ ˜‹Ÿ „‰š— œ¥ ‚˜† Ÿ¥¢’¤ œ “œŽ ¦¥ ¢Ž ’š Ž„¤ ¦žœŽ ƒ ¥ ž£¥ ¥’¤ Ÿ‰š¢— ƒ ¦ ¦¥¡ ˆ¦„¥ ¦¥¡ ‡¦¡ ƒŽ ‹¦ ‚§¤ ƒŽ  ¦ ŸŽ ’œ¥ ó š™ ’„  Ÿ¥¡ ŸŽ¥œ¤ ’šŽ„Š ¥ ¢Ž œ …¤  ¥ …ž ¦¢…ž ƒŽ –ž‚  œ¥ ‰Ÿž¢¡  ¥ ŸŽ¥œ¥¢¡ œ¢ ’ ›‹Ž Š¢š ‹¦ œŽ ‹¥ ¦¥ œ¦  ¦¥¡ ‚ ƒœ’„  Ÿ¥¡ ƒ ¥ ’žŸ ³‚‹ œ¥ ’šŽ„ Š ¥ œ¥ ˜ž¢¦ œ¢£¤ Ÿ‰š¢— ‡¦  —Ž  ¦¥¡ ³ Ž¦¤ ó ž¦¢Ž í œŽˆ¤ ¢Ž ƒ“ ¢Ž œ¥ ›¢ ”ž Š ¢¡ œ¢ ŸŽ¥œ¤ Š¢‹ ¦¤ ™¥Ž Ÿ‰š¢— ›ŽŽ ‹¥ ˆœ¥ ¦¥¡ ó  ‰ž„ Ÿ¥¡ ‡‚ ŸŽ¥œ¦ œ¤ –Žš ’¥ ž¦¢Ž œ¥ ŸŽ¥œ¤ ›¢ ”ž Š ¥ œ¢ ™¥Ž Ÿ‰š¢— ›ŽŽ ‹¥ œŽ ¢Ž Ž ¦£¢’ ž¦¢Ž œ¢ ŠŽ¥‹ ¥ œ¤ ƒ¥“œ“ œ¤ œ¤ £¤ „¢ œ’¤ œ¢ „˜‡‚  ¦¥¡ ¦¢ œ¥¢ œ¦ ŸŽ¥œ¦ œ¤ ‚  ’ ›‹Ž œ§ž ˆœ¤ ¦¥ œ¦ ¢¦ ¥¢  ”‹Ž ¥ ¢¥Ž ˜—Ÿ ’¥œŽ¥…Ž¥… ŠŽ¥‹ ¥ œ¤ ‚„ ‚§¤ œŽ¥ „¢ œ’¤ œ¢ „˜‡‚  ¦¥¡ ¦¢  œ¥¢ œ¦ ƒœ’„  ‚¥ •Ÿ¥Ž ¢Ž ƒ ¥ Ÿš‹„ ‹¥œ§ ¥ ¢ž¥ ‰œŸŽ ¢¡ œ¤ œŸ¤  ¦¥¡ ó
ŸŽ¥œ¦ œ¤ –Žš ’¥ ¢Ž Ž ¦£¢’ ŠŽ¥‹ ¥ œ¤ ƒ¥“ œ“ ’ ¢›„ ’Ÿ ¥ ³£¤ ‡‚  ŸŽ¤œ  ›¢ ”ž¤… ‡ Žž œŽŸ¤ž œ Ž£¥ ž¦¢Ž Ÿ¤¡ „˜¤ „ ¦¢£¤ „§¥¡ ó œŽŸ¤ž œ Ž£¥ œ Š¥ž „§ œ¦ ˜žŸ¤ ‹¦“„ Ž‹¤ ¢Ž Š–¥ œ¤ ŠŽ‚ ”¢Ž„‰ž œ¥ ƒ¤“  —Žâ›¢ ”ž¤…á ¢Ž ŸŽ¤œ¤¢¡ œ¢ „‰š— œ¥ “‹¤‹ Ÿ’£ž œ ’Ÿ  ¦¥ ó ž¦¢Ž œ¥ ŸŽ¥œ¤ ’šŽ„¤ ˜Ÿž¥  ¥ Ž¥Ÿ Œ Œ¥¢’ œ¤ Žš„Ž¤ œ¥ ‚˜‹ ¤‡Ž…  Ž¢Œ œ¤ ›¢ ”ž¤… ˜ŸŽ„ œ¢ ™¤Ž Ÿ‰š¢— ›ŽŽ ‹¤ ó‡’ œ¥ ‚˜‹ ŸŽ¤œ¤ ‰œ¢Ÿ„  ¥ ’žŸ ³‚‹ œ¥ ’šŽ„ Š ¥ ¢Ž ž¦¢Ž ³ š’ œ¢ ƒ  ›¢ ”ž¤… ¤¦¡ ’¥ Ÿ‰š¢— Ÿ›Ÿ ƒŽ Ÿ „›ž œŽ ¥ œ¤ ¦‹¤„ œ¤ „§¤ó   ¦‹¥„ œ¥ ‚˜‹ ›¢ ”ž¤… ˜Ÿž¦  ¥ ž¦¢Ž œ¥ ŸŠ„žš Ÿ›Ÿ„ ƒŽ Ÿ‰š¢— Ÿ›Ÿ„ œ¤ „ž“ “Ž¢˜ œ¤ ‡  Ÿ¤¡ ‚¤‹¤¡ Ž¢Œ ¢Ž œ¤ ž Ž¢Œ œ¥ ‹¢ Ÿ›Ÿ„ ‹¤œ§¥ £¥ ŸŽ ¢¦ š£ ž  ¦¤¡ ¦¢’œ¥ 󜦁 ‡„ ¦¥ œ¦ ’ ‹¢Ž  œŽŸ¤ž œ Ž£¥  ¥ ‚˜• ¦‹¤„ Ÿž ¥ ƒŽ ¢Ž Ž ¦£¢’ œ ‡£¦ ž¤ ¢Ž ’¥ ‚¦„Ž¤  ›ŽŽ ‹¤ ¢Ž ¥œ Žƒ¢Ž… ˜ž¤½ ŸŽ¤œ¤ ‰œŸ œ¢ ‚§‡¢£¤ ‡’ ƒŽ Ÿ¤‹ ‚„ ˆ¤„ œ¤ž£¥  ¦¢¡  ¥ ƒœ’„ ¤ ‰œ¢Ÿ„ œ¢ ’œ¤¢Ž…¤ ”¢Ž„‰ž œ¥ ƒ¤“  —Ž 75 œ ž £‹ Ž›‚¥ ƒŽ ƒ§¤ž¥ ¦¢£¥ ‚Ž– ¢¤ ‹¢Ž œ¤ –Ž „˜Ÿ¤Ž œ¥ “¦œŽ ¢Ž Ž ¦£¢’ œ¢ Ÿ ¦ Ÿ ¥ ‹Ÿ ŠŽ¤‹ ¥ œ¤ ƒ¤“œ“ œŽ„¥ ¦¢£¥ œ¦¥ œ¦ ŸŽ¤œ¦ ’ œ¥ ž£¥ Ÿ ¦ Ÿ ¤ ›¤Ÿ„ ‹¤ ¥ œ¤ž£¥ „¤Ž ¦¥ó
Ž£˜ œ œ¦ ¦¥ œ¦ ŸŽ¤œ¤ ‰œ¢Ÿ„  ¥ ¢Ž Ž ¦£¢’ œ¢ ŠŽ¥‹ ¥ œ ¥œ ‡¢ ¥¦ ‚§¤ ‚„¥ ¦¥ œ¦ ŸŽ¥œ¦  ¥ Ÿ’„›‚ž Ÿ¥¡ ž¦¢Ž ŸŽ¤œ  ›¢ ”ž¤… ’¥ ¢¤¥ ‹¢‚Ž¦ ‡Ž¤ œŽ ¥ œ ‚§¤ ƒŽ¢ŽŸ „Ž„¤‚ ‹¤ ¦¥ ‡’ œ¤ž£¥ Ÿ ’‚ ’œ¥¢Ž…¤  „—Ÿ„ •Ž¢Ž¤ ¦¥¡ œ¥¢ œ¦ ˜¢Ÿ œ ¢¥¥ ‰”ž œŽ ¥ œ¥ž£¥ Ž“ ¦¢ó ŸŽ¥œ¥¢¡  ¥ ƒœ’„ ¤ Ÿ¦ ‹Ž  œ¢ ¥¦ ‹ž¥ž ‚§¤ ‹¤ œ¦ ¢¥¦ Ž“ œ¥ ‹¢Ž   ¦¤¡ Š–Ž¦ ¦¥ œ¦ ¢¤ ƒŽ’¤’ œ¤ž£¥ ³ ¥ ¢ž¢¡ œ¥ Ž¢ƒ Ÿ¤¡ œ¢£¤ ‹¦“„ Ž‹ ‚§¤ ³’œ„¦¥ó   Š–Ž„ ’¥ ‚§¤ ‚ˆ ¥ œ¤ž£¥ ŸŽ¤œ  ›¢ ”ž¤… œ¢ Ÿ‰š¢— „Ž¤  ˜ŸŽ„ œ¤ „ž“ ¦¥ ¢Ž ’ Ÿ›”‹ œ¥ ž£¥ ¢Ž Ž ¦£¢’ ‚¦„Ž¥  ˆ¢£’ ¦¥ó
Ÿ¦ ‹Ž Ž£˜ œ¥ Ÿ–‚› ‰œ¢Ÿ„ ¥¦ Š¢‹ ‚§¤ ˆ¦„¤ ¦¥ œ¦ ŸŽ¤œ  ›¢ ”ž¤… œ’¤ ¢Ž Ÿ‰š¢— „Ž¤  ˜ž›¦ Ÿ¥¡ “š… ¦¢ ‡£¥ „¦Ÿ ¢Ž Ž ¦£¢’ œ¥ ‚Ž¥ Ÿ¥¡ ‚§¤ ŸŽ¥œ¤ ‰œŸ œ¢ œ¢£¤ ‡¢‚  ¦¥¡ ‹¥ ¥ 󁟎¥œ¤ ‰œŸ “‹„ ’¥ ƒœ’„  ‰œ¢Ÿ„ œ¥ ‡¢‚ œ  „— Ž œŽ Ž¦¥ ¦¥¡ ó
Displaying 2 Comments
Have Your Say
  1. Zahoor Murtza Mughal says:

    Head of State (President) should take stand to refuse the request of USA because this power belong’s to President not Head of Govt (Prim Minister).Other wise Panjab wd alse become the battlefield of Terrorism & proxy war of USA.

  2. Government Of Pakistan should refuse this request

Leave a comment