Published On: Tue, Jun 21st, 2011

سیمنٹ انڈسٹری کے بااثر گروپ نے 3.32 ارب کا ٹیکس بچالیا

Share This
Tags
سٹاف رپورٹ
فلائنگ سیمنٹ کی قیادت میں سیمنٹ انڈسٹری کے بااثر افراد کا ایک گروہ 3.32 ارب روپے ٹیکس بچانے کا مرتکب پایا گیا ہے اور 30 جون تک 1588 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کیلئے کوشاں ایف بی آر اس ٹیکس کی وصولی میں بے بس نظر آتا ہے ۔ایف بی آر میں چوٹی کے ذرائع نے بتایا کہ اس گروہ میں غریب وال سیمنٹ‘ دیوان حطار سیمنٹ اور ڈنڈوٹ سیمنٹ نے تو قسطوں میں ٹیکس کی ادائیگی شروع کردی ہے لیکن فلائنگ سیمنٹ والوں کے ملک کی طاقت ور سیاسی شخصیات کے ساتھ انتہائی گہرے مراسم ہیں اور ایف بی آر کا ٹیکسوں کی وصولی کا عملہ اب تک فلائنگ سیمنٹ کی فروخت پر پابندی لگانے جیسا اقدام کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ غریب وال سیمنٹ نے ایف بی آر کو ڈیڑھ دو ارب روپے ادا کرنے ہیں اور اس نے بھی ایف بی آر کے بقایا جات ادا کرنے کیلئے یومیہ 5 لاکھ روپے کی ادائیگی شروع کردی ہے۔ دیوان حطار کے نام سے ایک اور سیمنٹ پلانٹ بھی ایف بی آر کا نادہندہ ہے اس نے چار لاکھ 20 ہزار ٹن سیمنٹ بیچا مگر ٹیکس کی مد میں 756 ملین روپے ادا نہیں کئے اسی طرح ڈنڈوت سیمنٹ کے ذمہ 292ملین روپے واجب الادا ہیں اور اس نے بھی قسطوں میں ادائیگی شروع کردی ہے ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال کے دوران فلائنگ سیمنٹ نے ایف بی آر کوکوئی ٹیکس نہیں دیا اس کمپنی نے اس سال مئی تک ایک لاکھ باون ہزار ٹن سیمنٹ فروخت کیا اور ان کے خلاف 274 ملین ٹیکس بنتا ہے اور اس کمپنی نے ٹیکس کے گوشوارے تک جمع نہیں کروائے۔ اس سیمنٹ فیکٹری میں ایف بی آر کے چند اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا لیکن سیمنٹ فروخت تاحال جاری ہے اور اس کا سبب اس کمپنی کے مالکان کے حکمرانوں سے گہرے تعلقات ہیں ی۔ہ بات حیران کن ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب تک ملک کو رقم کی انتہائی ضرورت ہے بااثر تاجر حکمرانوں کی اشیرباد سے ٹیکس ادا نہیں کررہے اورٹیکس وصولی کی شرح کم ہوکر جی ڈی پی کا 8.8 فیصد رہ گئی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی اگلی قسط 1588 ارب ٹیکسوں کی وصولی سے مشروط ہے حکومت کے اقتصادی ماہرین ٹیکس نیٹ کوسیع کرنے کیلئے اس عزم کیساتھ کوشاں ہیں کہ کسی بھی شخص‘ خصوصاًجوٹیکس ادا کرسکتے ہوں کو نہیں چھوڑیں گے لیکن بدقسمتی سے بعض بااثر افراد جن کے اب تک طاقت ور سیاسی شخصیات سے تعلقات ہیں نہ صرف ٹیکس ادانہیں کر رہے بلکہ ایف بی آر کی کوششوں میں لوہے کا چنا ثابت ہورہے ہیں ۔رابطہ کرنے پر فلائنگ سیمنٹ کے منیجنگ ڈائریکٹر کامران خان نے کہا کہ ان کا کارخانہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے بند ہے اور اس نے پیداوار نہیں کی یہی بنیادی وجہ ہے کہ فلائنگ سیمنٹ نے اب تک ایف بی آر کو بعض واجبات ادا کرنے ہیں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی فیکٹری نے ایک لاکھ باون ہزار ٹن سیمنٹ فروخت کیا اور ایف بی آر کو 274 ملین کا ٹیکس ادا نہیں کیا تو انہوں نے اس کا جواب نہیں دیا تاہم انہو ں نے کہاکہ دوسری سیمنٹ فیکٹریاں جن میں میپل لیف سیمنٹ‘ ڈی جی خان سیمنٹ شامل ہیں نے ایک دوسرے کے اکاؤنٹ آڈٹ کرنے کاسلسلہ شروع کیاہے اور اسی طرح میپل لیف سیمنٹ فلائنگ سیمنٹ کی پیداوار اورفروخت کا آڈٹ کررہا ہے جب ان سے پوچھاگیا کہ کیا انہوں نے اپنی کمپنی کے پیداوار اور فروخت کے ریکارڈ تک ایف بی آر کے اہلکاروں کو رسائی دی ہے توانہوں نے اپنے لب نہ کھولے بلکہ کہاکہ وہ کل اس بات کاثبوت دیں کہ ان کی کمپنی ٹیکس چوری میں ملوث نہیں ہے۔ ایف بی آر کے ممبر لینڈ ریونیو خاور خورشید بٹ نے بتایا کہ فلائنگ سیمنٹ نے سات روز قبل واجب الادا ٹیکس کی قسطوں میں ادائیگی کی درخواست کی ہے تاہم پہلے میں نے یہ درخواست مستردکر دی تھی پھر بعدمیں میں نے فلائنگ سیمنٹ کیلئے اپنا رویہ اس بناء پر نرم کرلیا کہ ایف بی آر ٹیکس کی قسطوں میں ادائیگی کی سہولت بعض دوسری کمپنیوں کو بھی تو سیمنٹ انڈسٹریز کودرپیش مشکلات کے پیش نظر دے رہا ہے۔اب انہوں نے چیئرمین ایف بی آر سے سفارش کی ہے کہ فلائنگ سیمنٹ کو بھی ٹیکسوں کی قسطوں میں ادائیگی کی چھوٹ دے دی جائے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ فلائنگ سیمنٹ ملک کے چیف ایگزیکٹو سے قریبی فیملی تعلقات کی بنیاد پر آسان ترین اور زیادہ قسطوں میں ادائیگی کاخواہاں ہے۔

Leave a comment