Published On: Tue, Oct 13th, 2015

حکومت نےغیر ملکی اداروں، حکومتوں سے براہ راست معاہدوں پر پابندی لگا دی

Share This
Tags
ملک میں قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وفاقی اداروں، صوبائی حکومتوں، مختلف کارپوریشن نے براہ راست غیر ملکی اداروں، حکومتوں اور ڈونر ایجنسیوں سے ایم او یو، غیر ملکی فنڈنگ، اور بائی لیٹرل وملٹی لیٹرلHandshake-over-Contract-1mb (bi-lateral, multi lateral ) معاہدے کرنے شروع کردئیے ہیں جس کے بعد وہ ان اداروں، غیر ملکی فندنگ ایجنسیوں کے لئے کروڑوں روپے کے ٹیکس، ڈیوٹی میں چھوٹ کے کیس بھجوا دیتے ہیں جس پر وزارت اکنامک افیرز ڈویژن نے رولز آف بزنس 1973 کے تحت قانون اور قاعدے کے تحت ان اداروں کو معاہدے کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے جس کے تحت وفاقی حکومت سے کسی معاہدے کا این او سی اور اس معاہدے کے اصل کاغذات اکنامک افیرز ڈویژن کو بھجوا کر ان سے منظوری لینا پڑے گی۔ ذرائع کے مطابق درجنوں معاہدے جن میں مختلف اداروں نے ڈیوٹی، ٹیکس کی چھوٹ مانگی تھی مشکوک قرار پا گئے ہیں جبکہ وہ کروڑوں روپے کے ٹیکس اور ڈیوٹی کی چھوٹ کئی برسوں سے لی جا رہی ہے۔ وزارت اکنامک افیرز ڈویژن نے چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریوں، بمشول چیف سیکرٹری آزاد کشمیر کو لیٹر جاری کیا ہے جس میں کہا ہے رولزآف بزنس کے تحت تمام ایم او یو، معاہدے، جس میں غیر ملکی فنڈنگ کا عمل دخل ہو گا یہ تمام معاہدے، ایم او یو وزرات اکنامک افیرز ڈویژن کے ذریعے ہی سائن کئے جائیں گے۔ کسی وفاقی ادارے، یا کسی صوبائی حکومت کو ئی معاہدہ، کوئی این او سی، یا کوئی پراجیکٹ پر عملدرآمد کا لیٹر بغیر وزرارت اکنامک افیرز ڈویژن کی منظوری کے کیا تو اس معاہدے پر کوئی بھی ٹیکس کی چھوٹ ، یا ڈیوٹی میں کمی کی منظوری نہیں دی جائے گی۔ اکنامک افیئرز ڈویژن کے ذرائع کے مطابق پنجاب، سندھ اور آزاد کشمیر میں متعدد غیر ملکی ڈونر ایجنسیوں سے معاہدے کرکے ان پر عملدرآمد شروع کر دیا گیا ہے اور بعد میں اکنامک افیئرز ڈویژن کو پریشر میں لاکر این او سی لے لیا جاتا ہے اس لئے اب لیٹر کے ذریعے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ دیگر ذرائع کے مطابق بعض اہم افراد غیر ملکی اداروں ، بڑی ملٹی نیشنل کمپنیوں سے مختلف پراجیکٹ کی ڈیل کرکے معاہدہ سائن کرانے کے بعد ان غیر ملکی اداروں کے خاموش پارٹنر بن کر فائدہ پہنچاتے ہیں اور حصہ کی رقم غیر ممالک کے بنکوں میں جمع کروا لیتے ہیں۔

لاہور/فیکٹ رپورٹ

Leave a comment