Published On: Sat, Jan 31st, 2015

ممتاز قادری کیس کا اہم ریکارڈ غائب ہو گیا

Share This
Tags
سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قتل کے مقدمے سے متعلق اہم ریکارڈ پراسرار طور پر اٹارنی جنرل آفس سے غائب ہوگیا۔Malik Mumtaz Hussain Qadri, the bodyguard arrested in the shooting death of the Governor of Punjab Salman Taseer, is seen here detained in a police vehicle at the scene of the crime in Islamabad
اٹارنی جنرل آفس کے ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ڈویڑن بینچ میں کیس کی سماعت طے ہوجانے کے بعد انھیں اس بات کا علم ہوا کہ ممتاز قادری کیس کی اہم فائل جس میں قادری کی اپیل،ان کی سزا کا حکم، پولیس کی تفتیشی رپورٹس، جائے وقوع کا نقشہ، پوسٹ مارٹم رپورٹ، فرانزک ماہرین کی رپورٹ اور استغاثہ کے اہم نوٹس شامل تھے، ریکارڈ میں موجود نہیں ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے ممتاز قادری کی اپیل پر کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقرر کی گئی تھی۔
ذرائع کے مطابق اس مقدمے سے متعلق اکتوبر 2011 اور 2012 میں ہونے والی سماعت تک کا ریکارڈ موجود ہے۔ذرائع کے مطابق ہر جگہ اس فائل کو تلاش کیا گیا، تاہم ابھی تک کامیابی نہیں ہوئی۔یہی وجہ ہے کہ27 جنوری کو مذکورہ مقدمے کی گزشتہ سماعت کے دوران استغاثہ کے پاس اس کیس سے متعلق کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں مقدمات کی کارروائی کرنے والے قانونی افسر نے بینچ سے درخواست کی ہے کہ وہ سلمان تاثیر قتل کیس کے مقدمے کے لیے اٹارنی جنرل کو ایک بہتر پراسیکیوٹر مقرر کرنے کا نوٹس جاری کریں۔
سال 2011 اور 2012 میں اس کیس سے منسلک سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل طارق محمود جہانگیری نے بتایا کہ مذکورہ فائل اْس وقت تک ریکارڈ میں تھی، جب تک وہ آفس میں موجود تھے۔\’میں نے اس فائل کا مطالعہ کیا تھا اور متعلقہ ریکارڈ کی بنیاد پر کیس کی متعدد سماعتوں کے دوران عدالت میں دلائل دیئے تھے۔
اٹارنی جنرل آفس کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ممتاز قادری کیس کی فائل کسی دوسرے کیس کے ساتھ مل گئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فائل ملنے کا امکانات ہیں، لیکن اگرایسا نہ ہوا تو اسے دوبارہ ترتیب دے لیا جائے گا۔
Malik Mumtaz Hussain Qadri, the bodyguard arrested in the shooting death of the Governor of Punjab Salman Taseer, is seen here detained in a police vehicle at the scene of the crime in Islamabadدوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ فائل کو عدالتی ریکارڈز کی مدد سے دوبارہ ترتیب دیا جا سکتا ہے، جبکہ اس کیس کی ایک علیحدہ فائل سپرنٹنڈنٹ پولیس کے دفتر میں بھی موجود ہے اور استغاثہ اس کیس کے ریکارڈ کی فوٹو کاپی نقول عدالتی ریکارڈ یا پولیس آفس کو درخواست دے کر حاصل کر سکتے ہیں۔
ایک قانونی افسر کا کہنا ہے کہ اگر مذکورہ ریکارڈ 3 فروری کو کیس کی اگلی سماعت تک دوبارہ ترتیب نہیں دیا جا سکا تو مقدمے میں تاخیر ہوگی اور استغاثہ کے پاس مقدمے کی سماعت کو ملتوی کرنے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہوگا۔ممتاز قادری کیس کے ممکنہ پراسیکیوٹر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد میاں عبدالرؤف نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے وہ فائل ایڈیشنل اٹارنی جنرل آفس میں دیکھی تھی۔
اس سلسلے میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل افنان کریم کنڈی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی، تاہم ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔
ملک اسد

Leave a comment