Published On: Tue, Oct 13th, 2015

لاہور کا ضمنی الیکشن پیپلزپارٹی کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوا

Share This
Tags
لاہور کی تاریخ کے مہنگے ترین ضمنی انتخاب نے بہت سے نئے زمینی حقائق کو جنم دیا۔ اس نے ایک طرف تحریک انصاف کو ملک کی دوسری بڑی جماعت ہونے پر مہر ثبت کی ہے تو دوسری طرف یہ پیپلزپارٹی کے تابوت میں آخری کیل PPPبھی ثابت ہوا۔ پی پی کی قیادت نے جس لاتعلقی اور بے حسی کا مظاہرہ ان ضمنی انتخاب کے حوالے سے کیا‘ اس کے نتیجے میں بیرسٹر عامر حسن اور افتخار شاہد کسی قسم کی کارکردگی دکھانے سے قاصر رہے۔ پوری انتخابی مہم میں پیپلزپارٹی کی اعلیٰ قیادت نہ صرف غائب رہی بلکہ پارٹی امیدوار کو جس نوعیت کی حمایت اور امداد حاصل ہونی چاہئے وہ اس سے بھی محروم رہے۔ رواں سال کے اوائل میں پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے جو دورے کئے اور پارٹی کی مقبولیت کے دعوے کئے وہ سب چکنا چور ہو گئے۔
بعدازاں ان کی ہمشیرہ فریال تالپور نے دو مرتبہ لاہور میں قیام کیا جبکہ پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو نے گزشتہ ماہ لاہور کا دورہ کیا۔ ان تمام کارروائیوں کے نتیجے میں پارٹی قیادت کا جیالوں سے وہ رابطہ نہیں بن سکا جو کسی بھی الیکشن کو جیتنے کیلئے ضروری ہوتا ہے۔ پارٹی حلقے اس حقیقت پر پریشان نہیں کہ پارٹی ضمنی انتخاب بری طرح ہار گئی ہے بلکہ انہیں رواں ماہ کے آخر میں ہونے والے بلدیاتی انتتخابات میں بھی اسی طرح کے نتائج کی توقعات نے خوفزدہ کر رکھا ہے کیونکہ ان مجوزہ انتخابات کے حوالے سے پارٹی نے کوئی تیاری نہیں کی جس کا ایک مظاہرہ یہ ہے کہ پارٹی کو لاہور میں مطلوبہ تعداد میں امیدوار نہ مل سکے اور نصف یونین کونسلوں سے زیادہ میں پارٹی کا کوئی امیدوار میدان میں نہیں۔
ایسی کسمپرسی کا منظر تو 11 سالہ ضیاءالحق کی ڈکٹیٹر شپ میں بھی نہیں تھا جب دیگر تمام سیاسی جماعتیں بھی پیپلزپارٹی کا بھرپور مقابلہ کر رہی تھیں۔
مقامی پارٹی قیادت کا کہنا ہے بینظیر بھٹو بلدیاتی انتخابات میں ہمیشہ گہری دلچسپی ظاہرکرتی تھیں کیونکہ وہ سمجھتی تھیں کہ مستقبل کی قیادت کیلئے یہ ادارے بہترین تربیت گاہ ہیں‘ تاہم برسٹر عامر حسن اور ان کے ساتھی امیدوار افتخار شاہد کو اتنی داد ضرور ملنی چاہئے کہ انہوں نے حالات کی ستم ظریفی کے باوجود ہتھیار نہیں ڈالے اور آخری وقت تک میدان نہیں چھوڑا۔
پارٹی کی مقامی قیادت سے رابطہ کیا گیا تو وہ ابھی پرامید ہیں ‘ بروقت صحیح فیصلے کر لینے چاہئیں اور پارٹی کے جیالوں میں جینوئن امیدوار میدان میں لائے جائیں تو نتائج حوصلہ افزا ہو سکتے ہیں۔

لاہور/فیکٹ رپورٹ

Leave a comment