Published On: Wed, Aug 17th, 2011

خطرناک دہشت گردوں کی رہائی کے بعد قانون میں تبدیلی پرغور

Share This
Tags

میریٹ ہوٹل ، ڈنمارک ایمبیسی اور آر اے بازار میں ہونے والے بم دھماکوں اور خودکش حملوں میں ملوث دہشت گردوں کو عدالت نے عدم ثبوت کی بناء پر رہا کر دیا

اسلام آباد/ وسیم شیخ
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے رہائی پانے کے بعد بھی وزارتِ داخلہ کے احکامات کے تحت زیرِ حراست 9 افراد کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ان افراد کو میریٹ ہوٹل کے مرکزی دروازے پر ہونے والے خودکش حملے کے علاوہ ڈنمارک کےسفارت خانے اور آر اے بازار میں ہونے والے بم دھماکوں اور خودکش حملوں کے مقدمات کے تحت پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ان واقعات میں 50 سے زیادہ افراد ہلاک اور100 سے زیادہ زخمی ہوگئے تھے۔ ہلاک ہونے والوں میں امریکیوں
کے علاوہ دیگر غیر ملکی بھی شامل تھے۔جن افراد سے متعلق رہائی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اْن میں ڈاکٹر عبدالرزاق، محمد الیاس، محمد رضوان، فیصل احمد خان، ذیشان جلیل، محمد سرفراز، محمد نعیم، محمد ندیم اور اْسامہ بن فہد شامل ہیں۔ ڈاکٹر عبدالرزاق پاکستان ریلوے کے اسپتال میں ڈاکٹر ہیں۔یہ مقدمات راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت رہے۔ استغاثہ کی جانب سے گرفتار ہونے والے ان افراد کے خلاف کوئی ٹھوس شواہد عدالت میں پیش نہ کیے جانے پر عدالت نے مذکورہ افراد کو رہا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ان افراد کی رہائی کے بعد وزارت داخلہ نے نقص امن کے تحت ان افراد کو حراست میں رکھا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اقبال حمید الرحمن نے ان درخواستوں کی سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جب ان افراد کو متعلقہ عدالت نے رہا کیا تو پھر اْنہیں دوبارہ حراست میں کیوں لیا گیا؟۔ عدالت نے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے احکامات کو بھی کالعدم قرار دے دیا۔اس سے قبل، ان 9 افراد کو پاکستانی فوج کے سرجن جنرل لیفٹیننٹ جنرل مشتاق بیگ پر ہونے والے خودکش حملے کے علاوہ آبپارہ مارکیٹ میں پنجاب پولیس کے اہلکاروں پر خودکش حملے اور ایک ہزار کلو گرام آتش گیر مادہ رکھنے کے مقدمات میں بھی عدالت عدم ثبوت کی بناء پر بری کرچکی ہے۔دہشت گردی کے ان اہم واقعات میں گرفتار ہونے والے ملزمان کی رہائی کے بعد حکومت انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997ء4 میں تبدیلی پر غور کررہی ہے اور حکومت نے اس بات کا عندیہ دیا ہے کہ اس ایکٹ میں ترمیمی بل جلد ہی پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔

Leave a comment