Published On: Wed, Aug 17th, 2011

قومی خزانے میں ایک سال میں35ارب کی لوٹ مار ہوئی

Share This
Tags

سترفیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ سابقہ حکومت کے مقابلے میں موجودہ حکومت زیادہ کرپٹ ہے ، کرپٹ ترین شعبہ ٹھیکہ داری ہے جس میں ہر سال بے تحاشہ رقم ہڑپ کی جاتی ہے

 

اسلام آباد/ رپورٹنگ ڈیسک
 
کرپشن، بدعنوانیوں اور لوٹ کھسوٹ کی نظر جنوبی ایشیائی ملک پاکستان میں برسوں سے قومی خزانے سے اربوں روپے لوٹنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مالی سال 2010۔2011 میں بھی قومی خزانے سے 35 ارب روپے خرد برد کئے گئے ہیں۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی سال 2010۔2011 کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزارتوں اور مختلف وفاقی شعبوں کے اخراجات کی مد میں قومی خزانے سے 35ارب روپے خرد برد کئے گئے ۔ بہت سارے اخراجات کا سرکاری ریکارڈ ہی موجود نہیں ہے۔سرکاری رپورٹ کے مطابق سابق وزیر قانون بابر اعوان نے قومی خزانے سے بلا جوازمختلف وکلاء بار ایسوسی ا یشنز ور بار کونسلز میں اربوں روپے تقسیم کئے جبکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بابر اعوان کی جانب سے پاکستان بھر کے بار ایسوسی ا یشنز میں تقسیم کئے گئے23 کروڑ 64 لاکھ روپے کی بلا جواز ادائیگی پر بھی اعتراضات کئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق11 کیسز میں2 ارب 40 کروڑ 77 لاکھ سے زائد کی رقم غبن کی گئی جبکہ 27 کیسز میں سرکاری قومی خزا نے کی رقم کو بے قائدگی سے خرچ کیا گیا اور ان تمام کیسز میں 6 ارب 9 کروڑ86 لاکھ روپپے خرد برد کئے گئے۔قومی خزانے سے خرچ کی گئی رقم کی تین مثالیں ایسی بھی موجود ہیں جن میں ایک ارب 35 کروڑ 90 لاکھ روپے غبن کئے گئے اور ان کا ریکارڈ بھی موجود نہیں ہے جبکہ 17 کیسز میں مالی کنٹرول کمزور ہونی کی وجہ سے ان میں 9 ارب 35 کروڑ 82 لاکھ روپے کی ہیرا پھیری کی گئی ہے۔مالی سال 2010۔2011 میں قومی خزانے سے 11 ارب 94 کروڑ96 لاکھ روپے مختلف 38 کیسز میں غبن کئے گئے جبکہ 6 اثاثوں میں غیر محفوظ انتظامات کی وجہ سے ایک ارب 34 کروڑ 25 لاکھ روپے کی رقم ہڑپ کی گئی۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے وفاقی وزارتوں اور تمام محکموں کو آرٹیکل 78 پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ وزارتوں اور محکموں کو کہا گیا ہے کہ عوامی رقم کا خرچ یا وصول کرتے وقت ان کو کمرشل بنکوں میں نہ رکھا جائے بلکہ پبلک اکاؤنٹس کے ذریعے معاملات دیکھے جائیں۔گذشتہ برس کرائے گئے ایک سروے کے مطابق 70 فیصد پاکستانی سمجھتے ہیں کہ سابقہ حکومت کے مقابلے میں حالیہ حکومت زیادہ کرپٹ ہے جبکہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل 2010 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا کرپٹ ترین شعبہ ٹھیکہ داری ہے جس میں ہر سال بے تحاشہ رقم ہڑپ کی جاتی ہے۔

Leave a comment