Published On: Wed, Aug 17th, 2011

وزیر اعلیٰ کے مشیر نے ٹاپ سیکرٹ دستاویزات امریکیوں کودیدیں

Share This
Tags
رپورٹ: محمد قاسم
پاکستان کی جانب سے این او سی کے بغیر پشاور میں داخلے پر پابندی لگائے جانے کے بعد امریکیوں نے ایئر پورٹ منیجر‘ محکمہ داخلہ اور دیگر متعلقہ اداروں کے افسران سے پینگیں بڑھانا شروع کر دی ہیں جب کہ اے این پی کے وزرائے کے ساتھ بھی ملاقاتیں شروع کر دیں ، تاہم سرکاری حکام نے اس سلسلے میں کسی قسم کا تعاون فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ دوسری طرف وزیراعلیٰ ہاؤ س کے ایک مشیر کی جانب سے امریکی حکام کو مبینہ طور پر دستاویزات فراہم کرنے پر ایک سرکاری ادارے نے تحقیقات شروع کر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کر دی تھی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان اور سکیورٹی اداروں کی جانب سے این او سی کے بغیر پشاور اور قبائلی علاقوں میں امریکیوں کی آمدورفت پر پابندی اور موٹر وے سے کئی بار امریکی سفارتکاروں کی واپسی کے بعد امریکی حکام نے رکاوٹیں دور کرنے کے لیے سرکاری حکام سے رابطے شروع کر دئیے ہیں۔ اس سلسلے میں امریکی اہل کاروں نے پشاور ایئر پورٹ کے منیجر صادق سے ملاقات کر کے ان سے درخواست کی کہ باہر سے آنے والے امریکی اہلکاروں کی تلاشی اور این او سی پر اصرار نہ کیا جائے۔ ایئر پورٹ ذرائع کے مطابق مینجر صادق نے امریکی حکام کو بتایا کہ وہ اس حوالے سے اعلیٰ حکام سے بات کریں گے تاہم امریکی حکام کا اصرار تھا کہ وہ ا علیٰ حکام کے بجائے اپنی سطح پر ان سے تعاون کریں۔ اس کے عوض ان سے ساتھ بھر پور تعاون کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ امریکی قونصل خانہ پشاور ایئر پورٹ سے تقریبا آدھے کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور ایئر پورٹ سے امریکی قونصل خانے کے بیچ امریکی حکام آسانی سے سفر کرسکتے ہیں۔ ذ رائع کے مطابق امریکی حکام نے مبینہ طور پر منیجر صادق اور معاونین کو نرمی برتنے کی صورت میں متعدد پیشکشیں کی ہیں تاہم اعلیٰ حکام کی واضح ہدایات کے سبب ایئر پورٹ منیجر نے امریکی حکام کے ساتھ تعاون کرنے سے انکار کر دیا ہے، جس کے بعد امریکی قونصل جنرل اور دیگر حکام نے محکمہ داخلہ کے حکام سے ملاقاتیں کیں ہیں اوران سے درخواست کی ہے کہ وہ امریکیوںں کو پشاور میں داخلے کیلئے امریکی قونصل خانے کے ساتھ تعاون کریں، جس پر محکمہ داخلہ کے حکام نے بتایا کہ وہ اس سلسلے میں بے بس ہیں اور سکیورٹی اداروں کی کلیئرنس کے بغیر وہ امریکی حکام کو فاٹا اور پشاور کے اندر داخلہ نہیں دے سکتے۔ جس کے بعد امریکی قونصل جنرل نے وزیر اطلاعات میاں افتخار حسین ، سینئر وزیر بشیر بلور، وزیراعلیٰ امیر حیدرخان ہوتی سے بھی ملاقاتیں کیں اور ان سے اس سلسلے میں تعاون طلب کیا ، تاہم امریکہ کے ساتھ گزشتہ کئی برسوں سے تعاون کرنے والے مذکورہ حکومتی ذمہ دار بھی اس سلسلے میں بے بس نظر آئے اور انہوں نے امریکی حکام سے معذرت کی جس کے بعد امریکی سینیٹر جان مکین اور دیگر حکام نے ایک بار پھر اسلام آباد کا رخ کر لیا۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ اسفند یار ولی خان کے قریبی سمجھے جانے والے وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ امیر حیدر خان ہوتی کے ایک مشیر کی جانب سے بعض اہم دستاویزات مبینہ طور پر امریکی حکام کو دئیے جانے کے حوالے سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں اور ایک اعلیٰ سکیورٹی ادارے نے اس حوالے سے وزارت داخلہ کو مذکورہ مشیر کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی سفارش بھی کر دی ہے۔ ذرائع کا دعوی ہے کہ سکیورٹی سے متعلق ایک اعلیٰ ادارے نے کئی سرکاری افسران اور بعض وزراء کی بھی اس حوالے سے کڑی نگرانی جاری رکھی ہوئی ہے کہ وہ امریکی دباؤ کے سامنے کیا راستہ اختیار کرتے ہیں۔
Displaying 2 Comments
Have Your Say
  1. fahad says:

    well done

  2. Bulbul says:

    Aksr mainy logo sai suna .kai es vtn nay hm ko dia kia hai .dears kbhe hm nay yai socha kay hm nay es vtn ko kia dia .ek mutfik aayn na day skay.insaf na day skay .gulam muhammad .yahya khan .musharf .zrdari jesai logo kai ilava kia dia .mulk tk toor dia .vo log jinho nay kurbania di .hijrt kai doran hzaro bhno ke izat tar tar hoe .un kai senay katay gai .un kai bhaio kai samny un ke izat pamal ke gai .kia vo pak log vo masom bhnay rozy kayamt ap sai saval na krai ge .kai btao jis vtn ke khatir mainy jan izat sb luta dia .kia dia tm nay us ko .to ap pk ke avam or mai khud un ko kia answer day gai .senay mai aag lge hai .sochta ho kash kuch esa ho .kai mai un pak roho ko kayamt kay din fkhr sai bta sko .kai piari bhna .baba jan hm nay ap kai vtn ko bhot piar sai rkha hai .yaha hr tarf ap ke mhk hai .kash esa ho .ab to ansu bhe pani bn gai .ay vtn mai sherminda ho .ay shahido mai sherminda ho .mujhay muaf kr dayna .mujhay muaf kr dayna .

Leave a comment