Published On: Tue, Jun 21st, 2011

صدر آصف علی زرداری کے قتل کی سازش کیسے پکڑی گئی؟

Share This
Tags

پمزہسپتال کی سکیورٹی بڑی سخت ہے کیوں نہ پوری بلڈنگ ہی اڑا دی جائے۔ دہشت گرد لیڈ کا مکالمہ

 

فیکٹ رپورٹنگ ڈیسک
پولیس حکام کے مطابق اسلام آباد پولیس نے صدر آصف زرداری کو قتل کرنے کی سازش ناکام بنا دی ہے۔ اس منصوبے میں 42رکنی سکواڈ کے بیشتر ارکان کو گرفتار کرلیا گیا ہے اور اس وقت اْن سے تفتیش کی جارہی ہے۔ انتہائی با خبر ذرائع کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے 42رکنی تربیت یافتہ خطرناک دہشت گردوں نے اسامہ بن لادن کی موت کا بدلہ لینے کیلئے صدر زرداری کو اسلام آباد کے مشہور ہسپتال پمز کے دورے کے دوران ہلاک کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن انٹیلی جنس ا یجنسیوں نے 13مئی کو ہسپتال کی حدود سے 4دہشت گردوں کو گرفتار کر کے منصوبے پر عمل درآمد سے پہلے اسے ناکام بنا دیا۔یہ دہشت گرد گروپ 10خود کش بمباروں پر مشتمل تھا جنہوں نے خود کو خود کش جیکٹوں سے اڑا لینا تھا تاکہ صدر زرداری کے اس حملے کے دوران بچنے کا امکان نہ رہے۔بتایا جاتا ہے کہ دہشت گردوں کا پمز کی مکمل عمارت کو تباہ کرنے کا منصوبہ تھا اور یہ منصوبہ اس لئے بنایا گیا کہ اس منسوبے کے ماسٹر مائنڈ نے زرداری کو کسی بھی طرح ہلاک کرنے کیلئے کوئی چانس نہ چھوڑنے کافیصلہ کیا تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اور انٹیلی جنس اداروں نے اس سازش کے انکشاف کے بعد صدر زرداری کو پمز کا دورہ کرنے سے روک دیا تاکہ کسی بھی نقصان سے بچا جا سکے۔
ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس ایجنسیوں کو 13مئی کو اطلاع ملی کہ القاعدہ اور تحریک طالبان پاکستان نے صدر زرداری کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے اور پھر ان پر پمز کے دورے کے دوران حملہ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی مہمند ایجنسی کے نائب امیر قاری شکیل کو42رکنی دہشت گرد گروپ کی قیادت سونپی گئی۔ ابتدائی مرحلے میں ٹی ٹی پی کے 4ارکان کے گروپ کو مزدوروں کے بھیس میں ریکی کے لئے پمز میں تعینا ت کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد شمال مغربی علاقے میں القاعدہ اور ٹی ٹی پی قیادت کے کچھ گروپوں کی میٹنگ ہوئی تھی جس میں اس کی مو ت کا بدلہ لینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس میٹنگ میں کمانڈر جنون حفضہ‘ عصمت اللہ معاویہ اور قاری ظفر گروپ کے کچھ دہشت گرد بھی شریک ہوئے تھے۔ اجلاس میں ملک بھر میں بڑے پیمانے پر دہشت گرد کارروائیوں کا فیصلہ کیا گیا۔ٹی ٹی پی قیادت کی طرف سے اس فیصلے کے بعد مختلف گروپوں کو ان کے اہداف کے ساتھ اسلام آباد، راولپنڈی، مری، کراچی، لاہور اور دیگر شہروں میں بھیجا گیا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ اعلیٰ شخصیات ، اعلیٰ فوجی عہدیدار اور اہم تنصیبات ان اہداف میں شامل ہیں ، مہمند ایجنسی کے نائب امیر قاری شکیل کو صدر زرداری کے قتل کی ذمہ داری دی گئی۔ ذرائع نے مزید انکشاف کیا کہ ٹی ٹی پی (عصمت اللہ معاویہ گروپ) کو جی ایچ کیو ، چکلالہ گیریثرن، سی او ڈی، اے ایس اینڈ آر سی رولپنڈی، پی او ایف واہ اور پی اے ایف بیس چکلالہ پر حملوں کے اہداف دیئے گئے ہیں۔ منصوبے پر عمل درآمد کے لئے اس نے عبداللہ ولد عبدالرحمن سکنہ رینال چکدرہ، تیمرگرہ ، ضلع لوئر دیر، ذاکراللہ ولد زرکین خان سکنہ ایضاً ، حبیب الرحمن عرف حذیفہ سکنہ تھاکوٹ ڈاکخانہ چلاس دیامر اورحبیب الرحمن کے ایک نامعلوم دوست کو راولپنڈی ، اسلام آباد بھیجا۔ اسی گروپ کو چکلالہ میں ڈی جی آئی ایس آئی ہاؤس پر حملے کا ٹارگٹ بھی دیا گیا۔ کراچی اور اردگرد میں دہشت گرد حملوں کے لئے کمانڈر سید ملنگ اور فکر مند کی سربراہی میں دہشت گردوں کا ایک گروپ کراچی بھیجا گیا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایک اور گروپ جس کی قیادت ٹی ٹی پی کمانڈر روح اللہ اور کمانڈر حضرت کو دی گئی 3مزید افراد 27سالہ تازہ خان اور2نو عمر لڑکوں کے ساتھ راولپنڈی، اسلام آباد کے لئے روانہ ہوا تاکہ فوجی تنصیبات، اہم عمارتوں اورڈپلومیٹک انکلیو پر حملے کئے جا سکیں۔ ذرائع نے ایک دہشت گرد لیڈر کی دوسرے کے ساتھ گفتگو کا حوالہ دیا جو یہ تھا: ’’ہسپتال کی سکیورٹی بڑی سخت ہے کیوں نہ پوری بلڈنگ ہی اڑا دی جائے۔‘‘ذرائع کے مطابق کئی اطراف سے خود کش بمباروں کے ذریعے حملے کرکے پوری عمارت کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔اس منصوبے کے انکشاف کے بعد پممز کی سکیورٹی بڑھا دی گئی اور ہسپتال کے اندر اور ارد گرد پولیس اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار تعینات کردیئے گئے۔ ذرائع نے بتایا کہ معاملے کی حساسیت کے پیش نظر منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے ڈی آئی جی آپریشنز بنی امین خان کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کی ٹیم تشکیل دی گئی۔ پمز ہسپتال میں ہر طرح کا تعمیراتی کام روک دیا گیا اور 8مزدوروں کو مزید تفتیش کے لئے حراست میں لے لیا گیا اور پولیس نے اْن کے موبائل فون قبضے میں لے لئے ہیں، موبائل فون کمپنیوں سے حاصل کردہ ٹی ڈی آر کے مطابق ان کے دہشت گردوں سے رابطوں کی تصدیق بھی ہوگئی۔ کیس کی تفتیش میں مصروف اسلام آباد پولیس کے ایک اعلیٰ افسر سے جب ان کے کمنٹس کے لئے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رپورٹ کی تصدیق کی اور کہا ’’پولیس کے تفتیش کاروں نے قتل کی سازش میں ملوث افراد کو حراست میں لے لیاہے، یہ سب اتنا تیزی سے ہوا کہ تفتیش شروع ہوتے ہی چند گھنٹوں میں درجنوں افراد کو پکڑا گیا۔ افسروں نے انکشاف کیا کہ اگرچہ ہم نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے مختلف علاقوں سے سیکڑوں مشتبہ افراد کو پکڑا لیکن ان میں سے 2افراد ٹی ٹی پی کے اہم رہنما نکلے۔اعلیٰ پولیس افسروں نے تصدیق کی کہ دہشت گردوں نے اْس وقت پمز ہسپتال کو اڑانے کا منصوبہ بنایا تھا جب صدر زرداری نے اْس عمارت میں داخل ہونا تھا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ اس منصو بے کی ناکامی اور کسی نئے ممکنہ حملے کے پیش نظر ایوان صدر اور صدر زرداری کی سکیورٹی کسی ممکنہ حملے کے پیش نظر مزید بڑھا دی گئی ہے۔ صدر کے سکیورٹی سکواڈ کو معاون دستہ بھی حاصل ہے۔ذرائع نے بتایا کہ زرداری کے وفا دار گارڈ ان کی ذاتی سکیورٹی میں شامل کئے گئے ہیں، کیس کی تفتیش میں مصروف ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے بتایا ، ہم اس قتل کے منصوبے کے ماسٹر مائنڈ کے قریب پہنچنے والے ہیں، اس منصوبے کے سبھی کرداروں کو پکڑنا اب دنوں کا معاملہ ہے۔
Displaying 3 Comments
Have Your Say
  1. aqib says:

    آپ کی تما م سٹوری کی داد نہ دی جائے تو یہ زیادتی ہو گی ۔ واقعی آپ محنت کر رہے ہیں ۔ میں سعودی عرب میں مقیم ہوں ، صحافت کا شوق ہے ۔ فیکٹ کا نمائندہ بننے کیلئے مجھے کیا کرنا ہو گا۔مجھے اپنے جواب سے ضرور آگاہ کریں ۔
    محمد عاقب ، ریاض سعودی عرب

  2. akbar says:

    buhat achi story hay.
    akbar

  3. Jahangeer Khan says:

    Allah S W T hamara Pakistan ko mehfooz rakha aameen.

Leave a comment