Published On: Sun, May 22nd, 2011

ایبٹ آبادآپریشن، قوم کوان سوالوں کے جواب کون دے گا؟

فوج کے کسی بڑے یا چھوٹے افسر کو یہ خیال کیوں نہیں آیا
کہ سائیں سائیں کرتا یہ مکان کس کا ہے؟
پاکستانی فورسز
کو اعتماد میں لیے بغیر امریکی ہیلی کاپٹرکرایک اہم فوجی چھاؤنی
میں اس قسم کی کارروائی کر سکتے ہیں تو پھر پاکستان اور
اسکی فورسز کا کا اللہ ہی حافظ ہے

وسیم شیخ
دنیا کے انتہائی مطلوب شخص کی پاکستانی فوج کی تنصیبات کے بیچ ایک قلعہ نما گھر میں روپوشی نے دنیا کو حیرت زدہ کر دیا، جس کے بعد پاکستانی خفیہ اداروں، بالخصوصی آئی ایس آئی کے قابالیت اور ان کا کردار مقامی اور بین الاقوامی سطح پر بھی موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ایبٹ آباد میں ایک ڈرامائی کمانڈو ایکشن میں اسامہ بن لادن کی شہادت نے کئی سوالوں کو جنم دیا۔ ان میں سے کچھ سوال ایسے ہیں جن کے جواب تو سامنے آئے ہیں لیکن تشنگی برقرار ہے اور کچھ جواب سن کر اگر تشنگی دور بھی ہوئی ہے تو ساتھ ہی مزید سوال پیدا ہو گئے۔ ایک سوا ل جس کا واضح جواب ابھی تک نہیں ملا وہ یہ ہے کہ آیا امریکہ نے پاکستان کی سیاسی اور بالخصوص فوجی قیادت کو اس کمانڈو ایکشن کے بارے میں پہلے سے آگاہ کیا تھا یا نہیں۔ امریکہ کہتا ہے کہ اس نے پاکستان کو بتایا تھا کہ لیکن کارروائی مکمل ہونے کے بعد، پاکستان کا دفتر خارجہ کہتا ہے کہ یہ پوری کی پوری امریکی کارروائی تھی لیکن پاکستان کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کہتے ہیں کہ یہ کارروائی لوکل انٹلی جنس کی بنیاد پر ہوئی، یعنی اس میں پاکستان شریک تھا۔ اخبار نیو یارک ٹائمز کا دعویٰ ہے کہ سی آئی اے کے لیے کام کرنے والے پاکستان نے اسامہ کی تلاش کے دوران مدد فراہم کی۔ سوال یہ کون صحیح ہے’ کیا امریکہ کو پاکستان پر بھروسہ نہیں تھا وہ اراداتاً اس کارروائی کے بارے میں پہلے سے آگاہ کیا تھا تو کس سطح پر؟ ایک اور بڑا سوال جس کا جواب ابھی تک نہیں ملا وہ یہ ہے کہ کیسے ممکن ہے پاکستان انٹیلی جنس کو یہ پتہ نہ چل سکا کہ ایبٹ آباد کے ایک مکان میں اسامہ نے گھر بسا رکھا تھا۔ ایبٹ آباد کی مشہور کاکول اکیڈمی کی ہمسائیگی میں اسامہ ایک پراسرار سے مکان میں رہتے رہے لیکن فوج کے کسی بڑے یا چھوٹے افسر کو یہ خیال کیوں نہیں آیا کہ سائیں سائیں کرتا یہ مکان کس کا ہے؟ ور اگر کسی کو یہ خیال آیا تو کیا اس کا کوئی ریکارڈ موجود ہے یا نہیں؟ اسامہ بن لادن کے خلاف اس کارروائی میں 4 ہیلی کاپٹر استعمال ہوئے، ابھی تک قوی قیاس یہی ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر کے بارے میں پاکستان کو پتہ بھی نہیں چلایا نہیں، اگر پتہ چلا تو اسے روکنے کے لیے پاکستان نے کچھ کیا کہ نہیں؟ اور اگر کچھ کیا تو کس وقت؟ پاکستان میڈیا کے ایک سیکشن میں ایک سوال یہ بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ اسامہ کے گھر کے باہر تباہ ہونے والا ہیلی کاپٹر تکنیکی خرابی کا شکار ہوا تھا یا اسے نشانہ بنایا گیا؟ ایک اور بڑا سوال یہ ہے کہ چلیں امریکی کمانڈوز نے اسامہ کو قتل کر دیا لیکن اسامہ کی لاش نہ دکھانا چہ معنی؟ کیا یہ حکمت عملی کا حصہ ہے یا امریکیوں سے کوئی بھول ہو گئی؟ ملکی و غیر ملکی رپورٹس کے مطابق اس وقت اسامہ کی ہلاکت کے حوالے سے جو سب سے بڑی قیاس آرائی کی جا رہی ہے، اس کے مطابق اسامہ کو امریکیوں نے نہیں بلکہ اپنے محافظ نے گولی مار کرنشانہ بنایا، اس طرح اسامہ نے زندہ نہ پکڑے جانے کا وعدہ پورا کیا۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اسامہ کی اہلیہ نے بیان دیا کہ وہ آپریشن کے دوران بے ہوش ہو گئی تھی، جب ہوش میں تھی تو اسامہ زندہ تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ اسامہ کو زندہ پکڑ لیا گیا تھا اور بعد میں ان کے سر اور سینے میں گولی ماری گئی تھی۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق اسامہ کی اہلیہ اور محافظوں کو افغانستان سے گرفتار کیا گیا تھا اور جس مکان میں آپریشن کیا گیا تھا یہ سی آئی اے کے ایک ایجنٹ کے پاس تھا، اسامہ، ان کے ساتھی اور اس کے اہلیہ بچوں کو یہاں لا کر ڈراما رچایا گیا تا کہ پاکستان پردباؤ بڑھایا جا سکے اور اس سے دہشت گردی کے خلاف مزید اقدام کا مطالبہ کیا جا سکے۔
اسامہ کی پناہ گاہ فوجی افسران کی بنیادی تربیت گاہ، پاکستان ملٹری اکیڈمی، کاکول سے انتہائی قریب واقع تھی اور ملک میں سلامتی کے موجودہ حالات میں فوجی تنصیبات کے گرد و نواح میں لوگوں کی نقل و حرکت اور مجموعی صورت حال پر گہری نظر رکھنا سکیورٹی ایجنسیوں کی اولین ذمہ داری تصور کی جاتی ہے۔ مبصرین اور ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اس پس منظر میں اسامہ بن لادن کے خلاف ایک ڈرامائی کارروائی نے بے شمار سوالات کو جنم دیا ہے جن کے جوابات پاکستان کی سکیورٹی فورسز ہی دے سکتی ہے۔ بن لادن کی پناہ گاہ کے بارے میں لا علمی کے علاوہ جس موضوع پر بات کی جا رہی ہے وہ پاکستان کی حدود میں امریکی فورسز کا آپریشن اور مبینہ طور پر اس میں پاکستان کو شامل نہ کرنا ہے۔ امریکی عہدیداروں کا اصرار ہے کہ رات کی تاریکی میں کی گئی کارروائی میں صرف اور صرف امریکی شہری تھے۔ ۔ مبصرین سوال کر رہے ہیں کہ آیا پاکستانی سکیورٹی فورسز کو اعتماد میں لیے بغیر امریکہ کے 4 ہیلی کاپٹر پاکستان کی حدود میں داخل ہو کرایک اہم فوجی چھاؤنی میں اس قسم کی کارروائی کر سکتے ہیں۔ جنگی امور کے ماہرین کے مطابق محض چند اعلیٰ فوجی کمانڈوروں کو اعتماد میں لینے کے بعد اتنا حساس آپریشن نہیں کیا جا سکتا اور یقیناً نچلی سطح پر بھی اس بارے میں احکام جاری کیے گئے ہوں گے۔ اس غیر معمولی واقعے کے حقائق عنقریب منظر عام پر آنے کے امکانات انتہائی محدود ہیں۔ لیکن مبصرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت ملک کے لیے مستقبل میں کٹھن صورت حال کا پیش خیمہ بنے گی۔
Displaying 1 Comments
Have Your Say
  1. Zaffar says:

    Mara khaial main yaa sarra dramma Pakistan par dabaeo dalnaa ka lia kaia gaia haa. Main bilkull yaa bate manna ka lia tayar nahin hoon. Ham sab ko Amrica saa puchina chaia kah saboot khain hain. Yaa sara dramma Pakistan koo badnaam karne kaa lia Hundostan se mill kar rachia haa jas main PP kee hakoomat be shamil haa. Zardari aur Gallini na dallor laya hain………………..

Leave a comment