Published On: Thu, Apr 21st, 2011

جنرل پرویز مشرف کوزائد سکیورٹی فراہم کرنے سے پاک فوج کا انکار

Share This
Tags

جا ن کو درپیش خطرات کے باعث مشرف نے فوج سے مطالبہ کیا کہ پاکستان واپسی
پر ان کوزائد سکیور ٹی کے علاوہ گرفتار نہ کرنے کی بھی ضمانت فراہم کی جائے، فوج نے
مشرف کی درخواست پر کوئی توجہ نہیں دی
مشرف نےپاکستان واپسی کا منصوبہ ترک کر دیا


پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے خود جلاوطنی ترک کر کے پاکستان واپس آنے کے منصوبے کو فی الحال ترک کر دیا ہے۔کیونکہ انہیں پاک فوج نے معمول سے زائد سکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور اس طرح پرویز مشرف کے وہ تمام رابطے بیکار اور ضائع گئے جو وہ فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے کر رہے تھے۔ ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ جنرل کیانی نے ان کا فون بھی نہیں سنا۔انتہائی با خبر ذرائع کے مطابق پاکستان کی فوجی قیادت نے مشرف کے مطالبہ پر سرد مہری کا اظہار کیا کہ جس کے تحت مشرف نے مطالبہ کیا تھا کہ القاعدہ اور طالبان سے ان کی جان کو لاحق خطرات کے پیش نظر ان کی پاکستان آمد پرمعمول سے زائد سکیورٹی انتظامات کئے جائیں۔ اس کے علاوہ مشرف نے فوج سے یہ مطالبہ بھی کیا تھا کہ انہیں فوج کی طرف سے اس بات کی ضمانت دی جائے کہ واپسی پر انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق فوج نے مشرف کے دونوں مطالبات کو مسترد کر دیا۔یاد رہے کہ مشرف سا بق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قتل کے سلسلے میں عدالت کو مطلوب ہیں اور عدالت نے مشرف کی گرفتاری کیلئے وارنٹ بھی جار ی کر دیا ہے۔ بے نظیر بھٹو کے علاوہ بلوچ قائد اکبر بگٹی کے قتل کے سلسلے میں بھی پاکستان کی عدالت کو مشرف مطلوب ہیں۔ لندن میں مشرف کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ مشرف فوجی حکام سے زیادہ سکیورٹی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ سابق صدر کی ہی حیثیت سے جتنی سکیورٹی کے وہ مستحق ہے وہ اس سے زیادہ سکیورٹی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مشرف پاکستان میں واپسی پر لاحق ہونے والے خطرات کے سلسلے میں پریشان ہیں۔ مشرف نہیں چاہتے ہیں کہ پاکستان واپسی پر انتہا پسندان کی جان لیں۔ مشرف کی جان کی سلامتی کی ذمہ داری فوج سے زیادہ اور کون لے سکتا ہے۔ لہٰذا انہوں نے فوج سے مطالبہ کیا کہ پاکستان واپسی پر ان کو زائد سکیورٹی فراہم کی جائے ۔ فوج نے مشرف کی درخواست پر کوئی توجہ نہیں دی۔ فوج کے اس رویہ کے بعد مشرف نے پاکستان واپس ہونے کا منصوبہ ترک کر دیا۔ فوج کی سرد مہری پرویز مشرف کے پاکستان واپسی کے منصوبے پر پانی پھر گیا ہے۔ اس کے علاوہ فوج کے انکار کے بعدمشرف کے پاکستان آ کر سیاسی مہم شروع کرنے کے امکانات ختم ہو گئے ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ فوج کے جنرلوں کو مشرف کے سیاسی عزائم سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ادھر پاکستان میں موجود ذرائع نے ’’ فیکٹ ‘‘ کو بتایا کہ القاعدہ جو تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مل کر سرگرم ہے، پاکستان واپسی کی صورت میں پرویز مشرف کیلئے سب سے بڑاخطرہ ہو گی ۔ القاعدہ کے 313 برگیڈ نے دو مرتبہ مشرف کو نشانہ بنایا لیکن وہ دونوں مرتبہ بچے گئے۔ اسلام آباد کی لال مسجد پر فوج کی یلغار کے بعد تمام جہادی گروپ مشرف کے دشمن بن گئے تھے۔ اس کے علاوہ 2005 میں بلو چ قوم پرست قائد اکبر بگٹی کا قتل بلوچستان کے انتہا پسند گروپوں کو مشرف کے دشمن بناے (باقی صفحہ 16 پر) کا سبب بنا۔ پاکستان میں موجود مشرف کے یہ دشمن گرو پ اس سورت میں اکٹھے ہو سکتے ہیں جب وہ پاکستان میں ہوں گے۔ لہٰذا مشرف نے سلامتی اس میں تصور کی کہ وہ پاکستان واپس ہونے کامنصوبہ ہی ترک کردیں۔

Leave a comment