Published On: Tue, Jun 21st, 2011

طاقت کا غیرقانونی استعمال

Share This
Tags

کوئٹہ اور کراچی میں نہتے لوگ اپنے جانوں کی بھیک مانگتے رہے مگر ان کی ایک نہ سنی گئی


فیاض اللہ خان
کراچی میں 20 ستمبر کو ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرین پررینجرکی فائرنگ ،خروٹ آبا د میں ایف سی اہلکاروں کے ہاتھوں 5 غیر ملکیوں کے بے دردی سے قتل عام ،صحافی کے اغوا کے بعد تشددسے شہادت اور اب کراچی میں نہتے نوجوان کے قتل کا واقعہ سیکیورٹی فورسز کے کردار پر سوالیہ نشان ہے۔
پاکستانی سیکیورٹی فورسز جو کہ عوام کے تحفظ اور امن وامان کے قیام کیلئے تعینات کیے جاتے ہیں اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بے گناہوں کے قتل میں مصروف ہے،دومئی کے واقعہ نے ہماری دفاعی صلاحیت بھی آشکارہکردی ہے ، مگرطاقت کے نشے میں یہ سیکیورٹی فورسز صرف اور صرف بے گناہوں کے خون سے اپنے ہاتھ رنگتے جارہے ہیں۔ان تمام واقعات کی فوٹیج سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہماری سیکیورٹی فورسز اپنی بزدلی پر قابو پانے کیلئے طاقت کے غیرقانونی استعمال کررہے ہیں اوربے گناہ قیمتی جانوں کو قتل کرنے میں بالکل جھجھک محسوس نہیں کرتے۔
خروٹ آباد کا واقعہ ہو ،یا کراچی میں بے گناہ نوجوان کی ہلاکت ان واقعات میں واضح طور پر سیکیورٹی فورسز کی بزدلانہ کارروائی دیکھی جاسکتی ہے کہ کس طرح نہتے لوگ اپنے جانوں کی بھیک مانگتے رہے مگر ان کی ایک نہ سنی گئی اور گولیوں سے بھون دیا گیا۔کراچی میں ہونے والے واقعہ میں بھی نوجوان رینجرز اہلکاروں کے سامنے اپنی جان کی بھیک مانگتا رہا مگر اسے انتہائی قریب سے گولیوں سے ایسے نشانہ بنایا گیا جیسے وہ کوئی خود کش بمبار ہو۔
ہماری سیکیورٹی فورسز کی چاق وچوبندی اورمستعدی اس وقت ناکارہ ہوجاتی ہے جب دہشت گرد بڑے آرا م سے جی ایچ کیو ،پولیس ٹریننگ سینٹرز اور کراچی پی این ایس مہران میں داخل ہوکر اپنی کارروائیاں کرتے ہیں اورہماری سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے مقابلے میں بالکل ناکارہ نظر آتی ہیں۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی دہشت گرد کو سرے عام گولی مارے جانے کا کوئی واقعہ منظر عام پر نہیں آیا مگر اب اس طرح کے واقعات ہماری سیکیورٹی ایجنسیوں کی ناکامیوں کی بزدلانہ کارروائیوں کی عکاسی کر رہی ہیں جس کا فوری نوٹس لے کر ایسے واقعات میں ملوث اہلکاروں کو سخت سے سخت سزا دینی چاہیے ،وگرنہ یہ رجحان ملک کو سقوط ڈھاکہ کی طرح کے ایک اوربڑے سانحے کی طرف لیجاتا ہوا نظر آرہا ہے ۔

Leave a comment