Published On: Fri, Apr 22nd, 2011

ہے کوئی پاکستانی’’ انا ہزارے‘‘؟

بھارت میں معمر سوشل ورکر کرپشن
کے خلاف جنگ لڑرہا ہے

یہاں سب اپنے مفادات  کی دوڑ میں مصروف ہیں، شریف وہی ہے جسے موقع نہیں ملا۔


قاضی محمد یاسر
پاکستان میں بھی ہے کوئی ’’انا ہزارے‘‘ ،جو کرپشن کے سامنے ڈٹ جائے ،جس کا اپنا دامن صاف ہو ، جو عوام میں سے ہوناکہ عوام میں خواص کا دم چھلہ ،مگرنہیں یہاں کوئی انا ہزارے نہیں ہے،سب اپنے مفادات کے حصول کی دوڑ میں مصروف ہیں،اور شریف وہی ہے جسے موقع نہیں ملا۔
آپ بھی سوچ رہے ہونگے ’’انا ہزارے ‘‘نامی شخص نے کیاکارنامہ سرانجام دیا ہے ،تومعزز قارئین یہ 73سالہ معمر سوشل ورکر ہے، جس نے بھارت میں کرپشن کے خلاف اپنے بلندپایہ عزم وحوصلے کے ساتھ جنگ لڑی ہے ،گو کہ اس کی جنگ جاری ہے ،مگراس کی جدوجہد کے بدولت بھارت کا کرپٹ سماج تھر تھر کانپ رہا ہے ،جبکہ حکمراں جماعت نے بھی اس کے آگے گھٹنے ٹیک دیے ہیں،اس کی آواز پر بھارتی فلمی ستارے ،کرکٹرز،اساتذہ ،طلبہ اور کرپشن سے تنگ عوام سڑکوں پر نکل آئی۔
یہ کہانی کچھ یوں شروع ہوئی کہ جب حالیہ دنوں میں بھارت میں سیاستدانوں،بیوروکریٹس اور کاروباری شخصیات کی ملین بھی نہیں بلکہ بلین ڈالرز کی کرپشن کی کہانیاں منظر عام پر آنے لگیں،جبکہ قوانین میں اتنے سقم ہیں کہ کوئی بھی گرفت میں نہیں آرہا،حتیٰ کہ کرپٹ افراد باآسانی عدالتوں ،انکوائری کمیشنوں اور کمیٹیوں سے خود کو باعزت کہلوارہے ہیں،ایسی صورت حال میں اس 73سالہ معمر شہری نے قوم کو صحیح راہ دکھانے کا بیڑا اپنے سر لیا اور کرپٹ سما ج کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا۔
انا ہزارے نے گزشتہ 42سال سے بھارتی پارلیمنٹ میں منظوری کے منتظرکرپشن کے خلاف سخت ترین قانون کی فوری منظوری کا مطالبہ کیا ،یہ قانون لوک پال بل کی صورت میں 1969ء میں تیار کیا گیا جسے لوک سبھا سے منظور کرالیا گیا مگر راجیاسبھا میں بھیجا ہی نہیں جاسکا ، جس کے بعد 10مرتبہ بھارت کے ایوان زیریں میں پیش کیا گیا مگر اسے منظور نہیں ہونے دیا گیا۔
یہ بل دراصل کرپشن کے خاتمے کیلئے ایک خودمختار کمیشن کو تشکیل دیتا ہے ،جس کے پاس یہ اختیار ہوگاکہ وہ حکومت کی اجازت کے بغیرکرپٹ سیاستدانوں اور بیوروکریسی کے خلاف کارروائی کرے گا،اسے ایف آئی آردرج کرنے سے سوموٹو ایکشن لینے تک کے اختیارات حاصل ہونگے۔غرض عام آدمی کا کام مقررہ وقت پر نہ ہونے کی صورت میں اس محکمے کے افسر کے خلاف درخواست پر کارروائی کی جاسکے گی۔مگر وزیر اعظم من موہن سنگھ نے اس مطالبہ کو ماننے سے ہی انکار کر دیا۔
وزیر اعظم کے انکار کے بعد کر پشن کے خلاف سخت ترین قانون کے یک نکاتی ایجنڈے پر انا ہزارے نے احتجا ج شروع کیا ،جب حکومت نے اس احتجاج سے آنکھیں ہی چرا لیں، تواس 73سالہ معمر شخص نے منگل پانچ اپریل 2011کو بھارتی دارلحکومت نئی دہلی کی ایک سڑک پر ٹینٹ لگا کر تادم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کردیا ،اور جب اس بھوک ہڑتال کو تین دن گزر گئے،تو پورے بھارت کو میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا کہ ان کے حقوق کے لئے کرپشن کے خلاف ایک آواز ابھری ہے جو موت کے قریب ہے،پھر تو بھارت بھر میں احتجاج شروع ہوا،اناہزارے کا کیمپ بھوک ہڑتالیوں سے بھر گیا،سیاستدانوں ،سرمایہ داروں اور بیوروکریسی کے آئے دن سامنے آنے والے اسکینڈلز سے تنگ بھارتی شہری اناہزارے کے دیدار کو آتے اور اپنے ساتھ بیتنے والی کرپشن کی داستان سناتے ،دیکھتے ہی دیکھتے یہ بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ بن گیا۔
انا ہزارے کیساتھ بھوک ہڑتال میں 150سے زائد افراد شریک ہوگئے ،جبکہ فیس بک ،ٹوئٹر پر ان کی حمایت میں تحریک شروع ہوگئی،اس موقع پر بعض سیاستدانوں نے سول سوسائٹی کی اس تحریک کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی ،مگر انا ہزارے کی جانب سے واضح اعلان کردیا گیا کہ کسی سیاستدان کو وہ اپنے پاس بیٹھنے نہیں دیں گے۔کچھ نے اس کے باوجود بھوک ہڑتالی کیمپ تک پہنچنے کی کوشش کی تو ان کو مظاہرین نے دھکے مار کر نکال دیا۔
حکومت نے 8اپریل 2011ء کو اناہزارے کے مطالبات منظور کرنے کا عندیہ دیا،تاہم نئی دہلی کی سڑک پر قائم بھوک ہڑتالی کیمپ میں بیٹھے افراد ٹس سے مس نہ ہوئے ،آخر 9اپریل 2011کو علی الصبح حکومت نے باقاعدہ انڈین گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا۔جس میں کرپشن کے خلاف سخت ترین قانون لوک پا ل بل کے جائزہ کیلئے سول سوسائٹی اور حکومتی نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنانے کا اعلان کیا۔جس کا جائزہ شدہ لوک پال بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا۔اس اعلان پر انا ہزارے نے 97گھنٹے تک جاری رہنے والی بھوک ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کیا ، اس موقع پر سب سے پہلے بھوک ہڑتال میں شریک افراد کو پانی پلایا گیا اور آخر میں انا ہزارے نے پانی پیا ، اور کہا کہ ہماری کرپشن کے خلاف اصل جنگ اب شروع ہوئی ہے ،ہم نے دنیا کو پانچ دنوں میں بتا دیا ہے کہ قوم کرپشن کے خاتمے کے لئے اکٹھی ہے۔انہوں نے حکومت کو ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ 15اگست 2011ء تک بھارتی پارلیمنٹ کو کرپشن کے خلاف قانون کو منظور کرلینا چاہئیے۔بصورت دیگر وہ ملک بھر میں احتجاج کی کال دیں گے ،ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کی جدوجہدہماری دوسری تحریک آزادی ہے۔
پاکستان میں اگر ہم دیکھیں تو کر پشن ہمارے سماج کا حصہ بنتی جارہی ہے۔اب تو وزیر بھی ٹی وی پروگراموں میں یہ کہتے سنے گئے ہیں کہ کرپشن ہمارا حق ہے ،جبکہ حالت یہ کہ صدر مملکت کی بھی چند سال قبل پہچان قابل ستائش نہ تھی۔ذرائع ابلاغ نے ان کی دولت سے متعلق متعدد سوالات اٹھائے ،جن کا جواب انہوں نے تاحال نہیں دیا ،حد تو یہ کہ حاجیوں تک کو لوٹا گیا ،ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن ،اور اس حوالے سے اعداد وشمارحکومت کے لئے درد سر بنتے جار ہے ہیں مگر کوئی بھی اس کے خاتمے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے۔حالانکہ بھارت کی نسبت اس ارض وطن کو پاکستانی اناہزارے کی شدت سے ضرورت ہے۔جو کرپشن کے سامنے ڈٹ جائے ،جس کا اپنا دامن صاف ہو ، جو عوام میں سے ہوناکہ عوام میں خواص کا دم چھلہ،مگرنہیں یہاں کوئی انا ہزارے نہیں ہے،سب اپنے مفادات کے حصول کی دوڑ میں مصروف ہیں،اور شریف وہی ہے جسے موقع نہیں ملا۔

Leave a comment