Published On: Thu, Apr 30th, 2015

گورنر کی بھتیجی کو طلاق دینے پر جھوٹے مقدمات قائم کردیئے

Share This
Tags
مقدمات عشرت العباد کے ایما پر درج کیے گئے، میرے گھر پر قبضہ کرلیا گیا، عاصم کامل کی فریاد
گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کی بھتیجی کو طلاق دینے کی پاداش میں پولیس نے جھوٹے مقدمات قائم کردیئے اور گھر پر قبضے کے ساتھ بچوں کو جبری طور پر سابق اہلیہ نے اپنے پاس ibad-sindh-governorرکھا ہواہے۔ یہ الزمات عائد کرتے ہوئے اسرارالعباد کے سابق داماد عاصم کامل نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ تمام معاملات کا نوٹس لیتے ہوئے شفاف تحقیقات کرائی جائے۔ عاصم کامل نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ میں نے 18اگست 2014ء کو گھریلو ناچاقی کی بنا پر اپنی اہلیہ افشین کو طلاق دے دی تھی۔ افشین گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کے بھائی اسرارالعباد کی صاحبزادی ہیں۔ طلاق دینے کی پاداش میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان کے ایما پر 2مارچ 2015ء کی رات ان کے خلاف سائٹ سپرہائی وے تھانے میں مقدمہ نمبر 107/15 تعزیرات پاکستان کی دفعہ 506/B/34 کے تحت درج کیا گیا جس میں عشرت العباد کے بھائی اور عاصم کامل کے سابق سسر اسرارالعباد اور اہلیہ افشین نے الزام عائد کیا کہ 19فروری کو الحبیب ریسٹورنٹ میں انکو بچوں سے ملنے کے بہانے بلایا اور ان پر فائرنگ کردی جبکہ اس وقت وہ اپنی کمپنی میں موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ میری کمپنی کے ریکارڈ میں میں حاضری کارڈ اور سی سی ٹی وی فوٹیج سے اس بات کو چیک کیا جا سکتا ہے۔ میرے موبائل فون کے ریکارڈ میں بھی 18اور 19 فروری کو ان اشخاص کی جانب سے کوئی کال نہ آئی اور نہ ہی میں نے ان کو کوئی کال کی تھی۔ مجھے تھانے میں بند کرانے کے بعد میرے بچوں ہانیہ، حسان اور سفیان کو وقارالعباد اور عمیرالعباد زبردستی لے گئے جبکہ میرے سی 7 بلاک این نارتھ ناظم آباد کے گھر پر قبضہ کرلیا اور مجھے دھمکیاں دیتے رہے کہ تم کورٹ سے کیس واپس لے لو۔ انہوں نے بتایا کہ میری گرفتاری کے بعد میرے بڑے بھائی جاوید کو گورنر سندھ کے پریس سیکرٹری ارشاد جیلانی نے فون پر بتایا کہ گورنر کا بھائی اسرارالعباد اور ان کی بیٹی افشین گورنر سندھ سے ملاقات کرنے آئی تھیں جس کے بعد گورنر سندھ نے میرے خلاف تھانے میں مقدمہ درج کرا دیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس مجھے دھمکیاں دے رہی ہے کہ گورنر نے تمہارے خلاف 20سے زائد مقدمات درج کرائے ہیں۔ ہم ان تمام مقدمات میں تمہیں گرفتار کرسکتے ہیں ۔ تم ان مقدمات سے اپنی جان نہیں چھڑا سکتے۔ لہٰذا گورنر سندھ اور ان کے خاندان والے تمہیں جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ مان لو، مجھ پر زور دیا جارہا ہے کہ افشین کو دوبارہ گھر میں بسا لوں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گورنر سندھ عشرت العباد نے میری اہلیہ کو تین سال قبل اپنے سیکرٹری کے ذریعے وفاقی اردو یونیورسٹی میں گریڈ 18 میں تعینات کرایا تھا جبکہ پانچ سال قبل اپنے بھتیجے اویس ولد اسرارالعباد کو اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے تقرر کے احکامات جاری کرائے گئے۔ انہوں نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی کہ میرے خلاف قائم کیے گئے مقدمات جھوٹ پر مبنی ہیں۔ میرے بچوں کو میری تحویل میں دیا جائے اور میرے مکان سے قبضہ ختم کروا کے گورنر سندھ کے ایما پر قائم مقدمات کو کالعدم قرار دیا جائے۔

Leave a comment