Published On: Tue, Jun 23rd, 2015

فوج کیخلاف زرداری کا بیان نواز شریف نے خود دلوایا،خواجہ آصف پیغام رساں بنے، انٹیلی جنس نےزرداری اورخواجہ آصف کے مابین ہونیوالی خفیہ بات چیت کی ریکارڈنگ حاصل کر لی، اہم ترین انکشافات

ملک میں دو بڑوں کے مابین تعلقات میں کشیدگی پائی جانے لگی۔ یہ صورتحال اسوقت ظاہر ہوئی جب وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شر یف کی فوج کے خلاف سابق صدر آصف علی ذرداری کے ذریعے ’’دشنام طرازی ‘‘پرمبنی بیان دلوانے کی سازش بے نقاب ہو گئی ۔ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر داخلہ کی مخالفت کے باوجود وزیر اعظم نے اپنےمعتمد خاص وفاقی وزیر خواجہ آصف کے زریعے فوج کے خلاف بیان دینے کا پیغام بھجوایا جس کے بعد آصف ذرداری نے بیان داغا۔ذرائع کا دعوی ہے کہ انٹیلی جنس ادارے نے سابق صدر زرداری اور خواجہ آصف کے مابین ہونے والی انتہائی خفیہ بات چیت کی ریکارڈنگ حاصل کر لی ہے۔ اسی وجہ سے چیف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے ماسکو سے واپس آنے کے باوجود و زیر اعظم سے ابھی تک کوئی ملاقات نہیں کی ۔
فیکٹ انوسٹ گیشن یونٹ کو حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے وفاقی وزیر دفاع و پانی بجلی خواجہ آصف کے ذریعے یہ بات پہنچائی کہ وہ خم ٹھوک کر فوج کے خلاف بیان دیں ہم ملکر اسٹیبلشمنٹcover کو ملکی سیاست سے سائیڈ لائن کر دینگے۔اس لئے آپ فرنٹ لائن پر آکر کردار ادا کریں ۔میاں محمد نواز شریف اور آصف علی ذرداری کے درمیان طویل عرصہ سے کرپشن کیسوں کو دبائے رکھنے کے لئے باہمی مفاہمت کی پالیسی چل رہی ہے اور دونوں رہنما یہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں نام نہاد جمہوری نظام کو چلانے کے لئے اسٹیبلشمنٹ کو سائیڈ لائن کرنا وقت کا تقاضا ہے ۔آپریشن ضرب عضب شروع ہونے کے بعد فوج کی مقبولیت بالخصوص راحیل شریف ہر دلعزیز سپہ سالار بن کر ابھرے ہیں جس کے باعث موجودہ حکمرانوں ، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی صفوں میں خوف وہراس کی لہر ڈور گئی اور انہوں نے یہ محسوس کر نا شروع کر دیا کہ اگر تمام مسائل جنرل راحیل شریف حل کرنے میں تیزی سے کوشاں رہے تو ایسا وقت آسکتا ہے کہ ہم اپنے کرپشن کیسوں کے باعث جن کے بارے ٹھوس ثبوت اور شواہد موجود ہیں، جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونگے ۔

 انٹیلی جنس نے سابق صدر کی جانب سے فوج کے خلاف دھمکی آمیز بیان اور وارننگ اور فوج کے خلاف ہونے والی سازش کے بارے آگاہ کیا گیا تو چیف آف آرمی سٹاف نے ماسکو کے دورے سے واپسی پرانتظار میں بیٹھے وزیر اعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کئے بغیر آپریشن ضرب عضب میں حصہ لینے والے جوانوں کے پاس فرنٹ لائن پر پہنچ گئے ۔

فیکٹ کو ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت کے مابین عرصہ قبل یہ طے پایا تھا کہ جمہوری نظام میں اسٹیبلشمنٹ کے بڑھتے ہوئے کردار کو روکنا ہے اور اسے اپنی مقبولیت اور ساکھ کا گراف اوپر لیجانے سے پہلے بے دست وتا کرنا ہے ۔اسی مقصد کے لئے وزیر اعظم اور سابق صدر نے ایک پلاننگ کی جس میں خواجہ آصف نے اہم رول ادا کیا ۔فیکٹ ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزیر اعظم کو ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ سے گیم کرنے سے روکا اور اس سازش پر تشویش کا اظہار کیا اور اسے جلتی آگ میں کودنے کے مترادف قرار دیا ۔فیکٹ کے سامنے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ  انٹیلی جنس نے سابق صدر کی جانب سے فوج کے خلاف دھمکی آمیز بیان اور وارننگ اور فوج کے خلاف ہونے والی سازش کے بارے آگاہ کیا گیا تو چیف آف آرمی سٹاف نے ماسکو کے دورے سے واپسی پرانتظار میں بیٹھے وزیر اعظم میاں نواز شریف سے ملاقات کئے بغیر آپریشن ضرب عضب میں حصہ لینے والے جوانوں کے پاس فرنٹ لائن پر پہنچ گئے ۔ذرائع کا دعوی ہے کہ دونوں بڑوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ اب دونوں شخصیات میں ورکنگ ریلیشن شپ برقرار نہیں رہ سکے گی۔ اسی وجہ سے عید کے بعد مقتدر حلقوں کی جانب سے کوئی اہم قدم اٹھایا جا سکتا ہے ۔
رپورٹ: اسد مرزا
Displaying 4 Comments
Have Your Say
  1. ali mazhar says:

    ya khabar he theak lagti hay…nwaz sharif ke khamoshi zahair kurte hay ka aisa he huwa hay…nawaz sharif ,khawja asif, zardari sub ghaddar haian . ya awam ko kuch da nahe sakta aur coruption kur ka democracy ka pecha chup jata haian…lanata in logo our shame ..shame….shame

    • Saad says:

      Nawaz Sharif gaddar hai to kia pir imran khan shib mulk k wafadar hyn….? Ye wohi khan shib hyn jo yahoodio k agent hyn jis k saboot awam k samny hyn… Ye wohi khan shib hyn na jinho ny Pakistan television par hamla krwia … Recording apk samny hy uski…

      • Arshad says:

        Baat Nawaz Shreef Asif Zardari Aur Raheel Shareef ki ho ra hee ha, ya beech main Imran Khan Kaisay aha ga ya?
        Ho na patwari ka patwari

  2. perfact reporting congradulations Daud

Leave a comment